گھوڑ اگلی گو ل میں قدیم ورثہ نا پید ہونے کی طرف گامزن

امتیا ز وانی
گول// ضلع رام بن کا گول علاقہ ، جس کاتذکرہ تاریخ میں علاقہ ڈینگ بٹل کے طور پر بھی آتا ہے ، قدرتی حسن سے مالا مال ہے اور اس میں وہ تمام خوبیاں پائی جاتی ہیں جو سیاحوں کے لئے پُر کشش ہو سکتی ہیں ۔ فلک بوس و برف پوش پہاڑوں ، گہری وادیوں میں بہتے پانیوں کی نغمگی ، سر سبز مرغزاروں ، گھنے دیودار و فر کے جنگلوں ، جنگلی حیاتیات اورٹھنڈے میٹھے پانی کے چشموں کے علاوہ بھی یہاں ایک اہم و قدیم تاریخی ورثہ موجود ہے جو حکومت کی عدمِ توجہی کے باعث ناپید ہونے کے دہانے پر ہے ۔ قصبہ سے قریب ایک کلو میٹر قبل گھوڑا گلی کے مقام پر سڑک کی ایک طرف ڈھلان پر درجنوں قد آور پتھر کے گھوڑے ، ان پر بیٹھے سواراور دیگر بڑے بڑے پتھروں پر نقش و نگاری اس علاقہ میں کسی قدیم تہذیب کی طرف دلالت کرتی ہے جو سنگتراشی کے فن میں یکتا تھی ۔ اگرچہ ان کی تاریخ اور قدامت کسی کو معلوم نہیں لیکن مقامی لوک روایات کے مطابق یہ مہابھارت کے ” پانڈوﺅں “ کے زمانہ سے ہیں ۔ کئی سال پہلے تک ان قد ِ آدم پتھر کے گھوڑوں کی اچھی خاصی تعاد یہاں ہوا کر تی تھی لیکن ان میں سے بیشتر ملبے کے نیچے دب چکے ہیں ۔ یہاں پر موجود چشموں کو پتھر کے ہی نلوں سے گزار ا گیا ہے اور آج بھی انہیں پانی بھرنے کے لئے ا ستعمال کر تے ہیں ۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ نل نہانے کے لئے استعمال کئے جاتے تھے ۔ پتھر کے ان نلوںکو جس طرح تراش کر اور ان پر نقش نگاری کی گئی ، وہ اس زمانہ کی فنکاری کی ایک جیتی جاگتی مثال ہے ۔ بدقسمتی سے نہ ہی ان کے تحفظ کے لئے آج تک کسی حکومت کی جانب سے کوئی قدم اٹھا یا گیا اور نہ ہی اس پورے علاقہ کو سیاحتی نقشہ پر لانے کی کوئی سنجیدہ کو شش ہوئی ۔ جو کوئی بھی گول آتا ہے ، وہ کچھ دیر کے لئے ہی سہی لیکن گھوڑا گلی میں کچھ دیر کے لئے رکتا ضرور ہے اور سنگتراشی کے یہ نمونے دیکھ کر ان نا معلوم فن کاروں کو بے سا ختہ دادِ تحسین پیش کر تا ہے جنہوں نے نہ معلوم کس زمانے میں یہاں عرق رزی سے تراش کر کھڑا کیا ۔جاوید نامی ایک مقامی شخص کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے کبھی اس علاقہ کی طرف توجہ دی ہو تی تو نہ صرف یہ قدیم ورثہ محفوظ ہو تا بلکہ دور دور سے لوگ اسے دیکھنے کے لئے پہنچتے ۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے سنگتراشی کے یہ نمونے دب گئے ہیں اور کچھ سیلاب کی نظر ہو گئے ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل فو ج نے آپریشن سد بھاﺅنا کے تحت کچھ گھوڑے دوباری ایستادہ کر کے اس میں راستہ بھی بنایا تھا لیکن حکومت کی طرف سے اس پر ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا گیا ۔ جاوید کے مطابق چند ماہ قبل وزیر مملکت سیاحت پریا سیٹھی جب گول آئی تھیں تو انہوں نے یقین دلایا تھا کہ حکومت اس قدیم ورثہ کو محفوظ کرنے کے لئے قدم اٹھائے گی لیکن ابھی تک ان کا وعدہ ایفا نہ ہوا ۔