کشمیری کسبی مذہب یا اس کے ماننے والوں کیخلاف نہیں ہم اپنے بنیادی اور پیدائشی حقوق کے لئے جائز جدوجہد کر رہے ہیں:گیلانی

اڑان نیوز
سرینگر//سید علی گیلانی کا کہنا ہے کہ کشمیری کسی مذہب یا اس کے ماننے والوں کے خلاف نہیں ہیں، بلکہ وہ اپنے بنیادی اور پیدائشی حقوق کے لیے ایک جائز جدوجہد کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیری ان وعدوں کا ایفاءچاہتے ہیں جو بھارتی لیڈران نے 70برس قبل کئے اور کشمیری اس کے لیے محو جدوجہد ہیں۔موصولہ بیان کے مطابق سید علی گیلانی نے بھارتی الیکٹرانک میڈیا کے اس منفی پروپگینڈہ کو سختی کے ساتھ مسترد کردیا ہے، جس کے ذریعے یہ باور کرانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ یاتریوں کو کشمیریوں کی طرف سے خطرہ ہے اور وہ انہیں نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری قوم ایک مہذب اور مہمان نواز قوم ہے اور اس نے باہر سے آئے مہمانوں کی ہمیشہ عزت افزائی کی ہے۔سید علی گیلانی نے کہا کہ کشمیری کسی مذہب یا اس کے ماننے والوں کے خلاف نہیں ہیں، بلکہ وہ اپنے بنیادی اور پیدائشی حقوق کے لیے ایک جائز جدوجہد کررہے ہیں۔ بھارت نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کو واگزار کرانے اور انہیں اپنے مستقبل کے تعین کے حوالے سے فیصلہ کرنے کا موقع فراہم کرانے کے وعدے کئے ہیں۔ کشمیری ان وعدوں کا ایفاءچاہتے ہیں اور وہ اس کے لیے پچھلے 70سال سے محو جدوجہد ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے جنونی فرقہ پرست کشمیریوں کی مبنی بر حق جدوجہد کو بدنام کرنے اور غلط رنگ دینے کے لیے ہندو مسلم مناقشے کے طور پیش کرانا چاہتے ہیں اور اس کی آڑ میں وہ ان مکروہ منصوبوں کو عملی جامہ پہنانا چاہتے ہیں، جو مسلمانوں اور خاص طور سے کشمیریوں کے خلاف انہوں نے ترتیب دئے ہیں۔ اس کام میں بھارت کا الیکٹرانک میڈیا ہر اول دستے کا رول ادا کررہا ہے اور وہ دن کے چوبیسویں گھنٹے کشمیریوں اور ان کی جدوجہد کے خلاف زہر اُگلتا رہتا ہے۔ اب کی بار یاترا کو موضوع بحث بنایا گیا ہے اور یہ ہَوا کھڑا کرنے کی انتھک کوشش کی جارہی ہے کہ کشمیری یاترا کے خلاف ہیں اور وہ یاتریوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ سید علی گیلانی نے یاد دلایا کہ 2008ئ، 2010ءاور 2016ءکے عوامی انتفادوں کے دوران جب لاکھوں کشمیری سڑکوں پر اپنے مطالبہ¿ حقِ خودارادیت کے لیے احتجاج کررہے تھے، یاتریوں اور سیاحوں کی مہمان نوازی میں کسی قسم کا فرق واقع نہیں ہوا۔ یہاں تک کہ سخت ترین کرفیو کے دوران میں کشمیریوں نے ان کے کھانے پینے کا انتظام کرنے کے لیے لنگر کھولے اور ان کی ہر حیثیت سے خاطر مدارت کی۔ انہوں نے کہا کہ صدیوں سے جاری مہمان نوازی کی یہ روایت مستقبل میں بھی جاری رہے گی اور کشمیری کبھی بھی اور کسی بھی صورت میں اپنے شرافت کے دامن کو داغدار نہیں ہونے دیں گے۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ بھارت کا الیکٹرانک میڈیا زعفرانی برگیڈ کے ماو¿تھ پیس کے طور پر کام کرتا ہے اور وہ اسی کی ہدایت پر عمل کرتا ہے۔جنونی فرقہ پرستوں نے ا صل میں کشمیر اور خاص طور سے جموں صوبے کے مسلمانوں کے خلاف ایک خطرناک منصوبہ بندی ترتیب دی ہے اور وہ اس ریاست میں فرقہ وارانہ فسادات کی آگ بھڑکانا چاہتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے یاتریوں کو درپیش خطرے کا مفروضہ کھڑا کردیا گیا ہے اور اس کی خوب تشہیر کی جارہی ہے۔ سید علی گیلانی نے اپنے بیان میں کشمیر آنے والے یاتریوں اور سیاحوں کو مخاطب کیا کہ انہیں کشمیری عوام کی طرف سے کوئی خطرہ درپیش نہیں ہے، البتہ ان سے ہماری استدعا ہے کہ کشمیر آکر کشمیریوں کے دُکھ دَرد اور مصائب جاننے کی کوشش کریں اور پھر واپس جاکر اپنے عوام کو بھی اس کے بارے میں باخبر کریں۔ یہ ان کا انسانی فرض ہے اور اس کے لیے کشمیری قوم ان کی مشکور ہوگی۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ کشمیر آنے والے مہمانوں کو تنازعہ کشمیر کی حقیقت بھی جاننے کی کوشش کرنی چاہیے۔ یہ ایک سیاسی اور انسانی مسئلہ ہے اور اس کا دہشت گردی یا فرقہ واریت کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔