بھارت کا عالمی عدالت میں کلبھوشن کیس پر تحریری جواب پاکستان 13دسمبر تک اپنے جوابات دائر کرئے گا

 

نیوز ڈیسک
نئی دہلی //بھارت کی وزارت خارجہ نے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں 2016 میں پاکستان میں گرفتار ہونے جاسوس کلبھوشن یادیو کے مقدمے کے حوالے سے بھارت کی جانب سے تحریری بیان جمع کرانے کی تصدیق کردی ہے۔جے کے این ایس مانٹرنگ کے مطابق بھارت نے کلبھوشن یادیو کو پاکستان میں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے ذریعے سزائے موت سنائے جانے کے بعد معاملے کو پاکستان کے خلاف رواں سال مئی میں آئی سی جے میں داخل کیا تھا۔آئی سی جے میں دائر درخواست میں بھارت نے موقف اپنایا تھا کہ پاکستان، بھارت کو کلبھوشن یادیو تک سفارتی رسائی دینے سے انکار کرکے ویاناکنونشن کی خلاف ورزی کررہا ہے اس لیے عالمی عدالت کلبھوشن کی سزائے موت کو معطل کرنے کو یقینی بنائے۔درخواست میں کہا گیا تھا کہ ‘کلبھوشن کی گرفتاری کے بعد ایک لمبے عرصے تک معلومات نہیں دی گئیں’ اور میڈیا کے ذریعے ہی ان کی سزائے موت کا علم ہوا۔آئی سی جے نے 15 مئی کو سماعت کے دوران سزا کو روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ ‘پاکستان عدالت کے حتمی فیصلے تک کلبھوشن کو سزائے موت نہ دینے کے لیے اقدامات اٹھانے کو یقینی بنائے’۔عالمی عدالت نے بھارت اور پاکستان کو بالترتیب 13 ستمبر اور 13 دسمبر تک اپنے جواب دائر کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد عدالتی سماعت آگے بڑھے گی اور حتمی فیصلے تک پہنچا جائے گا۔بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھارت کی جانب سے اٹھائے گئے تازہ اقدام کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ‘آج بھارت نے کلبھوشن یادیو سے متعلق معاملے میں پاکستان کی جانب سے سفارتی تعلقات 1963 کے ویانا کنونشن کی خلاف ورزی پر اپنا جواب تحریری طور پر جمع کرادیا ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ 8 مئی 2017 کو عدالت میں دائر کی گئی درخواست کا تسلسل ہے’۔فیلڈ جنرل کورٹ مارشل (ایف جی سی ایم) نے پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت کلبھوشن یادیو کے ٹرائل کے بعد رواں سال 10 اپریل کو پاکستان کی جاسوسی اور کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہونے پر سزائے موت سنا دی تھی۔آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ جنرل کورٹ مارشل (ایف جی سی ایم) نے پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت کلبھوشن یادیو کا ٹرائل کیا اور سزا سنائی۔بعد ازاں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی مجرم کی سزائے موت کی توثیق کی تھی۔بیان میں کہا گیا تھا کہ کلبھوشن یادیو کا فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے سیکشن 59 اور سرکاری سیکرٹ ایکٹ 1923 کے سیکشن 3 کے تحت ٹرائل کیا۔ایف جی سی ایم نے کلبھوشن یادیو کو تمام چارجز میں مجرم پایا، جبکہ بھارتی خفیہ ایجنٹ نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف بھی کیا۔