منموہن کی قیادت والاکانگریس پالیسی و پلاننگ گروپ واردِ جموں پارٹی کی اعلیٰ سطحی میٹنگ میں سیاسی ، سماجی و اقتصادی صورتحال کا جائزہ ، مختلف وفود سے ملاقات

.

الطاف حسین جنجوعہ
جموں// سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی قیادت میں جموں وکشمیر امور پر کانگریس پالیسی پلاننگ گروپ کا ایک اعلیٰ سطحی وفد اتوار کو سرمائی راجدھانی جموں پہنچا۔ وفد میں سابقہ مرکزی وزیر اور موجودہ راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف غلام نبی آزاد، سابقہ وزیر پی چدمبرم اور امبیکاسونی شامل تھے۔منموہن سنگھ کی زیر قیادت وفد جموں ہوائی اڈہ سے راست گیسٹ ہاؤس تالاب تلو جموں پہنچا جہاں پر سب سے پہلے کانگریس لیڈران کی اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کر کے جموں وکشمیر کی سیاسی، سماجی، اقتصادی صورتحال کا جائزہ لیا۔ اس میٹنگ میں پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر غلام احمد میر، نوانگ ریگزن جورا، تاراچند، رمن بھلہ، شام لال شرما کے علاوہ صوبہ جموں سے پارٹی کے موجودہ اراکین اسمبلی ،ممبران قانون سازیہ، سابقہ وزراء، وزرا مملکت، اراکین قانون سازیہ ،ریاستی سطح کے ایگزیکٹیو ممبران، ضلع صدور، مختلف سیلوں کے انچارج لیڈران نے شرکت کی۔ پالیسی گروپ نے ریاست کی موجودہ سیاسی و سیکورٹی صورتحال کے علاوہ یو پی اے حکومتوں میں شروع کئے گئے پروجیکٹوں میں پیش رفت کے بارے میں آگاہی حاصل کی ۔جموں وکشمیر میں پی ڈی پی بی جے پی حکومت اور مرکز میں بی جے پی حکومت معرض وجود میں آنے کے بعد پیدا شدہ صورتحال پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ اس میٹنگ میں صوبہ جموں کے تمام اضلاع سے پارٹی کے سنیئرلیڈران موجود تھے جنہوں نے پالیسی گروپ کو تفصیل سے زمینی سیاسی، اقتصادی اور امن وقانونی صورتحال بارے بتایا۔ ذرائع کے مطابق بار ایسو سی ایشن جموں کے وفد نے دوران ملاقات ہزیمت کا بھی سامنا کرنا پڑا جب انہوں نے یہ دعویٰ کیاکہ وہ پورے صوبہ جموں کی وکلاء برادری کی نمائندگی کرتے ہیں جس پر پی چدمبرم نے بار صدر کو کہا ، نہیں ایسا نہیں ہے۔ آپ سے پہلے وکلاء کا ایک وفد مل کر گیا ہے جس نے پوری صورتحال بتائی ہے اور ہمیں معلوم ہوا ہے کہ بارایسو سی ایشن جموں کی رسائی کہا ں تک ہے۔اس میٹنگ کے بعد پہاڑی زبان بولنے والے طبقہ جات، پیر پنجال وکلاء فورم،جموں ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن ، چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز، کشمیری مائیگرینٹ، ڈوڈہ مائیگرینٹس، گوجر بکروال طبقہ کے لوگ، ایس سی ایس ٹی تنظیموں، خواتین کانگریس لیڈران، کسان اور سرحدی علاقہ جات کے لوگوں، دانشوروں، ایکس سروس مین، ڈوگری سنستھا جموں کے وفود سے یکے بعد دیگر ملاقات کی اور ان سے ریاست کی مجموعی صورتحال اور ان کے مسائل ومشکلات ومطالبات جانے۔ ان وفود نے اپنے مطالبات پر مبنی تفصیلی تحریری یادداشتیں بھی پالیسی گروپ کو پیش کیں۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ گروپ نے وفود سے دفعہ35-A۔ دفعہ370اور ریاست کی خصوصی پوزیشن بارے بھی پوچھا اور ان کی رائے جاننے کی کوشش کی۔صوبائی صدر دویندر سنگھ رانا کی قیادت میں نیشنل کانفرنس کا20رکنی وفد ڈاکٹر منموہن سنگھ قیادت والے پالیسی اور پلاننگ گروپ سے ملا۔وفد میں سرجیت سنگھ سلاتھیا، اجے کمار سدھوترہ، عبدالغنی ملک، سید مشتاق احمد بخاری، بابو رام پال، خالد نجیب سہراوردی، جگ جیون لال، رتن لال گپتا، ٹھاکر کشمیرا سنگھ، ٹھاکر رچھپال سنگھ، ایم ایل اے ڈاکٹر کمل اروڑہ، شیخ بشیر احمد، وجے بقایا، ڈاکٹر چمن لال، برج موہن شرما، ماسٹر نور حسین، گردیپ سنگھ ساسن، مدن منٹو اور ایس ایس بنٹی شامل تھے۔این سی وفد نے کہاکہ کانگریس کو بطور ایک اہم سیاسی جماعت ہونے کے ناطے جموں وکشمیر ریاست کے حوالہ سے اہم رول ادا کرنا چاہئے جوکہ اس وقت تاریخ کے نازک موڑ پر کھڑا ہے اور دفعہ35-Aجس کے تحت خصوصی پوزیشن حاصل ہے کو ہٹانے کے لئے کوششیں کی جارہی ہیں۔ این سی وفد نے دفعہ35-Aکے تحفظ پرزور دیا اور کہاکہ مہاراجہ ہری سنگھ نے ریاست کے سبھی مذاہب، علاقوں اور طبقہ جات کے وسیع ترمفادات کی خاطر سٹیٹ سبجیکٹ قوانین لائے تھے، ان کا تحفظ بہت ضروری ہے۔دفعہ35-Aجموں، کشمیر اور لداخ کی شناخت اور اس کے حقوق کا تحفظ ہے۔دیر شام گروپ نے ذرائع ابلاغ کے چنیدہ افرادسے بھی ملاقات کی جنہوں نے مسئلہ کشمیر ، لوگوں کو درپیش مسائل اور دیگر معاملات پر اپنی اپنی رائے پیش کی۔ پردیش کانگریس پارٹی کے ترجمان اعلیٰ راویندر رینہ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہاکہ یہ پالیسی گروپ ریاست جموں وکشمیر کے تینوں خطوں کا دورہ کر کے وہاں کے زمینی حالات اور لوگوں کو درپیش مشکلات ومسائل کو جانے گا۔ اسی کڑی کے طور آج منموہن سنگھ کی قیادت میں یہ پالیسی گروپ جموں پہنچا جس نے سول سوسائٹی اور مختلف تنظیموں کے الگ الگ وفود سے ملاقات کی اور ان کے مشکلات ومسائل جانیں۔ پالیسی گروپ کا مقصد تمام مسائل ومشکلات ، خواہشات وغیرہ کو جانا جائے گا جس کا مقصد ریاست جموں وکشمیر کے حوالہ سے ایک ہمہ جہت حکمت عملی اپنانا اور اس پیچیدہ صورتحال کو حل کرنے کی کوشش کرنا ہے۔ ہر طبقہ جات اور مکتبہ فکر کے لوگوں کی رائے جانی جائے گی۔ کل وفد واپس دہلی لوٹ جائے گا جب کہ آئندہ 16ستمبر کو وادی کشمیر اور لداخ کا دورہ پر ایک بار پھر سرینگر وارد ہو گا۔ واضح رہے کہ اس گروپ کی تشکیل کانگریس نے ماہ اپریل میں اس وقت کی تھی جب سرینگر لوک سبھا نشست کے ضمنی انتخابات کے دوران رونما ہونے والے تشدد آمیز واقعات میں 8افراد فورسز کی فائرنگ سے لقمۂ اجل بن گئے تھے۔