13جولائی کے بجائے26اکتوبر کو سرکاری تعطیل قرار دینے کی مانگ

جموں میں’یومِ سیاہ ‘
13جولائی کے بجائے26اکتوبر کو سرکاری تعطیل قرار دینے کی مانگ
الطاف حسین جنجوعہ
جموں// ہر برس 13جولائی کو ریاست میں عام تعطیل ہوتی ہے دہائیوں سے چلی آرہی روایت کے مطابق اس دن شخصی راج کے دوران مارے گئے ان لوگوں کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے جنہوں نے 86برس قبل سنٹرل جیل سرینگر کے باہر اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا ۔نظریاتی اختلافات کی حامل دونوں پارٹیوں کا موقف بھی دیگر کئی معاملات کی طرح اس معاملے پر بھی الگ رائے کی حامل ہیں ۔جمعرات یعنی13جولائی 2017 کو ایک طرف جہاں واد ی کشمیر میں سرکاری طور پر ’یومِ شہدا‘کی تقریبات منعقد کر کے 13جولائی1931کے شہداءکو خراج عقیدت پیش کیاجارہاتھا، تو وہیں جموں میں اس دن کو ’یومِ سیاہ ‘کے طور منایاگیا۔یاد رہے کہ سرینگر میں منعقدسرکاری تقریب میں بھاجپا کے وزرا ءنے شامل نہیں ہوئے۔ دوسری جانب جموں وکشمیر نیشنل پینتھرس پارٹی چیئرمین ہرشدیو سنگھ کی قیادت میں پارٹی کارکنان نے احتجاج کیا۔ انہوں نے ریاست میں 13جولائی کی ’سرکاری تعطیل‘ختم کرنے کی مانگ کرتے ہوئے کہاکہ اس دن کو سرکاری طور منانا سراسر غلط ہے۔ ہرشدیو سنگھ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ 13جولائی کے جس واقعہ کی یاد میں ’یوم شہدائ‘کے طور منایاجاتاہے، دراصل وہ مہاراجہ کے خلاف بغاوت وسازش کا حصہ تھا، اس وقت جو’ویلن‘تھے آج انہیں ہیرو قرار دینا افسوسناک ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ 26اکتوبر جس دن بقول ان کے جموں وکشمیر ریاست کا ہندوستان کے ساتھ الحاق ہوا تھا، کو سرکاری طور منایاجائے۔ انہوں نے کہاکہ 13جولائی کے بجائے26اکتوبر کو سرکاری چھٹی ہونی چاہئے۔کشمیری پنڈتوں کی نمائندہ تنظیم’پنن کشمیر‘نے بھی 13جولائی کو’یومِ سیاہ‘کے طور منایا۔ پنن کشمیر کارکنان نے پریس کلب کے باہر دھرنا دیااور سرکار مخالف نعرہ بازی کی۔پنن کشمیر کے صدر اشونی کمار چرنگونے کہاکہ کشمیری پنڈت برادری 1932سے اس دن کو ’یومِ سیاہ‘کے طور مناتی ہے کیونکہ اسی روز وادی کشمیر میں اس طبقہ کے خلاف مقدمہ درج کیاگیاتھا۔ انہوں نے دعویٰ کیاکہ اسی دن1932میں پنڈت برادری کی وادی کشمیر میں لوٹ کھسوٹ،قتل وغارت اور تباہی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی سرکار اور سیاسی جماعتیں س دن کو یوم شہد ا کے طور مناکر اقلیتی طبقہ کے زخموں پر نمک چھڑ ک رہاہے۔ دریں اثناءریاست میں مخلوط سرکار کی اتحادی پارٹنر بھارتیہ جنتا پارٹی سے وابستہ ایک لیڈر نے بھی اس دن کو سرکاری طور منانے کی مخالفت کی ہے۔ پارٹی لیڈر نے مطالبہ کیا ہے کہ 13جولائی کو یوم ِ شہداءمنانے اور اس دن سرکاری چھٹی عمل کو فوری طور ختم کیاجائے۔ یہاں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں نمامی گنگا مشن/توی اندولن کنوئنر اور بھاجپالیڈر ایڈووکیٹ چندر موہن شرما نے یہ تاریخ کے ساتھ مذاق ہے کہ جہاں ’ویلن‘کو شہیدقرار دیکر انہیں خراج عقیدت پیش کیاجارہاہے۔ انہوں نے کہاکہ دنیا جانتی ہے کہ 13جولائی کا واقعہ سرینگر میں انگریزوں کی طرف سے مہاراجہ کے خلاف رچی گئی سازش کا نتیجہ تھا کیونکہ مہاراجہ نے گلگت ایجنسی کو انگریزوں کے ہاتھ دینے سے انکار کر دیاتھا۔ انہوں نے کہاکہ اس د ن کو یوم شہدا کے طور منانے سے بنیاد پرستی اور اعلیحدگی پسندی کا رحجان
زیادہ فروغ پاتا ہے جوکہ غیر جمہوری ہے۔ انہوں نے ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی پرزور دیاکہ اس دن کو سرکاری طور منانے کا رواج ختم کیاجائے۔