مسئلہ کشمیر سہ فریقی، فوجی طاقت سے نہیں مذاکرات کی بحالی سے ہوگا:یونائٹیڈ پیس موؤمنٹ تنازعہ کشمیر کے حل،35-Aکیساتھ چھیڑ چھاڑ اور برمی مسلمانوں کے قتل عام کیخلاف قرار دادپاس

اڑان نیوز
جموں//جموں کشمیر یونائٹیڈ پیس موؤمنٹ کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار میں مسئلہ کشمیر، دفعہ35Aکے بارے میں پیداشدہ تنازعہ اور روہنگیائی مسلمانوں کی حالت زار کے حوالہ سے مختلف مکاتیب فکر سے تعلق رکھنے والے دانشوروں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ پریس کے لئے جاری ریلیز کے مطابق مقررین کا کہنا تھاکہ جموں کشمیر تنازعہ کے تین اہم فریق بھارت پاکستان اور جموں وکشمیر کے عوام ہیں اور 1947سے لٹک رہے اس مسئلہ کی وجہ اس وقت ریاست کی حالت انتہائی دھماکہ خیز ہوچکی ہے۔ این آئی اے کی جانب سے شروع کی گئی مہم، ریاست کے مخصوص درجہ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ اور اس حساس معاملہ سے غلط طریقہ سے نپٹنے سے حالات مزید دگرگوں ہوگئے ہیں۔ اس کانفرنس میں تین قرار دادیں اتفاق رائے سے پاس کی گئیں جن میں مسئلہ کشمیر کے سیاسی حل پرزور دیاگیا۔ قرار داد میں مسئلہ کشمیر کے فوجی حل کو پوری طرح مسترد کرتے ہوئے تمام متعلقین کے ساتھ فوری طور مذاکرات کی بحالی کا مطالبہ کیاگیا اور اس کے لئے ایک روڑ میپ پیش کیاگیا جس کے مطابق منقسم جموں وکشمیر کو متحد کر کے ہندوستان اورپاکستان کے مشترک کنٹرول میں دفاع، خارجہ امور ، مواصلات وکرنسی کے علاوہ ریاست کو مکمل اندروانی خود مختیار دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ علاقائی اسمبلی کی تشکیل مائیگرنٹ کشمیری پنڈتوں کی گھر واپسی، رفیوجیوں کے مسئلہ کا حل تلاش کرنے پر بھی زور دیاگیاہے۔ ایک دوسری قرار داد میں دفعہ35-Aکے خلاف بذریعہ عدالت یا کسی دوسرے ذریعہ سے چھیڑ چھاڑ کی کوششوں کی بھر پور مخالفت کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ اس دفعہ کو مہارجہ ہری سنگھ نے 1927میں متعارف کروایا تھا اور دفعہ370ریاست کے ہندوستان کے ساتھ الحاق اور 1952میں نہرو اور شیخ عبداللہ کے مابین قرار پائے گئے دہلی ایکارڈ کی بنیاد ہے۔ اس لئے دفعہ35-Aکوہرصورت میں بحال رکھا جائے۔ یونائٹیڈ پیس موؤمنٹ نے روہنگیائی مسلمانوں کے قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوے متاثرین کے ساتھ یکجہتی ظاہر کی۔ قرار داد میں اقوام متحدہ، اقوام عالم سے اپیل کی ہے کہ وہ میانمار میں اس قتل وغارت گری اور انسانیت سوز مظالم کو بندکروانے کے لئے مداخلت کریں۔ مرکزی اور ریاستی حکومت سے بھی روہنگیائی مسلمانوں کی امداد کرنے کا مطالبہ کیاگیاہے۔ مقررین میں موؤمنٹ چیئرمین ہمت سنگھ، فریڈم موؤمنٹ چیئرمین محمد شریف سرتاج، گلوبل پارٹی کے صدر بابو سنگھ، پروگریسیو پیپلز فورم کے ایم آر قریشی، سکھ انٹکلیچول سرکل کے نریندر سنگھ خالصہ اور شرومنی اکالی دل مان کے جے ایس منگل شامل تھے۔ اس کے علاوہ پروفیسر ظہور الدین، کشمیر ٹائمز کی مدیر انورادھا بھسین، سردار گوردیو سنگھ، دیدار سنگھ، امتیاز احمد میر، پریم پال سنگھ، روپ چند، ہری اوم سنگھ سابقہ جج روپ لال ودیگران نے بھی اپنا نقطہ نگاہ مندوبین کے سامنے رکھا۔