آئین ہند کی شق 35Aسے چھیڑ چھاڑ ہوئی تو ’کشمیر میںترنگا تھمانے والا کوئی نہ ہو گا ‘ ریاست کی خصوصی پوزیشن ختم کرنے کی کوشش خطر ناک :محبوبہ مفتی

It's administrative measure; it can just contain situation and doesn't address real problem: #Jammu and #Kashmir CM on #NIA investigations

نیوز ڈیسک
نئی دہلی // وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے آئین ہند کی شق 35 سے چھیڑ چھاڑ کی کوششوں کوناقابل قبول قراردیتے ہوئے خبردارکیا ہے کہ ریاست کی خصوصی پوزیشن تبدیل کی گئی تو”کشمیر میں ترنگے کو اٹھانے والا “ کوئی نہیں ہو گا ۔ نئی دہلی میں کشمیر سے متعلق ’بیوروآف ریسرچ آن انڈسٹری اینڈاکنامک فنڈامنٹلز“نامی ایک غیرسرکاری ادارے کے زیراہتمام 2روزہ مباحثے بعنوان ’کشمیرکوسجھنا‘میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے آرٹےکل 35 اور دفعہ 370 کے خلاف مختلف سطحوں پر ہورہی سازشوں کے خلاف سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر آئےن ہند کے تحت رےاست جموںوکشمےر کو خصوصی پوزےشن دی گئی ہے تو اس کو ختم نہےں کےا جانا چاہئے اور نہ اس آرٹےکل کو کمزور کےا جانا چاہئے جو 1954 مےں صدارتی رےفرنس کے ذرےعے اس وقت کے صدر ہند نے دفعہ 370 کے تحت حاصل اختےارات کے ذرےعے متعارف کےا ۔ وزےر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ رےاست جموںوکشمےر بالخصوص وادی مےں اگر نےشنل کانفرنس اور کانگرےس کے لےڈر اور کارکن اپنے ہاتھوں مےں ترنگا اٹھاتے ہےں تو ےہ رےاست کو حاصل خصوصی پوزےشن کی دےن ہے ۔ محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ کشمےر کی مےن اسٹرےم جماعتوں نےشنل کانفرنس اور کانگرےس کے کارکنوں نے کشمےر مےں ترنگا اٹھانے کےلئے اپنی زندگےوں کو خطرے مےں ڈال رکھا ہے ۔ انہوں نے مزےد کہا کہ آئےن ہند کے تحت رےاست کو حاصل خصوصی اختےارات اور آرٹےکل 35 کے تحت رےاست کے پشتینی باشندوں کے حقوق کو فراہم کئے گئے تحفظ کے ساتھ کسی بھی چھےڑ چھاڑ کے انتہائی منفی نتائج بر آمد ہونگے ۔ وزےر اعلیٰ نے آئےنی شق کا مضبوطی کے ساتھ دفاع کرتے ہوئے انتباہ دیا کہ خصوصی پوزےشن مےں کسی بھی طرح کی تبدےلی عمل مےں لانا رد عمل کو دعوت دےنے کے مترادف ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر اےسا کےا گےا تو جموںوکشمےر مےں بھارتی قومی پرچم ےعنی ترنگے کی حفاظت کوئی نہےں کرے گا ۔ محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ رےاستی عوام اور علاقائی سےاسی جماعتوں کےلئے آئےنی شق کا خاتمہ ناقابل قبول ہے ۔ انہوں نے کہا ” مجھے ےہ کہنے مےں کوئی حرج نہےں کہ اگر رےاست کی خصوصی پوزےشن کو تبدےل کرنے کی کوشش کی گئی توکشمےر مےں قومی پرچم ےعنی ترنگے کی مےت اٹھانے والا کوئی نہےں رہے گا “۔ انہوں نے کہا کہ جموںوکشمےر کے خلاف اےسے حربوں سے کچھ حاصل ہونے والابلکہ اس کے نتےجے مےں رےاستی عوام کا اعتماد مزےد کمزور پڑ جائےگا ۔ وزےر اعلیٰ نے کہا کہ کشمےر کے علےحدگی پسندوں کو نشانہ بناےا جاتا ہے کےونکہ ان کا اےجنڈا جموںوکشمےر کو ملک سے الگ کرنا ہے لےکن اب اےسے حربے بھی بروئے کار لائے جارہے ہےں جس کے نتےجے مےں مےن اسٹرےم جماعتوں، جنہوں نے بھارت کو اپنا ملک تسلےم کےا ہے ،کی پوزےشن کو بھی کمزور کےا جارہا ہے ۔ محبوبہ مفتی نے کسی گروپ ےا جماعت کا نام لئے بغےر کہا کہ اےسی سازشوں کے محرک جموںکو کشمےر سے الگ کرنا چاہتے ہےں جبکہ ہم رےاست جموںوکشمےر کو مکمل طور بھارت کے ساتھ شامل کرنا چاہتے ہےں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ نےشنل کانفرنس اور پی ڈی پی جےسی مےن اسٹرےم جماعتےں باوقار انداز مےں جموںوکشمےر کو بھارت کے ساتھ جوڑے رکھنا چاہتی ہےں لےکن خصوصی پوزےشن کے خلاف سازشوں مےں مصروف افراد ےا گروپ اس رشتے کو کمزور کرنے پر تلے ہوئے ہےں ۔ وزےر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے منی لانڈرنگ کےس کے سلسلے مےں قومی تحقےقاتی اےجنسی کی جانب سے کشمےری علےحدگی پسندوں کے خلاف شروع کی گئی مہم کے تناظر مےں کہا کہ اےن آئی اے کی جانب سے علےحدگی پسندوں کو گرفتار کرنے سے کوئی مسئلہ حل نہےں ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمےں ےہ بات سمجھنا ہوگی کہ کسی کی گرفتاری سے ہمےشہ کےلئے دےرےنہ مسئلہ اور مسائل حل نہےں ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ اےن آئی اے کی جانب سے کشمےری علےحدگی پسندوں کے خلاف شروع کی گئی مہم اےک انتظامی معاملہ ہے اور اس سے دےرےنہ مسائل حل کرنے مےں کوئی مدد نہےں ملے گی ۔ وزےر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہم نے دےکھا کہ علےحدگی پسندوں کے خلاف بہت سارے الزامات لگائے جاتے ہےں اور ان کے خلاف بعض اوقات کارروائےاں بھی عمل مےں لائی جاتی ہےں لےکن اس کے نتےجے مےں کچھ حاصل نہےں ہوتا کےونکہ اصل مسئلہ اور مسائل وہےں رہ جاتے ہےں ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ علےحدگی پسندوں کو کسی غلط کاری کےلئے جوابدہ بنانا ٹھےک ہے لےکن وہ ےہ واضح کر دےنا چاہتی ہیں کہ اےسی کارروائےوں کے نتےجے مےں اصل مسائل حل کرنے مےں کوئی مدد نہےں ملے گی ۔ وزےر اعلیٰ نے مزےد کہا کہ کشمےر سے جڑے مسائل اور معاملات کو حل کرنے کےلئے مذاکرات ہی بہترےن ذرےعہ ہے ۔ انہوں نے سبھی متعلقےن بشمول حرےت لےڈران کے ساتھ مذاکرات کو لازمی قرار دےتے ہوئے کہا کہ کشمےر کی صورتحال کو صرف امن و قانون کی نگاہ سے دےکھنا سود مند ثابت نہےں ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم کشمےر مےں امن و قانون کو ہی اولےت دےتے رہےں گے تو دےرےنہ حل طلب معاملات کا حل تلاش کرنے مےں کوئی مدد نہےں ملے گی بلکہ لازمی ہے کہ اےسے مسائل کا حل تلاش کرنے کےلئے سبھی متعلقےن کے ساتھ مکالمہ شروع کےا جائے ۔