برہان وانی کی پہلی برسی کشمیر ساکت رہا طول و عرض میں پابندیاں ،ترال ، شوپیاں و ترہگام اعلانیہ ،سری نگر پائیں شہر و کالگام قصبہ میں غیر اعلانیہ کرفیو

اڑان نیوز
سری نگر//حزب المجاہدین کمانڈر برہان مظفر وانی کی پہلی برسی کے موقع پر ہفتہ کو وادی میں علیحدگی پسند قیادت کی اپیل پر مکمل ہڑتال رہی جس کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔ اس دوران انتظامیہ نے وادی کے مختلف حصوں بشمول ترال، شوپیان اور ترہگام میں اعلانیہ، سری نگر کے پائیں شہر اور قصبہ کولگام میں غیراعلانیہ کرفیو جبکہ باقی ماندہ علاقوں میں دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت 4 یا اس سے زیادہ افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندیاں نافذ کرکے علیحدگی پسند قیادت کی طرف سے دی گئی ’ترال چلو‘ کی کال نام بنادی۔ انتظامیہ نے علیحدگی پسند راہنماو¿ں اور کارکنوں کو کسی بھی احتجاجی جلوس یا ریلی کا حصہ بننے سے روکنے کے لئے پہلے ہی پولیس تھانوں یا اپنے گھروں میں نظر بند کردیا تھا۔تاہم انتظامیہ کی طرف سے سخت ترین سیکورٹی پابندیاں کے نفاذ کے باوجود کشمیر کے مختلف حصوں بالخصوص ترال میں احتجاجی مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے مابین جھڑپیں ہوئیں۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ وادی میں برہان وانی کی برسی کے موقع پر امن وامان کی صورتحال کو بنائے رکھنے کے لئے سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کی اضافی نفری تعینات کر رکھی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری کی تعیناتی کے علاوہ انٹرنیٹ اور ریل خدمات کو احتیاطی اقدامات کے طور پر معطل رکھا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ بعض علیحدگی پسند قائدین و کارکنوں کو پولیس تھانوں یا اپنے گھروں میں نظربند رکھا گیا ہے۔ علیحدگی پسند قیادت کی جانب سے بلائی گئی ہڑتال کے نتیجے میں وادی کے سبھی10 اضلاع میں دکانیں اور تجارتی مراکز مکمل طور پر بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ سری نگر کے پائیں شہر میں احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے غیراعلانیہ کرفیو کا نفاذ ہفتہ کو مسلسل دوسرے دن بھی جاری رکھا گیا۔ اس کے علاوہ سیول لائنز کے مائسمہ اور تاریخی لال چوک میں بھی ہفتہ کو پابندیوں کا نفاذ عمل میں لایا گیا۔ پائیں شہر میں سخت ترین پابندیوں کے سبب تمام دکانیں اور تجارتی مراکز ہفتہ کو مسلسل دوسرے دن بھی بند رہے۔ اس کے علاوہ سرکاری دفاتر اور بینکوں میں بھی معمول کا کام کاج بری طرح سے متاثر رہا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ پورے ضلع سری نگر میں احتیاطی اقدامات کے طور پر دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت پابندیاں نافذ کی گئی ہیں۔ تاہم انتظامیہ کے اس دعوے کے برخلاف پائیں شہر اور سیول لائنز کے مائسمہ کی صورتحال بالکل مختلف نظر آئی۔ ان علاقوں کے رہائشیوں نے بتایا کہ ہفتہ کی صبح سے ہی سیکورٹی فورسز نے شہریوں کو یہ کہتے ہوئے اپنے گھروں تک ہی محدود رہنے کو کہا کہ علاقہ میں کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا جاچکا ہے۔ پائیں شہر میں پابندیوں کو سختی کے ساتھ نافذ کرنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی غیرمعمولی نفری تعینات رہی۔ نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد کے دروازوںکو بدستور مقفل رکھا گیا ہے جبکہ اس کے گردونواح میں سیکورٹی فورسز کی ایک بڑی تعداد کو تعینات رکھا گیا ہے۔ صفا کدل سے براستہ عیدگاہ شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز کو جانے والی سڑک کو تاہم ایمبولینس اور بیماروں کی نقل وحرکت کے لئے کھلا رکھا گیا ہے۔ ادھر سیول لائنز میں جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے گڑھ مانے جانے والے ’مائسمہ‘ کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو سیل کردیا گیا ہے۔ اس علاقہ میں بڑی تعداد میں تعینات سیکورٹی فورسزاہلکار کسی بھی شخص کو مائسمہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے رہے تھے۔ مائسمہ کے علاوہ تاریخی لال چوک کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو خاردار تار سے سیل کردیا گیا ہے۔ جنوبی کشمیر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق جہاں برہان وانی کے آبائی علاقہ قصبہ ترال اور شوپیان میں اعلانیہ کرفیو، وہیں قصبہ کولگام میں غیراعلانیہ کرفیو نافذ رہا۔ سیکورٹی فورسز نے برہان وانی کی برسی کے پیش نظر ترال کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو ہفتہ کے روز ہی سیل کردیا تھا۔ اس کے علاوہ قصبے میں درجنوں افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ علیحدگی پسند قیادت نے 8 جولائی کو ریاست گیر ہڑتال کی کال دیتے ہوئے ترال میںجلسہ خراج عقیدت منعقدکرنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس نے اس پروگرام کو ناکام بنانے کے لئے قصبہ ترال کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو ہفتہ کے روز ہی سیل کردیا تھا۔ قصبہ میں امن وامان کی صورتحال کو بنائے رکھنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات رکھی گئی ہے۔ شمالی کشمیر میں سوپور اور دیگر قصبوں و تحصیل ہیڈکوارٹروں میں بھی علیحدگی پسند راہنماو¿ں کی اپیل پر مکمل ہڑتال کی گئی۔ بارہمولہ سے بھی مکمل ہڑتال کی اطلاعات موصول ہوئیں جہاں تمام تجارتی اور دیگر سرگرمیاں معطل رہیں۔ پرانے قصبہ کو سیول لائنز کے ساتھ جوڑنے والے پلوں پر سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے۔ اننت ناگ سے موصولہ رپورٹ کے مطابق جنوبی کشمیر کے جن قصبہ جات اور تحصیل ہیڈکوارٹروں کو پابندیوں سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے، میں بھی ہڑتال کی وجہ سے معمولات زندگی مکمل طور پر مفلوج رہے۔ جنوبی کشمیر میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ سرکاری دفاتر اور بینکوں میں معمول کا کام کاج متاثر رہا۔ ایسی ہی رپورٹیں وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام اور گاندربل سے بھی موصول ہو ئی ہیں۔ خیال رہے کہ وادی میں برہان وانی کی پہلی برسی کے موقعے پر امن وامان کی صورتحال کو بنائے رکھنے کے لئے انتظامیہ نے ایک جامع حکمت عملی ترتیب دی تھی۔ اس کے تحت سب سے پہلے وادی کے تمام تعلیمی اداروں بشمول اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں (یونیورسٹی آف کشمیر) میں 6 جولائی سے 10 روز تک جاری رہنے والی گرمائی تعطیلات کا اعلان کیا گیا تھا۔ برہان وانی کی برسی سے قبل ہی وادی میں علیحدگی پسند قائدین اور کارکنوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاون شروع کیا گیا تھا۔برہان وانی، جو کشمیر میں جنگجوو¿ں کا پوسٹر بوائے کہلاتا تھا، کو گذشتہ برس 8 جولائی کو جنوبی ضلع اننت ناگ کے بم ڈورہ ککرناگ میں ایک مختصر جھڑپ کے دوران اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ ہلاک کیا گیا تھا ۔ برہان سوشل میڈیا پر متحرک ہونے کے سبب وادی بھر میں انتہائی مقبول تھا۔