اسمبلی میں جی ایس ٹی پر بحث ایک تاریخی قدم : درابو حزبِ اختلاف ہٹ دھرمی کی بجائے جامع لائحہ عمل پیش کرے اگر راتھر کے پاس بلیو پرنٹ تھا تو با اختیار کمیٹی کے سامنے کیوں نہیں رکھاِ؟

اڑان نیوز
سرینگر //وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب اے درابو نے کہا ہے کہ چند مفاد پسند عناصر کی طرف سے ریاست کی مالی خود مختاری پر سمجھوتہ کئے جانے کی غلط افواہیں پھیلائی جاری ہیں تاکہ جی ایس ٹی کو نافذ کئے جانے سے متعلق بحث نہ ہو پائے ۔وزیر نے کہا کہ ریاست کی آئینی پوزیشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا اور ہم ریاستی اسمبلی کو بااختیار بنانا چاہتے ہیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ اگر سرکار کا کوئی غلط مفاد ہوتا تو ہم جی ایس ٹی کو اسمبلی میں بحث کے لئے کیوں لاتے۔انہوں نے کہا کہ صدارتی احکامات کی توسیع کے ذریعے تقریباً 46ترامیم کو ریاست میں لایا گیا جنہوں نے آہستہ آہستہ ریاست کی خصوصی پوزیشن کو زک پہنچایا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات صحیح ہے کہ ریاست کا آئین ہمیں جامع قانونی اختیارات فراہم کرتا ہے ۔ البتہ ہماری خصوصی پوزیشن ہماری قانون ساز اسمبلی میں تفویض ہیں اور ہم اس ریاستی قانون سازیہ کو پھر سے بااختیار بنانا چاہتے ہیں۔وزیر نے کہا کہ اپوزیشن کو ہٹ دھرمی کے بجائے ریاست کی خصوصی مالی خود مختاری کا تحفظ کرتے ہوئے جی ایس ٹی کو عملانے کے لئے ایک جامع لائحہ عمل کے ساتھ آگے آنا چاہئیے۔ڈاکٹر درابو نے کہا کہ چند خود غرض عناصر جی ایس ٹی پر بحث نہیں ہونے دینا چاہتے ۔ یہ جانے بغیور کہ کونسی ترمیم آئینی ترمیم 101 کی عمل آوری کے لئے تجویز کی گئی ہیں یا کی جاسکتی ہےں، چند سیاسی پارٹیوں نے اپنے سیاسی مفادات کے لئے مالی خود مختاری سے سمجھوتے سے متعلق غلط بیانی کی ہے اور مذکورہ پارٹی اب مختلف سیاسی حلقوں ، سول سوسائٹی گروپوں اور تجارتی برادری کو اپنے سیاسی مفادات کے لئے جی ایس ٹی کے خلاف کرنے میں لگی ہوئی ہے۔اپوزیشن پارٹیوں کے برتاﺅ پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے درابو نے کہا کہ وہ آئینی ترمیم 101 میں ترمیم کے لئے اختراعی تجاویز فراہم کرنے میں اہم رول ادا کرسکتی تھیں۔ انہوںنے بتایا کہ اگر سابق وزیر خزانہ عبدالرحیم راتھر کے مطابق انہوںن ے 2012ءمیں اس حوالے سے بلیو پرنٹ تیار کیا تھا، پھر اُنہیں اِسے جی ایس ٹی کی بااختیار کمیٹی کے سامنے رکھنے کے لئے کسے روکا ہے جس کے وہ چیئرمین ہیں ۔ اگر انہوں نے ایسا کیا ہوتا تو اِسے ترمیم میں شامل کیا گیا ہوتا ۔انہوںنے کہا کہ اگر عبدالرحیم راتھر نے عملی متبادل تیار کیا ہے تو انہوں نے خود اِسے کُل جماعی میٹنگ میں کیوں پیش نہیں کیا۔ یا وہ اِسے رائے عامہ کے لئے کیوںنہیں رکھ رہے ہیں۔ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو سرکار کو اس کا جائزہ لینے میں خوشی ہوگی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ پہلی دفعہ ہے جب آئینی ترمیم کو ریاستی اسمبلی میں تبادلہ خیال کےلئے لایا جارہا ہے۔وزیر نے کہا کہ اگر جی ایس ٹی ریاست کی خصوصی پوزیشن کےلئے اتنا ہی بُرا ہے تو عبدالرحیم راتھر نے اس کا ڈرافٹ تیار کر نے کےلئے مذکورہ باڈی کی صدارت کیوں کی اور انہوںنے وزیر خزانہ ہونے کے دوران بااختیار کمیٹی کے سامنے متبادل ماڈل کیوںنہیں رکھا۔