پریڈ کالج جموں کی طالبات پرنسپل کیخلاف سراپا احتجاج مختلف بہانوں سے ہراساں کرنے وناشائستہ زبان استعمال کرنے کا الزام

پریڈ کالج جموں کی طالبات پرنسپل کیخلاف سراپا احتجاج
مختلف بہانوں سے ہراساں کرنے وناشائستہ زبان استعمال کرنے کا الزام
عزت ِ نفس پر ہاتھ ڈالنے کے لئے طرح طرح کے حربے استعمال کئے جاتے ہیں:مظاہرین
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//سرمائی راجدھانی جموں کے زنانہ کالجوں میں بھی زیر تعلیم طالبات محفوظ نہیں ہیں جہاں پر تدریسی وغیر تدریسی عملہ کی طرف سے ہراساں کیاجارہاہے۔ حاضری پوری کرنے اور امتحان میں نمبرات دینے کے عوض طالبات سے عظمت کا سودا کرنے کی بات کی جارہی ہے۔ خواتین کالج پریڈ جموں جوکہ خود مختار کالج ہے، میں طالبات نے منگل کے روز کالج پرنسپل، لیکچرروں، اساتذہ اور درجہ چہارم ملازمین کی زیادتیوں کے خلاف سڑکوں پر اتر کر زبردست احتجاج کیا۔ احتجاج کی وجہ سے کچی چھاو¿نی ، پنج تیرتھی، شالیمار ، پریڈ میں سڑکوں پر زبردست ٹریفک جام رہا اور کئی گھنٹوں تک ٹریفک آمدورفت مکمل طور مسدود رہی۔ طالبات کالج پرنسپل کوفوری ٹرانسفر کرنے اور انہیں تحفظ فراہم کرنے کی مانگ کر رہی تھیں۔ اس دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے احتجاجی طالبات نے جو الزامات لگائے وہ انتہائی سنگین اور دل دہلادینے والے ہیں۔ طالبات نے بتایاکہ انہوں نے کالج کے اندر تنگ وطلب کرنے اور اپنے حق میں کرنے کے لئے درجہ چہارم ملازمین ، ٹیچر، لیکچرر اور پرنسپل تک سبھی کوئی نہ کوئی بہانہ ڈھونڈتے ہیں۔ اگر کوئی طالبہ دو منٹ بھی تاخیر سے پہنچے تو اس سے کالج کے اندر داخل ہونے نہیں دیاجاتا۔ گیٹ پر کھڑا چپراسی ان سے بدتمیزی کرتا ہے اور کہتا ہے کہ اندر تبھی جانے دو ں گا اگر آپ میرے ساتھ پیار کرو¿ گی۔ طالبات نے بتایا”آج گیٹ پر چپراسی نے ایک طالبہ سے زبردستی کر کے اس کی قمیض پھاڑ دی ، متاثرہ طالبہ چند دیگر سہلیوں کے ساتھ ، شکایت کرنے پرنسپل کے پاس گئیں تو پرنسپل نے کہاکہ توں کس سے Rapeکروا کے آئی ہے“۔ انہوں نے کہابجائے شکایت سننے اور چپراسی کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے اُلٹا ناشائستہ اور غلیظ قسم کے الفاظ استعمال کئے۔ طالبات نے بتایاکہ جوبھی خوبصورت لڑکی ہے، اس کو ٹیچر، لیکچرر اور درجہ چہارم ملازمین اپنے حق میں کرنے کے لئے طرح طرح کے بہانے ڈھونڈتے ہیں اور جولڑکی ان کی بات نہیں مانتی تو اس کے رول نمبر ات نوٹ کر کے ان کی حاضری کم کر دی جاتی ہے یا پھر امتحان میں نمبرات نہیں دیئے جاتے۔نعرہ بازی کر رہیں چند طالبات نے انکشاف کیاکہ ایک لیکچرر نے چند طالبات کو چھت پر بلاکر کہاکہ آپ کی Shortageنکالی گئی ہے، آپ کو امتحان میں بیٹھنے نہیں دیاجائے، میں تمہاری حاضری پوری کرواسکتا ہوں لیکن اس کے لئے آپ کو رات میرے کمرہ میں آناہوگا۔طالبات نے کہاکہ پریڈ کالج Autonomusکالج ہے یہ جموں یونیورسٹی کے تحت نہیں۔ یہاں پر امتحانات ، داخلہ، مارکنگ وغیرہ سب کچھ کالج میں ہی ہوتا ہے، جس کا فائیدہ اٹھاکر طالبات کی عزت پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کبھی لڑکیوں کو حجاب پہن کر آنے پر تنگ کیاجاتاہے تو کبھی سر پر دوپٹہ نہ رکھنے پر سوال اٹھایاجاتاہے۔طالبات نے مزید کہاکہ پڑھائی نام کی کوئی چیز نہیں، صرف یہاں پرزیر تعلیم طالبات کی عزت تارتار کرنے کے لئے طرح طرح کے بہانے بنائے جاتے ہیں۔ پریڈ کالج میں پونچھ، راجوری، کشتواڑ، ڈوڈہ، رام بن، ریاسی، اودھم پور اضلاع کے علاوہ وادی کشمیر اور لداخ خطہ سے بھی تعلیم حاصل کرنے طالبات اس امید کے ساتھ آئی تھیں کہ سرمائی راجدھانی جموں میں ان کی عزت ونفس محفوظ ہوگی لیکن یہاں پر بھی انہیں نوچنے کے لئے دریندر بیٹھے ہوئے ہیں۔ دریں اثناءکالج پرنسپل نے احتجاجی طالبات کے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کالج میں نظم ونسق بہتر بنانے کے لئے سختی برتی جارہی ہے ۔