’اسلام آباد مذاکرات کی بھیک نہیں مانگتا ‘ بھارت و پاکستان کے مابین کشیدگی کی بنیاد ی وجہ کشمیر جسے جھٹلایا نہیں جا سکتا : عبدالباسط بات چیت بنا شرط اور کھلے ذہن کے ساتھ سنجیدہ و خوشگوار ماحول میں ہونی چاہئے

نیوز ڈیسک
نئی دہلی //ہند پاک کے درمیان مسائل کے حل کےلئے جامع مذاکرات کو آخری حد قرار دےتے ہوئے پا کستان نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کےلئے پہلے سے ایک ڈھانچہ موجود ہے جس پر بھارتی وزیرِ خارجہ س±شما سوراج نے دستخط بھی کئے ہوئے ہیں۔بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنرعبدالباسط نے نئی دلی میں کہا کہ اسلام آباد مذاکرات کےلئے نئی دلی بھیک نہیں ما نگتا ہے جبکہ پاکستان بھارت کے ساتھ پرامن ہمسائیگی میں رہنے کا خواہاں ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان نے جنگوں ،تلخیوں اور کشیدگی وتناﺅ میں سات دہائیاں گزاریں اب دونوں ممالک ایک اور جنگ کے متحمل نہیں ہوسکتے ۔ عبدالباسط نے بتایا کہ کشمیر کی موجودہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے اور مذاکرات سے ہی اس صورتحال کا حل تلاش کیا جاسکتا ہے۔سری نگر سے شائع ہونے والے ایک انگریزی روزنامہ ”رائزنگ کشمیر “ کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی اور تناﺅ کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر ہے اور یہ ایک حقیقت ہے جسے کوئی جھٹلا نہیں سکتا ۔ان کا کہناتھا ’جب تک مسئلہ کشمیر کا کشمیری عوام کی خواہشات ،امنگوں اور احساسات وجذبات کے عین مطابق نہیں نکالا جاتا تب تک برصغیر میں قیام امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا ۔ پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل سے ہی خطے میں پائیدار امن اور اقتصادی ترقی کےلئے راہ ہموار کی جاسکتی ہے ۔ ا±نہوں نے کہا کہ کشمیر کی موجودہ صورتحال تشویشناک ہے جبکہ طاقت سے کشمیر کے مسئلے کا حل نہیں نکالا جاسکتا ہے۔عبدالباسط کا کہناتھا کہ کشمیر کی موجودہ صورتحال یہی تقاضاکرتی ہے کہ مذاکرات شروع کئے جانے چاہئے۔ایک سوال کے جواب میں عبدالباسط نے کہا’مذاکرات کے لئے کوئی شرط نہیں ہونی چاہئے،ہمارا موقف واضح ہے کہ بات چیت پر پیشگی شرائط نہیں لگائی جاسکتی ہیں بلکہ بات چیت کسی شرط کے بغیر اور کھلے ذہن کے ساتھ سنجیدہ اور خوشگوار ماحول میں ہونی چاہئے‘۔ان کا کہناتھا ’سال2004سے2008کے دوران دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کے کئی ادوار ہوئے اور اُ ن سے اچھے نتائج بھی بر آمد ہوئے ہیں‘۔ عبدالباسط نے کہا ’ بھارت اور پاکستان نے جنگوں ، تلخیوں،تناﺅ اور کشیدگی میں70سال کا عرصہ کھپایا ہے اور اب لگتا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ ہم امن کی تلاش کریں‘۔ان کا کہناتھا کہ ’ہمیں (ہندوپاک کو)یہ فیصلہ کرنا ہوگاکہ ہمیں موجودہ حالت قائم رکھنی ہے یا پھر ہمیں اپنے تعلقات میں ایک نئی شروعات کرنی ہے‘۔ا±نہوں نے کہا ’ہم بھارت کے ساتھ مستقل دشمنی نہیں چاہتے ہیں لیکن اسکا مطلب یہ بھی نہیں ہے کہ ہم بات چیت کے لئے بھیک مانگ رہے ہیں،پاکستان مثبت اور تعمیری ہے لیکن تالی دو ہاتھوں سے بجتی ہے‘۔ہند پاک تعلقات اور مذاکرات پر اپنا رد عمل ظاہرکرتے ہوئے پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا کہ دونوں ممالک اپنے مسائل کو مذاکرات کئے بغیر حل نہیں کرسکتے ہیں اور اس وجہ سے ا±نہیں ایک نہ ایک دن مذاکرات کی میز پر آنا ہی ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا’یہ جمود تو دیر سویر ٹوٹنا ہی ہے کیونکہ ہمارے درمیان مسائل کا تب تک کوئی حل ممکن نہیں ہو سکتا ہے کہ جب تک ہم بات نہ کریں‘۔ پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کا کہناتھا کہ دونوں ممالک کے مابین جامع مذاکرات کے لئے پہلے سے ایک ڈھانچہ موجود ہے جس پر بھارتی وزیرِ خارجہ س±شما سوراج نے2015کے اپنے دورہ پاکستان کے دوران دستخط بھی کئے ہوئے ہیں۔تاہم ان کا کہناتھا ’پاکستان مذاکرات برائے مذاکرات میں وقت ضائع کرنے پر تیار نہیں ہے جبکہ پاکستان خصوصیت کے ساتھ مسئلہ کشمیر پر بات کرنا چاہتا ہے۔ا±نہوں نے کہا ’ہم کشمیر کو بھارت کے ساتھ بنیادی اور اصل مسئلہ سمجھتے ہیں اور اسے کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کیا جانا چا ہئے‘۔پاکستانی ہائی کمشنر کا کہناتھا کہ مسئلہ کشمیر کو حل کئے بغیر نہ ہندوپاک کے درمیان امن اور نہ تعلقات بہتر ہوسکتے ہیںاور نا ہی برصغیر میں قیام امن کا خواب پورا ہو سکتا ہے۔پاکستانی خارجہ پالیسی پر عبدالباسط کا کہناتھا ’خارجہ پالیسی بنیادی طور داخلی پالیسی کی ہی توسیع ہوتی ہے اور آپ ان دونوں کو الگ نہیں کرسکتے ہیں،تاہم میں یہ کہنا چاہوں گا کہ پاکستان میں بھارت کے ساتھ تعلقات سدھارنے کے حوالے سے قومی سطح پر اتفاق ہے۔میں آپ کو کہ سکتا ہوں کہ پاکستانی قوم کافی بالغ ہوچکی ہے اور وہاں کوئی بھارت کے ساتھ خراب تعلقات نہیں چاہتا ہے‘۔