وزیر داخلہ کی جموں میں پریس کانفرنس ’روہنگیا غیر قانونی پناہ گزین،حکومت کا رویہ سخت ‘ پاکستان کو فائر بندی معاہدہ کی خلاف ورزیا ں بند کرے ورنہ… ریاست میں ترقیاتی عمل میں سست روی کا اعتراف، حد متارکہ پر رہنے والوں کے مسائل کرنے کیلئے ماہر کمیٹی کی تشکیل کا اعلان

الطاف حسین جنجوعہ
جموں//مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے ہندوستان میں مقیم روہنگیا مسلمانوں کو غیرقانونی پناہ گزین قرار دیتے ہوئے کہا کہ غیرقانونی پناہ گزینوں کا ملک کی سیکورٹی کے لئے خطرہ ثابت ہونا، خارج از امکان نہیں اوران کے تئیں حکومت کا رویہ انتہائی سخت ہے۔ وزیر موصوف نے بین الاقوامی اور حدمتارکہ کے قریب موجود علاقوں کی تعمیر وترقی اور وہاں کے عوامی مسائل کو حل کرنے کے لئے ایک ایکسپریٹ کمیٹی تشکیل دینے کاا علان کیا۔ انہوں نے کہاکہ یہ کمیٹی ان سرحدی علاقہ جات کے مسائل کا تفصیلی جائزہ لیکر رپورٹ مرکزی سرکار کو پیش کریگی ، رپورٹ میں بارڈر ایریا ڈولپمنٹ پروجیکٹ BADPکے بہتر استعمال کا بھی مطالعہ کیاجائیگا، اس رپورٹ کی بنیاد پر حکومت اقدام اٹھائے گی۔ریاست جموں وکشمیر کے 4روزہ دورہ کے آخری دن نئی دہلی روانہ ہونے سے قبل سرمائی راجدھانی جموں میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے اعتراف کیاکہ جموں وکشمیر میں تعمیر وترقی کا عمل سست چل رہاہے۔وزیر نے کہاکہ ان سے متعدد وفود ملے ہیں جنہوں نے تعمیر وترقی کے عمل میں سست روی کی شکایت کی ہے، وہ بھی مانتے ہیں کہ جو رفتار ہونی چاہئے تھی وہ نہیں ہے۔ انہوں نے بلدیات اور پنچایتی انتخابات جلد منعقد کرانے کی بھی وکالت کی۔ صحافیوں کی طرف سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں راجناتھ سنگھ نے ہندوستان میں مقیم روہنگیا مسلمانوں کو غیرقانونی پناہ گزین قرار دیا اور کہاکہ ’بھارت کے اندر جن لوگوں کی غیرقانونی امیگریشن ہوئی ہے ان کے تئیں ہمارا رویہ انتہائی سخت ہے‘۔ راجناتھ سنگھ کی پریس کانفرنس 35منٹ تک رہی، جس دوران انہوں نے صحافیوں کی طرف سے پوچھے گئے سوالات کے جواب دیئے لیکن ہر سوال کا جواب انہوں نے مختصر دیا۔ کسی بھی سوال پر انہوں نے کھل اور تفصیل سے جواب دینے سے پلو جھاڑا۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے نائب صدرراہل گاندھی کے حالیہ بیانات بارے کئی سوال پوچھے مگر راجناتھ سنگھ نے ایک کا بھی جواب نہ دیا۔ جموں میں مختلف سیاسی جماعتوں کے لیڈران کی جانب سے روہنگیا پناہ گزینوں کو ملک کی سیکورٹی کے لئے خطرہ قرار دیے جانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا ’میں نے پہلے ہی کہا کہ وہ غیرقانونی مہاجر ہیںہم سیکورٹی خطرے کو خارج از امکان قرار نہیں دے رہے ہیں‘۔ راجناتھ سنگھ نے پاکستان کو سرحدوں پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بند کرنے کی نصیحت کرتے ہوئے کہا ’’پاکستان کی طرف سے جس طرح لگاتار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں، اس سے لگتا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر کرنے میں بالکل دلچسپی نہیں رکھتا ہے۔ 2014 سے میں دیکھ رہا ہوں کہ پاکستان کی طرف سے ہر سال 400 سے زائد بار جنگ معاہدے کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں۔ پاکستان کو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بند کرنا ہوگا۔ ہمارے فوج اور بی ایس ایف کے جوان انہیں منہ توڑ جواب دے رہے ہیں۔ وہ ایسے حالات پیدا کریں گے کہ پاکستان جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بند کرنے پر مجبور ہوگا‘‘۔ انہوں نے سخت لہجے میں کہاکہ اگرپاکستان نے سیزفائرخلاف ورزیاں بند نہ کیں تو ایسے حالات پیدا کئے جائیںکہ پاکستان جنگ بندی معاہدے کااحترام کرنے پر مجبور ہوگا۔وزیر داخلہ نے پاکستان کے ساتھ لگنے والی سرحدوں کے نذدیک رہائش پذیر لوگوں کی قومی پرستی کو سراہتے ہوئے کہا ’’لگاتار چار دنوں سے میں جموں وکشمیر کی یاترا پر ہوں، دو دنوں تک وادی کشمیر میں رہا اور پیر کے روز جموں پہنچا۔ جموں پہنچتے ہی میں نوشہرہ گیا۔ نوشہرہ میں سرحدوں پر جو بھارتی شہری رہتے ہیں، میں نے ان کے ساتھ ملاقات کی۔ میں نے وہاں بی ایس ایف اور فوج کے جوانوں سے بھی ملاقات کی۔ جب میں نے نوشہرہ میں ہند پاک سرحد پر رہنے والے بھارتی شہریوں سے ملاقات کی تو بات چیت سننے کے بعد میں سمجھ سکتا ہوں کہ سرحدوں پر رہنے والے ہمارے شہری ہمارا اسٹریٹجک اثانہ ہیںجس طرح کا قومی جذبہ ان میں ہیں، اس پر ہم سب بھارتیوں کو ناز ہے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں برابر پاکستان کی طرف سے ہوتی رہتی ہیں۔ لیکن اس کے باوجود وہ وہاں ہمت کے ساتھ ڈٹے رہتے ہیں میں سمجھتا ہوں کہ بھارتی کی سرحدوں کی حفاظت میں ان کی جو شراکت ہے، اس کو کسی بھی صورت میں فراموش نہیں کیا جاسکتا‘۔ انہوں نے سرحد پار فائرنگ سے جاں بحق یا معذور ہونے والے افراد کے لئے معاوضے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ’پاکستان کے ساتھ لگنے والی سرحدوں کے کچھ علاقوں میں بھارت کی سرکار نے کچھ بنکرس بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔ 60 ایسے بنکر پہلے ہی بنائے جاچکے ہیں۔ مزید ایسے بنکر بنانے کا فیصلہ ہماری سرکار نے کیا ہے اور ایک فیصلہ ہم نے یہ کیا ہے کہ سرحد پار سے ہونے والی فائرنگ میں جو شہری شہید ہوجاتے ہیں یا وہ جن کے جسم کا 50 فیصد سے زیادہ حصہ متاثر ہوجاتا ہے (معذور ہوجاتا ہے)، کو پانچ پانچ لاکھ روپے بطور معاوضہ ادا کیا جائے گا۔ ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ لگنے والی سرحدوں کو باڑ سے مکمل طور پر سیل کردیا جائے گا۔ پونچھ ضلع میں بنکروں کی تعمیر میں غیر ضروری تاخیر اور پلاٹ الاٹمنٹ معاملہ میں عملی طور کوئی پیش رفت نہ ہونے پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں راجناتھ سنگھ نے کہا’’نہیں ایسا نہیں ہے، انہیں ڈاکٹر جتندر سنگھ اور ڈاکٹر نرمل سنگھ نے بتایا ہے کہ پونچھ میں سرحدی علاقوں میں بنکروں کی تعمیر کاکام چل رہے ، بلکہ تیزی پر ہورہاہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ جن جگہوں پر فنسنگ ممکن نہیں ہے ایسی جگہوں پر ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔ راجناتھ نے دفعہ 35 اے پر کسی بھی سوال کا جواب دینے سے انکار کیا۔ انہوں نے کہا’ ’ دفعہ 35 اے پر مجھے جو کچھ کہنا تھا، میں کل کہہ چکا ہوں۔ یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔ اس معاملے پر مجھے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آگے جو ہوگااس کی آپ کو جانکاری ملتی رہے گی میں اس پر مزید کچھ نہیں کہنا چاہوں گا‘‘۔یہ پوچھے جانے پر کہ آپ نے کل سری نگر میں یہ کہا کہ 35اے پر جوبھی فیصلہ ہوگا وہ کشمیری عوام کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق ہوگا، تو کیا اس میں جموں والے شامل نہیں، کے جواب میں راجناتھ نے کہاکہ ان کے بیان کو تروڑ مروڑ کر پیش نہ کیاجائے انہوں نے جموں اور کشمیر ریاست کے لوگوں کی بات کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ علیحدگی پسند STake Holdersہیں یا نہیں ، اس کا فیصلہ عوام کو کرنا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ مرکزی حکومت ریاست کے تینوں خطوں کی برابر ترقی کے ایجنڈے پر کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا ’جموں وکشمیر کے تین خطے ہیں جموں ، کشمیر اور لداخ، ہم لوگ چاہتے ہیں کہ کسی خطے کے ساتھ کسی قسم کا امتیاز نہیں نہ ہو، ہم چاہتے ہیں کہ تینوں خطوں کی مساوی ترقی ہو۔ جموں وکشمیر کے لئے جس وزیر اعظم خصوصی پیکیج کا اعلان کیا گیا تھا، اس کے تحت ریاست کے تینوں خطوں میں 63 مختلف پروجیکٹوں پر کام جاری ہے‘۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پچھلے سال کے مقابلے میں وادی کے حالات امسال بہت بہتر ہیں۔ انہوں نے کہا’ یہ دعویٰ نہیں کررہا ہوں کہ پورے طرح سے ٹھیک ہوگئے ہیں۔ لیکن پہلے سے بہت بہتر ہیں‘۔ این آئی اے کی کاروائیوں متعلق موصوف نے کہا ’این آئی اے ایک خودمختار ایجنسی ہے، وہ اپنا کام کررہی ہے۔ اسے اپنا کام کرنے دیجئے ایسی ایجنسیوں کی خودمختاری پر نہ تو سوالیہ نشان لگایا جانا چاہیے اور نہ ان کے کام میں مداخلت کی جانی چاہیے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت جموں وکشمیر کے نوجوانوں کے لئے نوکریوں کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنے پر کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا ’مرکزی اور ریاستوں حکومتوں کی طرف سے بھرپور کوشش ہورہی ہیں کہ نوکریوں کے نئے نئے مواقع پیدا ہوں جنگجوؤں کی تعداد بڑھ رہی ہے، اس بات کو میں نہیں مانتا جہاں تک جنگجوؤں کو تعلق ہے تو سیکورٹی فورسز ان کے خلاف بہادری کے ساتھ لڑرہے ہیں‘‘۔وزیر داخلہ نے کہا کہ گذشتہ سال کے مقابلے میں وادی کے حالات میں بہت حد تک بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس بات کو نہیں مانتے ہیں کہ کشمیر میں جنگجوؤں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔پریس کانفرنس میں وزیر اعظم دفتر میں وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ اور نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ کے علاوہ داخلہ سیکریٹری راجیو بھی موجود تھے۔