سرکاری بینکوں کی نجکاری و انضمام کے خلاف ملک گیر ہڑتال

سرکاری بینکوں کی نجکاری و انضمام کے خلاف ملک گیر ہڑتال
ریاست میںقومی مالیاتی اداروں میں کام کاج ٹھپ رہا
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//یونائٹیڈ فورم آف بینک یونینس(یو ایف بی یو)کی اپیل پرملک کے دیگر حصوں کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر ریاست میں بھی قومی مالیاتی اداروں(نیشنل بینکوں)میں منگل یعنی 22اگست 2017کو کام کاج ٹھپ رہا۔یونائٹیڈ فورم آف بنک یونینس نے انڈین بینکس ایسو سی ایشن کے ہمراہ محکمہ فائنانشل سروسز(ڈی ایف سی)اور چیف لیبر کمشنر کے ساتھ دیرینہ مطالبات کے حوالہ سے ہوئی بات چیت ناکام ہونے کے بعد دی گئی تھی، جس کے بعد ملک بھر میں قریب10لاکھ بنکروں نے ہڑتال کی۔ملک میں کام کرنے والے مختلف پبلک سیکٹر بینکوں کی 9 نمائند ہ یونینوں کے اتحاد ’یو ایف بی یو‘ نے ہڑتال کی کال سرکاری بینکوں کی نجکاری و بینکوں کے انضمام کے خلاف اور متعدد دیگر مطالبات کے حق میں دی تھی تاہم پرائیویٹ سیکٹر بینکوں بشمول جموں وکشمیر بینک، آئی سی آئی سی آئی ایکسیس اور ایچ ڈی ایف سی میں بینکنگ سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری رہیں۔ ہڑتال کی وجہ سے پبلک سیکٹر بینکوں میں رقومات جمع کرنے ، رقومات کی فراہمی اور چیک کلیئرنس کا عمل دن بھر ٹھپ رہا۔ ذرائع نے بتایا کہ اگرچہ کئی ایک بینکوں بالخصوص ایس بی آئی اور پی این بی نے اپنے صارفین کو ہڑتال کے بارے میں آگاہ کیا تھا، تاہم باوجود اس کے جموں صوبہ میں قائم ان بینکوں کی شاخوں سے منگل کے روز ہزاروں لوگ مایوس ہوکر واپس لوٹ گئے۔ سرمائی راجدھانی جموں میں موجود سٹیٹ بنک آف انڈیا، پنجاب نیشنل بنک میں کوئی بھی کام نہ ہوا، بیشتر جگہ پر اُلو بولتے رہے۔ بڑی تعداد میں روزمرہ کے کاموں کے لئے پہنچے صارفین کو مایوس واپس لوٹنا پڑا۔ بطور احتجاج ایس بی آئی اور پی این بی کے اے ٹی ایم بھی بعض مقامات پر بند رہے۔پنجاب نیشنل بینک سٹاف یونین کے جموں وکشمیر اکائی صدر ملکیت سنگھ نے الزام لگایاکہ سرکار ہندوستانی بنکینگ سیکٹر کی نجی کاری کر رہی ہے اوراصلاحات کے نام پر نجی کاری کو مستحکم کیاجارہاہے۔نان پرفارمنگ اسیٹس آف کارپوریٹ قرضہ جات، این پی اے کی ریکوری سے متعلق پارلیمانی کمیٹی سفارشات کی عمل آوری نہ کرنے، جان بوجھ کرقرضہ جات ادا نہ کرنے کو فوجداری جرم قرار دینا اہم مانگیں ہیں جنہیں مانا نہیں گیا۔ انہوں نے مشورہ دیاکہ بنکوں پر کارپوریٹ این پی اے کا بوجھ نہ ڈالے جانے چاہئے اور بنک صارفین سے چارجز میں اضافہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ تمام پبلک سیکٹر بنکوں کے لئے مجموعی این پی اے میں اضافہ6.83کروڑ کرنا بھی ایک اہم مسئلہ ہے اور اس قواعد سے بنکنگ نظام کی مالیاتی صحت متاثر ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ 22اگست کی ہڑتال کے بعد 15ستمبر2017کو بڑے پیمانے پر احتجاجی ریلی نکالی جائے گی اور پھر اکتوبر اور نومبر ماہ میں بھی دو روزہ ہڑتال ہوگی۔ دریں اثناءشالیمار چوک میں تمام قومی بنکوں کے ملازمین جمع ہوئے اور اپنے مطالبات ویرینہ معاملات کے حق میں زرودار احتجاجی مظاہرہ کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ پبلک سیکٹر بنکوں کی نجی کاری نہ کی جائے، بنکوں کے انضمان اور استحکام کو بند کیاجائے، این پی اےز کی وصولیابی متعلق پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات عملانے، قرضہ جات کی وصولی کے لئے سخت اقدام اٹھائے، مجوزہ ایف آر ڈی آئی بل کو واپس لیاجائے، بنک بورڈ بیورو ختم کیاجائے اور وافرمقدار میں تمام کیڈرز کی بھرتی عمل میں لائی جائے ۔اودھم پور، کٹھوعہ، سانبہ، ریاسی، کشتواڑ، ڈوڈہ، رام بن اور خطہ پیر پنجال کے اضلاع راجوری پونچھ سے بھی سٹیٹ بنک آف انڈیا اور پنجاب نیشنل بنک شاخوں میں ہڑتال کی اطلاعات ہیں جس سے صارفین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔