نفرت او رصف بندی کی سیاست ملک کے لئے نقصان دہ:راہل کانگریس نائب صدر نے بھارت کی توہین کی ہے : سمرتی ایرانی

 

یو این آئی
نئی دہلی/ برکلے //کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی نے بی جے پی پر نشانہ لگاتے ہوئے منگل کے روز الزام لگایا کہ نفرت اور صف بندی کی سیاست سے لاکھوں لوگ یہ محسوس کرنے لگے ہیں کہ اپنے ہی ملک میں اب ان کا کوئی مستقبل نہیں ہے ۔ گاندھی نے امریکہ میں کیلفورنیا یونیورسٹی میں اپنے خطاب کے بعد سوالوں کے جواب میں کہا کہ صف بندی کی بدشکل سیاست نے میں اپنا سر اٹھالیا ہے ۔ اعتدال پسند صحافیوں کی جان لی جارہی ہے ۔ دلتوں کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کیا جارہا ہے اور گائے کا گوشت کھانے کے شبہ میں مسلمانوں کو مارا جارہاہے ۔ یہ میں نئی چیز ہے اور ا س سے ملک کو بہت نقصان ہورہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نفرت کی سیاست نے ملک میں تقسیم اور صف بندی کری دہ جس سے لاکھوں لوگ یہ محسوس کرنے لگے ہیں کہ اپنے ہی ملک میں ان کا کوئی مستقبل نہیں رہ گیا ہے ۔ دریں اثنا بی جے پی نے الزام لگایا کہ راہل گاندھی نے کیلفورنیا یونیورسٹی میں اپنی تقریر میں بھارت کے عوام کی توہین کی ہے اور کہا کہ ان کے اس بیان پر کانگریس کو اپنا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ ان کی پارٹی میں رعونت آگئی ہے ۔بی جے پی کی سینئر لیڈر اور مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر پر ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ انہیں گاندھی کا بین الاقوامی خطاب سننے کو ملا جس میں انہوں نے کچھ ایسی باتیں کہی ہیں جن سے ملک کے عوام کی توہین ہوئی ہے ۔ سمرتی ایرانی نے کہا کہ گاندھی نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ انہیں 2012میں احساس ہوگیا تھا کہ کانگریس پارٹی میں رعونت آرہی ہے ۔ سیاسی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے جب کانگریس کے نائب صدر نے کانگریس صدر پر طنز کیا ہے ۔ سال 2012 میں سونیا گاندھی کانگریس کی صدر تھیں اور گاندھی جنرل سکریٹری تھے ۔ یہ بہت بڑا سیاسی اعتراف ہے ۔ گاندھی نے کانگریس پارٹی میں جس رعونت کا اشارہ دیا ہے اس پر ان کی پارٹی کو غور کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ گاندھی کی کامیابی اور ناکامی کا پیمانہ امیٹھی میں دیکھنے کی ضرورت ہے ۔ گاندھی نے اپنے علاقے میں کتنی ترقی کی اس پر بحث کرلیتے تودودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجاتا۔بی جے پی لیڈر نے جی ایس ٹی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس کی قیادت میں جی ایس ٹی کی ناکامی کی وجہ یہ تھی کہ اس نے کسی پارٹی یا ریاستی حکومت سے اعتماد حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی۔ اگر ایسا ہوتا تو جی ایس ٹی کانگریس کے دور میں ہی آگیا ہوتا۔