’پاکستان ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہیں کریگا‘ ہندوپاک کشیدگی کے خاتمے کےلئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر :نواز شریف

نیوز ڈیسک
سرینگر //پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے واضح کیا ہے کہ ان کا ملک نیوکلیائی ہتھیاروں کے استعمال میں ہر گز پہل نہیں کرےگا بلکہ یہ ملک کے دفاع اور تب تک پر امن مقاصد کےلئے استعمال ہونگے جب تک ملک کےخلاف اس قسم کے ہتھیاروں میں پہل نہیں ہوگی۔ ایک جریدئے کو دیئے انٹرویو میں پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا نیوکلیائی پروگرام پر امن ہے اور ایٹمی ہتھیاروں کو استعمال میں پہل نہیں کی جائےگی ۔انہوںنے کہا کہ ملک کا ایٹمی پروگرام محفوظ ہے اور اس کے گردنواح میںایسا حصار تیار ہے جہاں کوئی بھی امن دشمن عناصر نہیں پہنچ سکتا ہے ۔ انہوںنے مزید کہا کہ پاکستان خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ میںشامل ہونے کے حق میں نہیں ہے اور اس سلسلے میں پڑوسی ممالک کو بھی اس بات کا یقین کر لینا چاہئے کہ جب تک پاکستان کی سالمیت پر آنچ نہیں آئےگی اور اس کے جارحیت نہیں کی جائےگی ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال کسی بھی صورت میںنہیں ہوگا۔ تاہم انہوںنے کہا کہ ملک کو بچانے کےلئے ہر طرح کی قربانی دی جائےگی جیسے کہ ماضی میں دی گئی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان کی بہادر فوج ہر ظلم وستم کا مقابلہ کرتی ہے لیکن ملک کی سالمیت کو برقرار رکھنے کےلئے وہ ہر طرح کی قربانی دینے کےلئے تیار ہے ۔انہوںنے کہا کہ پڑوسی ممالک کو پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی اس سلسلے میںانہیں کسی بھی موقعے پر ایسا سوچنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے واضح کر دیا کہ ہم چاہتے ہیںکہ برصغیر میں امن قائم ہو لیکن اس کےلئے لازمی ہے کہ ہندوپاک کے درمیان کشیدگی ختم ہواور مسئلہ کشمیر کا قابل قبول حل نکالنے کےلئے سنجیدہ مذاکرات ہوں ۔انہوںنے کہا کہ ہم مذاکرات سے بھاگنے والے نہیں ہیں اور اسی معاملے کو ہم بھارت کی قیادت کو بھی سمجھانا چاہتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ بھارت کو ہر معاملے پر بالادستی ظاہر کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے ۔انہوںنے کہاکہ بھارت کشمیر کے معاملے پر بین الاقوامی برادری کو گمراہ کر سکتا ہے لیکن اس کے باوجود بھی عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر سبھی فورم کی زینت بن رہا ہے اور پاکستان بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اٹھاتا رہیگا ۔انہوںنے کہاکہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان اس معاملے پر جنگیں بھی ہوئیں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے لہذا اب کی بار امن کو ایک موقعہ اگر دیا گیا تو دونوں ممالک امن کے ماحول میں ہی اس مسئلے کو حل کرسکتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جب جب بھی ہم نے صورتحال کو بہتر بنانے کی کوشش کی ہے اس کو دیکھتے ہوئے ہر بار صورتحال خراب ہو جاتی ہے ۔انہوںنے کہاکہ لائن آف کنٹرول پر خاموشی کو یقینی بنانے کےلئے پاکستانی ہر ممکن مدد دے رہا ہے اور اس معاملے پر اگر بین الاقوامی برادری نے بھی بہترین موقف اپنا رکھا ہے کیونکہ بھارت پاکستان کو دہشت گردی کے معاملے پر بین الاقوامی سطح پر الگ تھلک کرنے میں ناکام ہو گیا ہے اور سلامتی کونسل میں اس کی رکنیت کا باب بھی قریب قریب بند ہو گیا ہے کیونکہ پاکستان اس کی مخالفت کرتا رہےگا ۔الفا نیوز سروس کے مطابق انہوںنے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان پائیدار بنیادوںپر دوستی ہو اور ایک دوسرے کی بات سمجھ میں آجائے ۔انہوںنے کہا کہ دونوں ممالک دہشت گردی کے معاملے پر ایک ہی کشتی کے سوار ہیں اور اس معاملے پر اگر دونوں ممالک ایک دوسرے کےساتھ تعلقات کو بہتر نہیں بنائیں گے اور ایک دوسرے کا ساتھ نہیں دیں گے تو کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کا یہ موقف ہے کہ بھارت جیسے ہمسائیہ ملک کےساتھ بہتر تعلقات قائم ہوں اور اس معاملے پر کسی بھی طور پر ٹکراو نہیں چاہتے ہیں۔انہوںنے خبردار کیا کہ اگر دونوں ممالک کے درمیان ٹکراو کی نوبت آگئی تو نیوکلیائی لحاظ سے انتہائی اہمیت کے دونوں ممالک پورے برصغیر کو تباہ کر کے رکھ دیں گے الفا نیوز سروس کے مطابق انہوںنے کہاکہ ہمار ا ماننا ہے کہ اگر بھارت کشمیر کے حوالے سے ایک قدم آگے آئےگا تو پاکستان دس قدم آگے بڑھنے کو تیار ہو جائےگا ۔انہوںنے کہاکہ ہم چاہتے ہیںکہ صورتحال کو بہتر بنانے کی ہر ممکن کوشش ہو جائے ۔الفا نیوز سروس کے مطابق انہوںنے کہا کہ پاکستان خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ میںشامل ہونے کے حق میں نہیں ہے ،کیونکہ بھارت ہر بار اپنے دفاعی بجٹ میں اضافہ کرتا چلا جا رہا ہے جس کے جواب میں پاکستان کو بھی اپنے دفاعی بجٹ میںاضافہ کر نا پڑتا ہے ۔انہوںنے کہاکہ دہشت گردی کے معاملے پر اب بھارت پاکستان کےساتھ مذاکراتی عمل کو یرغمال نہیں بنا سکتا ہے ۔تاہم انہوںنے کہاکہ کشمیریوں کو بنیادی فریق کی حیثیت سے بات چیت میںشامل کرنا لازمی ہے ۔