امرناتھ یاترا کیلئے سیکورٹی کے وسیع انتظامات کیمونٹی کچنز میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہوں گے

یو این آئی
سری نگر// وادی کشمیر میں 29 جون سے شروع ہونے والی سالانہ امرناتھ یاترا کے لئے سیکورٹی کے وسیع انتظامات کئے گئے ہیں۔ یاتریوں کو تحفظ کا احساس دلانے کے لئے صوبہ جموں کے بھگوتی نگر میں واقع یاتری نواسن بیس کیمپ سے لیکر امرناتھ گھپا تک پیرا ملٹری فورسز بشمول سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) اور سشستر سیما بل (ایس ایس بی) کی 200 اضافی کمپنیاں تعینات کردی گئی ہیں۔ ہر کمپنی کم از کم ایک سو اہلکاروں پر مشتمل ہے۔ سی آر پی ایف اور ایس ایس بی کی نئی کمپنیوں کی تعیناتی وادی میں پہلے سے موجود پیرا ملٹری اور ریاستی پولیس کے اضافی ہے۔ سرکاری ذرائع نے یو این آئی کو بتایا ’اگرچہ امرناتھ یاترا کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے تاہم اس کے باوجودیاترا کے احسن انعقاد کے لئے وادی خاص طور پر یاترا روٹوں پر تین دائروں والی سیکورٹی کا بندوبست کیا گیا ہے۔ وادی بالخصوص جنوبی کشمیر میں جنگجویانہ سرگرمیوں میں اضافے کے پیش نظر سیکورٹی فورسز کوئی چانس نہیں لینا چاہتے ہیں‘۔ انہوں نے بتایا ’فوج نے پہلے ہی دونوں یاترا روٹوں (رویتی پہل گام اور مختصر بال تل راستوں) کے پہاڑی علاقوں میں کسی بھی تخریبی کاروائی کو ناکام بنانے کے لئے پوزیشنیں سنبھال لی ہیں‘۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اونچے پہاڑی علاقوں میں فوج جبکہ جموں بیس کیمپ سے لیکر پہل گام اور بال تل بیس کیمپوں بالخصوص سری نگر جموں قومی شاہراہ پر یاتریوں کی حفاظت کا کام سی آر پی ایف اور ایس ایس بی کے اہلکار انجام دیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ننون پہل گام اور بال تل بیس کیمپوں سے پوتر امرناتھ گھپتا تک بھی سی آر پی ایف اور ایس ایس بی کے ہی اہلکار تعینات رہیں گے۔ سالانہ امرناتھ یاترا 7 اگست کو رکھشا بندھن کے تہوار کے موقع پر خصوصی پوجا کے ساتھ اختتام پزیر ہوگی۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ تاحال 2 لاکھ سے زائد افراد نے سالانہ امرناتھ یاترا میں حصہ لینے کے لئے اپنے ناموں کا اندراج کرایا ہے۔ انتظامیہ نے لکھن پور سے پوتر امرناتھ گھپا تک قائم کئے جانے والے کیمونٹی کچنزمیں مشکوک نقل وحرکت پر نگاہ رکھنے کے لئے سی سی ٹی کیمرے نصب کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر کٹھوعہ رمیش کمار نے یو این آئی کو بتایا ’سالانہ امرناتھ یاترا کے لئے آنے والے یاتریوں کے لئے تمام ضروری انتظامات کئے گئے ہیں۔ کیمونٹی کچن لگانے والے افراد سے کہا گیا ہے کہ وہ متعلقہ جگہوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرے‘۔ انہوں نے بتایا کہ ضلع کٹھوعہ میں آٹھ کیمونٹی کچن لگائے جارہے ہیں۔ مسٹر کمار نے بتایا ’یہ بیلٹ سرحد کے نذدیک ہے۔ سیکورٹی فورسز کو پہلے ہی تعینات کیا گیا ہے اور وہ شاہراہ اور سرحدی دیہات میں ہر نقل وحرکت پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہیں‘۔ ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ گیٹ وے آف جموں وکشمیر کہلائے جانے والے ’لکھن پور‘ پر خصوصی کوانٹر قائم کئے جائیں گے جہاں مختلف ریاستوں سے آنے والے یاتریوں کو مختلف سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ انہوں نے بتایا ’کیمونٹی کچن قائم کرنے والے افراد سے کہا گیا ہے کہ وہ ہر سرگرمی کی مانیٹرنگ کے لئے سی سی ٹی وی کیمروں کو اولین ترجیح میں نصب کرے‘۔ مسٹر رمیش کمار نے مزید بتایا کہ لکھن پور کے مقام پر یاتریوں کی گاڑیوں پر خصوصی اسٹیکرز بھی چسپاں کئے جائیں گے۔ سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سانبہ انیل مگوترا نے بتایا کہ یاتریوں کی سیکورٹی اور بنیادی سہولیات کے لئے تمام تر اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا ’ بین الاقوامی سرحد کے بالکل قریب اس ضلعے میں آٹھ لنگرس قائم کئے جائیں گے‘۔ انہوں نے بتایا کہ شاہراہ پر خصوصی گشت کے علاوہ سرحدی دیہات میں خصوصی ناکے بھی بٹھائے جائیں گے۔ ایس ایس پی نے بتایا کہ ضلع میں یاترا کے دوران سیکورٹی فورسز کی تین سے چار اضافی کمپنیاں تعینات کی جائیں گی۔ اس دوران صوبہ جموں کے انسپکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر ایس ڈی سنگھ جموال نے پیر کے روز سالانہ امرناتھ یاترا کے انتظامات کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ ایک سیکورٹی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے سیکورٹی عہدیداروں سے کہا کہ وہ امرناتھ یاترا کے پیش نظر قوم دشمن عناصر کے مذموم ارادوں کو ناکام بنانے کے لئے لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پر سیکورٹی گرڈ کو مزید متحرک کرے۔ انہوں نے میٹنگ میں سیکورٹی عہدیداروں کو مخاطت ہوکر کہا ’جنوبی کشمیر میں امن وامان کی موجودہ صورتحال اور پاکستان کی جانب سے جنگجوو¿ں کو ایل او سی اور بین الاقوامی سرحد کے اس پار دھکیلنے کی کوششوں کے پیش نظر سیکورٹی ایجنسیوں کو قومی شاہراہ پر متواتر گشت اور آپس میں قریبی تال میل کو یقینی بنانا ہوگا‘۔ بذرگ علیحدگی پسند راہنما اور حریت کانفرنس (گ) چیئرمین سید علی گیلانی نے گذشتہ روز ایک بیان جاری کرکے قومی الیکٹرانک میڈیا کے اس مبینہ منفی پروپیگنڈہ کو سختی کے ساتھ مسترد کردیا ، جس کے ذریعے یہ باور کرانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ یاتریوں کو کشمیریوں کی طرف سے خطرہ ہے اور وہ انہیں نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری قوم ایک مہذب اور مہمان نواز قوم ہے اور اس نے باہر سے آئے مہمانوں کی ہمیشہ عزت افزائی کی ہے۔ مسٹر گیلانی نے اپنے بیان میں کہا تھا ’اب کی بار یاترا کو موضوع بحث بنایا گیا ہے اور یہ ہوا کھڑا کرنے کی انتھک کوشش کی جارہی ہے کہ کشمیری یاترا کے خلاف ہیں اور وہ یاتریوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ 2008ئ، 2010ءاور 2016ءکے عوامی انتفادوں کے دوران جب لاکھوں کشمیری سڑکوں پر اپنے مطالبہ حق خودارادیت کے لیے احتجاج کررہے تھے، یاتریوں اور سیاحوں کی مہمان نوازی میں کسی قسم کا فرق واقع نہیں ہوا۔ یہاں تک کہ سخت ترین کرفیو کے دوران میں کشمیریوں نے ان کے کھانے پینے کا انتظام کرنے کے لیے لنگر کھولے اور ان کی ہر حیثیت سے خاطر مدارت کی‘۔ ان کا کہنا ہے کہ صدیوں سے جاری مہمان نوازی کی یہ روایت مستقبل میں بھی جاری رہے گی اور کشمیری کبھی بھی اور کسی بھی صورت میں اپنے شرافت کے دامن کو داغدار نہیں ہونے دیں گے۔ وادی میں گذشتہ برس بھی جنگجویانہ واقعات میں تیزی کے درمیان سالانہ امرناتھ یاترا شروع ہوئی تھی اور بعدازں بغیر کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آئے اپنے مقررہ وقت پر اختتام کو پہنچی تھی۔ یاترا شروع ہونے سے قبل مہلوک حزب المجاہدین کمانڈر برہان مظفر وانی نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ کشمیر آنے والے امرناتھ یاتریوں کو کسی بھی صورت میں