جنوبی کشمیر میں دوسرے دن بھی ہڑتال جاری وادی کے دیگر حصوں میں معمول کی زندگی لوٹ آئی ،ریل خدمات بحال البتہ تھری جی انٹرنیٹ بدستور معطل پلوامہ میںنامعلوم اسلحہ برداروں کی فائرنگ شہری ہلاک

سری نگر// جنوبی کشمیر کے چار اضلاع اننت ناگ، پلوامہ، شوپیان اور کولگام میں ایک مسلح تصادم کے دوران2عام شہریوں اور 3 مقامی جنگجوو¿ں کی ہلاکت کے خلاف اتوار کو مسلسل دوسرے دن بھی تعزیتی ہڑتال سے عام زندگی مفلوج رہی۔ تاہم وادی کے دیگر حصوں میں عام زندگی بحال ہو گئی ہے ۔ اس دوران پلوامہ میں گزشتہ رات نا معلوم اسلحہ برداروں نے ایک شہری کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا ۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اگرچہ جنوبی کشمیر کے کچھ بڑے قصبوں اور تحصیل ہیڈکوارٹروں میں ہفتہ کی صبح لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر عائد کردہ پابندیاں ہٹالی گئی ہیں، تاہم کسی بھی طرح کے تشدد کو روکنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی تعیناتی بدستور جاری رکھی گئی ہے۔ اگرچہ علیحدگی پسند قیادت یا کسی دوسری تنظیم نے اتوار کو کوئی ہڑتال کال نہیں دی تھی، لیکن باوجود اس کے جنوبی کشمیر کے سبھی چار اضلاع پلوامہ، اننت ناگ، شوپیان اور کولگام میں دکانیں اور تجارتی مراکز شٹرڈاون رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت بند رہی۔ تاہم جنوبی اضلاع کے قصبوں اور تحصیل ہیڈکوارٹروں کی سنسان سڑکوں پر سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کی بھاری جمعیت گشت کرتی ہوئی نظر آئی۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ جنوبی کشمیر سے گذرنے والی سری نگر جموں قومی شاہراہ پر گاڑیوں کی آمد و رفت معمول کے مطابق جاری ہے اور احتیاطی اقدامات کے طور پر اس اہم ترین شاہراہ پر سیکورٹی فورس اور ریاستی پولیس کے اہلکاروں کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔ خیال رہے کہ 15 جون کی شام کو سری نگر کے مضافاتی علاقہ رنگریٹ میں سیکورٹی فورسز کی فائرنگ سے ایک نوجوان کی موت اور 16 جون کو جنوبی ضلع اننت ناگ کے آرونی میں جنگجوو¿ں اور سیکورٹی فورسز کے مابین ہونے والے مسلح تصادم جس کے دوران دو عام شہری اور تین جنگجو ہلاک ہوگئے، وادی میں ایک نئی کشیدگی کا سبب بن گئے تھے۔ کشمیری علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی اپیل پر 17 جون کو ضلع اننت ناگ کے آرونی اور سری نگر کے رنگریٹ علاقہ میں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں 3 عام کشمیری نوجوان کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے خلاف مکمل ہڑتال رہی۔ تاہم ایک روزہ ہڑتال کے بعد جنوبی کشمیر کو چھوڑ کر وادی کے بیشتر حصوں میں اتوار کو معمولات زندگی بحال ہوگئے۔ انتظامیہ نے سری نگر کے پائین شہر میں جوپابندیاں نافذ کی تھیں، کو ہٹالیا گیا ہے۔ جن علاقوں میں لوگوں کی نقل وحرکت روکنے کے لئے خاردار تار بچھائی گئی تھی، کو بھی ہٹالیا گیا ہے۔ جن علاقوں میں امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لئے سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا، کو کل شام ہی واپس بلایا گیا تھا۔ اتوار کی صبح سری نگر میں بیشتر دکانیں اور تجارتی مراکز کھل گئے جبکہ تمام سڑکوں پر ٹریفک کی آمدورفت بحال ہوگئی۔ تاہم سرکاری دفاتر، بینک اور تعلیمی ادارے سرکاری تعطیل ہونے کی وجہ سے بند رہے۔ ا س دوران جو دکانیں اتوار کو بند رہتی تھیں، ان میں سے بیشتر عیدالفطر کے پیش نظر کھلی نظر آئیں۔ سیول لائنز میں ہر اتوار کو لگنے والے مشہور سنڈے مارکیٹ میں بھی زبردست چہل پہل دیکھنے کو ملی۔تمام ریل گاڑیوں کی معمول کی خدمات آج صبح بحال کی گئیں‘۔ انہوںنے بتایا کہ ریل خدمات کی معطلی کا فیصلہ مقامی سیول و پولیس انتظامیہ کے مشورے پر لیا گیا تھا، اور ان کی جانب سے گرین سگنل ملنے کے بعد ہی ریل خدمات کو آج بحال کردیا گیا۔ مذکورہ عہدیدار نے بتایا ’بڈگام۔ سری نگر سے جموں خطہ کے بانہال کے درمیان براستہ پلوامہ، اننت ناگ اور قاضی گنڈ چلنے والی ریل خدمات بحال کردی گئیں ‘۔ انہوں نے بتایا کہ اسی طرح وسطی ضلع بڈگام اور شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کی درمیان چلنے والی ریل خدمات بھی بحال کردی گئیں۔دریں اثنا وادی میں تمام مواصلاتی کمپنیوں کی تیز رفتار والی انٹرنیٹ خدمات اتوار کو مسلسل دوسرے دن بھی معطل رکھی گئیں۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ وادی میں تیز رفتار والی فور جی اور تھری جی موبائیل انٹرنیٹ خدمات احتیاطی اقدامات کے طور پر معطل رکھی گئی ہیں ۔تاہم سرکاری مواصلاتی کمپنی بی ایس این ایل کی براڈ بینڈ اور دیگر نجی کمپنیوں کی وائر انٹرنیٹ خدمات کو معطلی سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔ گزشتہ رات ضلع پلوامہ میں نامعلوم اسلحہ برداروں نے ایک شہری پر گولیاں چلاکر اسے ہلاک کردیا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ضلع پلوامہ کے واروبگ میں گذشتہ رات قریب ساڑھے 10 بجے نامعلوم اسلحہ برداروں نے اعجاز احمد پر اس کے گھر باہر گولیاں چلاکر شدید زخمی کردیا۔ اعجاز احمد جس کی عمر26 سال کے قریب بتائی جارہی ہے، کو پہلے ضلع اسپتال پلوامہ اور بعدازاں سری نگر منتقل کیا گیا۔ تاہم زخمی اعجازسری نگر اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑگیا۔ ذرائع نے بتایا کہ دو گولیاں اعجاز کی پیٹ میں پیوست ہوئی تھیں۔ کسی بھی جنگجو تنظیم نے اس ہلاکت کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔