مینڈھر کا نوجوان آرمی کیمپ راجوری سے لاپتہ بزرگ والدہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے فریادی

نیوزڈیسک
جموں//سرحدی ضلع پونچھ کے سب ڈویژن مینڈھر کے دور دراز گاؤں پٹھانہ تیر سے تعلق رکھنے والا ایک نوجوان جوکہ فوجی کیمپ میں بطور پورٹر کام کرتا تھا، پچھلے ایک ماہ کے زائد عرصہ سے لاپتہ ہے۔ اہل خانہ اس کی تلاش میں ہر جگہ کی خاک چھان رہے ہیں لیکن کہیں بھی اس کا سراغ نہیں مل رہا۔ صفیر خان عرف شبو ولد قدیر خان کے لاپتہ ہونے سے اس کی والدہ، اہلیہ اور چھوٹے چھوٹے بچوں کے علاوہ اس کے بہن بھائی غم سے نڈھال ہیں ۔ گھر میں صفِ ماتم بچھا ہوا ہے۔صفر کے چھوٹے چھوٹے بچوں کی آہ وپکار سے ہر کوئی غمگین ہے۔ لاپتہ صفیر کی والدہ عاصمہ بی بی نے بتایا کہ کافی سالوں سے ان کا بیٹا فوج میں بطور ’پورٹر ‘کام کر رہاہے، دو ماہ پہلے ان کا بیٹا راجوری کیمپ میں پورٹر کی حیثیت سے کام کرنے گیا ، وہ ماہ بعد چند دنوں کے لئے گھر آتا تھا لیکن پچھلے ایک ماہ سے ان کا بیٹا گھر نہیں آیا اور نہ ہی فون پر کوئی رابطہ ہوا،آخری مرتبہ14اگست کو صفیر (بیٹے)نے گھر پر فون کیا تھا۔انہوں نے بتایاکہ انہوں نے فوجی کیمپ راجوری جہاں وہ پورٹر کے طور کام کرتا تھا، سے بھی رابطہ کیا لیکن وہاں بھی بچہ کاکوئی اتہ پتہ نہیں۔ پولیس، تحصیل انتظامیہ اور ایس ایس پی پونچھ کے علاوہ متعدد سیاسی لیڈران سے بھی اس ضمن میں انہوں نے رجوع کیا مگر کوئی بھی ان کی مدد کو آگے نہیں آیا۔ بزرگ والدہ کا کہنا ہے کہ وہ دربدر بھٹک کر تھک ہار گئی ہیں، کہیں سے ان کے لخت جگر کا پتہ نہیں چل رہا۔ ان کا کہنا تھاکہ پونچھ ضلع میں ایسے کئی واقعات رونما ہوچکے ہیں جس میں فوج کے ساتھ پورٹر کے طور کام کرنے والوں کو فوج نے غائب کردیا اور آج تک ان کا کہیں سراغ نہ لگا۔بعد میں کہیں کے بارے میں یہ انکشاف ہوا کہ فوجی حکام نے اپنے ذاتی رنک بڑھانے کے لئے ان کو بلی کے بکرہ کے طور استعمال کیا۔ان کے بیٹے کو فوج نے چھپا رکھا ہے اور لاپتہ کر دیاگیاہے۔ عاصمہ بی بی نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی جوکہ وزارت داخلہ کی انچارج بھی ہیں، سے اپیل کی ہے کہ وہ ذاتی مداخلت کر کے فوجی حکام کی نوٹس میں یہ بات لائیں اور ان کے بچہ کو بازیاب کریں۔ علاقہ پٹھانہ تیر کے لوگوں نے بھی اعلیٰ حکام سے اس ضمن میں فوری کارروائی کی اپیل کی ہے۔اس سلسلہ میں مینڈھر پولیس تھانہ سے رابطہ کیاگیا تو انہوں نے بتایاکہ یہاں پر اہل خانہ آئے تھے لیکن یہ معاملہ راجوری کا ہے، اس لئے وہیں پر رپورٹ وغیرہ درج ہوگی۔