قاضی گنڈ ریلوے لائن پر زیر تعمیر سرنگ کا کام 6ماہ سے ٹھپ ایچ سی سی کی ناقص کارکردگی پر عوامی حلقوں نے سوالیہ نشان لگایا

ابرار سوھل
رام بن // کٹرہ قاضی کنڈ ریلوے لائےن کی تعمیر کے لئے زیر تعمیر سرنگ نمبر 48 واقع سمبڑھ پر چھ ماہ سے کام ٹھپ ہے،ایچ سی سی کی نگرانی زیر تعمیرہورہی سرنگ پر کام بند رہنے سے عوامی حلقوں میںتعمیراتی ایجنسی کی ناقص کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھا ئے جارہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق بھارتےہ ناردن ریلوے نے اس ٹنل کی تعمیر کی ذمہ داری ارکان انٹرنیشنلز کو سونپی تھی جبکہ انہوں نے اس کا کام ملک کی ایک نامور کمپنی ایچ سی سی کو سال 2012میں میں ٹینڈروں پر الاٹ کےا۔ سال 2013میں تعمیراتی کمپنی نے اس سرنگ کی تعمیر کا کام شروع کر دےا لیکن پانچ سال گزر جانے کے باوجود نجی تعمیراتی کمپنی اس سرنگ کا آدھا کام بھی انجام نہیں دے سکی۔ اندرونی ذرائع کے مطابق کام میں تسلی بخش کار کردگی نہ دکھانے اور تعمیر کے کام میں بلا وجہ تاخیر کرنے کی وجہ سے ارکان نے ٹھیکیدار کمپنی کی الاٹمنٹ پر نظر ثانی کرنا شروع کر دےا جس کے نتیجے میں ٹنل کی تعمیر کا کام گذشتہ 6ماہ سے مکمل طور ٹھپ پڑا ہوا ہے۔ مقامی لوگوںنے الزام لگایا کہ محکمہ ریلوے اور ٹھیکیدار کمپنیوں نے علاقہ کے لوگوں کو نوالہ سمجھ کر ان کی سادگی، شرافت اور لا علمی کا ناجائےز فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ ٹھیکیدار کمپنی نے زرعی زمینوں ، رہاےشی مکانات ، آبی ذخائےر اور دوسرے قدرتی وسائےل کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا کر علاقہ میں رہنے والے لوگوں کو کئی قسم کی مشکلاتوں میں ڈال دےا ہے۔ اڑان سے بات کرتے چند مقامی لوگوں نے بتاےا کہ گذشتہ چھے ماہ سے نجی کمپنی میں کام کر رہے مقامی ورکروں کو کمپنی ان کی اجرتیں ادا کرنے میں ناکام ہے جبکہ کئی مقامی ٹھیکیداروں کی بھی کروڑوں روپے کی رقم واجب الادا ہے اور ایسی صورت حال میں کام کا چھ ماہ سے بند رہنا بہت بڑالمیہ ہے۔ ارکان انٹرنیشنل کے ایک انجینئےرنے اس حوالے سے بتاےا کہ نجی تعمیراتی کمپنی کی جانب سے کام میں تاخیر کرنے اور کام کرنے کے لئے رکھی گئی مخصوص شرائط پر پورا نہ اتر پانے کی وجہ سے اعلیٰ حکام نے ان کی الاٹمنٹ پر نظر ثانی کر کے بقاےا کام کے لئے دوبارہ ٹینڈر نکالنے کا فیصلہ لےا ہے۔