خطہ چناب میں سڑک حادثات کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری ناکارہ گاڑیاں،ناتجربہ کار ڈرائیور وٹریفک پولیس کی غفلت شعاری کا نتیجہ عوامی نمائندے وحکومت تعزیتی پیغامات تک ہی محدود، سیول سوسائٹی ممبران نے جامع منصوبہ بنانے کی سرکار سے اپیل

اشتیاق ملک
گندوہ//خطہ چناب میں آئے روز سڑک حادثات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے جس کے نتیجے میں درجنوں افراد جاں بحق جبکہ کئی اشخاص عمر بھر کے لئے معذور بن جاتے ہیں ،سینکڑوں بچے یتیم و کئی عورتیں بیوا بن جاتی ہیں تاہم حکومتی سطح پر سڑک حادثات کی روک تھام کے لئے کوئی ٹھو س اقدامات نہیں کئے جارہیں۔ رواں ماہ میں ہوئے حاثات کے اعداد وشمار پر اگر نظر ڈالی جائے تو پچھلے بیس دنوں میں خطہ چناب میں تیس کے قریب افراد اہلاک ہوئے ہیں جس کے بعد مقامی نمائندوں وارباب اقتداد میں شامل حکمرنوں کے تعزیتی پیغامات کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری ہے لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ حکومت وعوامی نمائندے حادثات پر قابو پانے کے سلسلہ کوئی کا ر گر منصوبہ بنانے میں ناکام ہوئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ڈوڈہ ، کشتواڑ ورام بن اضلاع کی قو می شاہراہوں و اندرونی دیہات کی رابطہ سڑکوں پر سڑک حادثات کا رونما ہونا روزمرہ کا معمول بن گیا ہے سیول سوسائٹی ممبران جہاں ان حادثات کی وجہ ناتجربہ کار ڈرائیوری ،ناکارہ گاڑیوں و خستہ حال سڑکوں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں وہیں ٹریفک عملہ، پولیس وسیول انتظامیہ کی عدم توجہی کو بھی ایک وجہ بتاتے ہیں جو خطہ میں موجودشہروگام کی رابطہ سڑکوں پر بہتر ٹریفک نظام بنانے میں ناکام ہوئے ہیں جبکہ مقامی نمائندے جنہیں عوام نے اپنی آواز بنا کر ایوان میں بھیجا ہوتا ہے مگر بد قسمتی سے وہ بھی تعزیتی پیغامات تک محدود رہتے ہیں۔خطہ کے ایک معروف سیاسی وسماجی کارکن ریاض احمد زرگر کا کہنا ہے کہ ٹریفک پولیس صرف اسی لئے وجود میں لائی گئی ہے کہ یہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے ڈرائیوروں کے خلاف کاروائی کرکے ٹریفک قوانین کو زمینی سطح پر لاگو کریں لیکن اگر ہم غور سے جائزہ لیں تو ٹریفک محکمہ آمدنی کمانے کا ایک ذریعہ بن گیا ہے ان سڑکوں پر معمور عملہ ڈرائیوروں سے اپنا ہفتہ وصول کرکے مہنیہ کے لئے غائب ہوجاتے ہیں اور جب کبھی سڑک حادثہ پیش آتا ہے تو اپنی نوکری بچانے کے لئے یہ عملہ سڑکوں پر کچھ دیر کے لئے نمودار ہوتے ہیں ۔اس سلسلہ میں اڑان سے بات کرتے ہوئے کئی ڈرائیوروں نے اپنانام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ ڈوڈہ ، کشتواڑ، رام بن ، ٹھاٹھری کلہوتران ودیگر گائوں کو ملانے والی رابطہ سڑکوں پر چلنی والی مسافر گاڑیوں سے ٹریفک عملہ ہر ماہ اپنا ہفتہ وصول کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کئی ایسے تجربہ کار ڈرائیور بھی موجود ہیں جن کے پاس تمام لوازمات دستیاب ہونے کے باجود بھی مہینے پر ٹریفک عملہ کو ہفتہ پیش کرنا پڑتا ہے ۔ادھر سیول سوسائٹی ممبران نے ٹریفک پولیس کی عدم توجہی پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ڈوڈہ ضلع کے بالائی علاقوں میں ٹریفک پولیس کے چھوٹے چھوٹے یونٹ قائم کئے جائیں تاکہ وہ ٹریفک قوانین کی بحال کو یقینی بنانے میں کلیدی رول نبھا ئیں۔ایجوکیشنل اینوائر منٹل سوشل سپورٹس وکلچر سوسائٹی بھلیسہ کے چیر مین محمد ایوب زرگر نے اس حوالہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ٹریفک قوانین کی کھلم کھلا دھجیاں اڑائی جارہی ہیں ،آئے روز معصوم انسانوں کی جانیں تلف ہوتی جارہی ہیں تاہم حکومت وباالخصوص ٹریفک پولیس سڑک حادثات کی روک تھام کے لئے کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں کرتے ہیں۔انہوں نے خستہ حال سڑکوں پر بھی تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ طوفانی بارشوں سے سڑکوں کی حالت زار بن گئیں ہیں تاہم تعمیراتی ایجنسیاں بھی حر کت میں نہیں آئی ہیں ۔زرگر نے ناتجر بہ کار ڈرائیوروں،ناکارہ گاڑیوں پر کڑی روک لگانے کے ساتھ ساتھ اور لوڈنگ ،تیز رفتاری ،ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون کا استعمال وگاڑی میں میوزک سسٹم کو مکمل طور منع کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر ڈرائیور ،انتظامیہ وعوام اپنی اپنی ذمہ داریوں کو خوش اسلوبی سے نبھائے تو ان حادثات میں کمی آسکتی ہے۔سابق وزیر عبدالمجید وانی کا کہنا ہے کہ گزشتہ حکومت نے چناب ویلی میں بڑھتے ہوئے سڑک حادثات کی روک تھا م کے خاطر محمد یوسف تاریگامی کی قیادت میں ایک ہائوس کمیٹی تشکیل دی تھی جنہوں نے تینوں اضلاع کا دورہ کرکے حکومت کو رپورٹ پیش کی تھی لیکن بدقسمتی سے ابھی تک ان سفارشات پر کوئی عمل درآمد نہیں کیا۔سیول سوسائٹی ممبران نے مقامی عوامی نمائندوں کی خاموشی وحکومت کی بے رخی پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں تعزیتی پیغامات کے بجائے سرکار پر دبائو ڈالانا چاہئے تاکہ خطہ میں سڑک حادثات کی روک تھام کے لئے ایک جامع منصوبہ تیار کرکے اس پر عمل درآمد کیا جائے اور قیمتی انسانی جانوں کا تحفظ بھی یقین بن سکے۔انہوں نے غیر سرکاری تنظیموں وعوا م سے بھی اپیل کی کہ وہ سڑک حادثات کی روک تھام کے لئے یکجٹ ہو کر آگے آئیںاور ٹریفک قوانین میں پائی جارہی خامیوں کی نشاندہی کرکے ان میں بہتری لائیں۔ اشتیاق احمد دیو