جی ایس ٹی کے عدم اطلاق سے جموں کے تاجر تشویش مند

جی ایس ٹی کے عدم اطلاق سے جموں کے تاجر تشویش مند
کاروبارہ ٹھپ ، یومیہ 300کروڑ سے زائد کا نقصان ہورہاہے
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//ریاست میں جی ایس ٹی کے نفاذ کو بنی غیر یقینی سے جموں کا تاجر طبقہ تشویشمند ہے کیوں کہ پچھلے تین روز سے ریاست میں برآمدات ودرآمدات کا سلسلہ لگ بھگ معطل ہے۔ اطلاعات کے مطابق جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد پوری ریاست، بالخصوص جموں خطہ میں کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔ جی ایس ٹی نمبر کی عدم دستیابی کی وجہ سے تاجر بیرون ریاست سے مال نہیں منگوا پا رہے ہیں جس کے نتیجہ میں رفتہ رفتہ دو ر دراز علاقہ جات میں اشیائے ضروریہ کی قلت محسوس ہونا شروع ہو گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ متعدد صنعتی یونٹس جو قومی اور بین الاقوامی برانڈ کی مصنوعات تیار کرتے ہیں ، نے اپنے ورکروں کو اجتماعی چھٹی دے دی ہے کیوں کہ خام مال کی عدم دستیابی کے نتیجہ میں کارخانوں کا کام متاثر ہو رہا ہے۔ کئی کمپنیوں نے اپنے ملازمین کو متبادل روزگار تلاش کرنے کی بھی صلاح دے دی ہے ، ان کا کہنا ہے کہ جی ایس ٹی نافذ نہ ہونے کی صورت میں وہ ریاست میں اپنا کاروبار جاری نہیں رکھ پائیں گے۔ ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں کام کرنے والے ورکر کا کہنا ہے کہ پچھلے تین برس سے اس کمپنی میں کام کر رہا تھاکہ جون میں اسے اور دیگر مقامی ورکروں کوکمپنی انتظامیہ نے متبادل روزگار تلاش کرنے کے لئے کہ دیا ، کمپنی کا کہنا تھا کہ اگر ریاست میں جی ایس ٹی لاگو نہیں ہوتا ہے تو وہ جموں کشمیر سے اپنے اثاثہ جات کسی دوسری ریاست میں منتقل کر لے گی۔ جی ایس ٹی قضیہ کا اثر شعبہ سیاحت پر بھی پڑ رہا ہے جہاں آن لائن ہوٹل بکنگ بند کر دی گئی ہے تو دیگر خدمات بھی تعطل کا شکار ہیں۔جموں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر راکیش شرما کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر کی معیشت پوری طرح لڑکھڑا چکی ہے ، کیوں کہ جموں کشمیر جی ایس ٹی کے نفاذ کے معاملہ میں بقیہ ملک سے پچھڑ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاجر بیرون ریاست سے مال خریدنے کی حالت میں نہیں ہیں، ورکر بیکار ہو چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جموں خطہ میں 300کروڑ روپے سے زائد کا یومیہ نقصان ہو رہا ہے۔ جی ایس ٹی کی عمل آوری کے حق میں متعدد تاجروں کی طرف سے احتجاجی سلسلہ بھی جاری ہے۔ منگل کے روز بھی متعدد تاجر تنظیموںنے سرکار مخالف نعرہ بازی کی