ریاست کی مالی خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں: ڈاکٹر درابو حکومت جی ایس ٹی کی تبادلہ خیال کیلئے اسمبلی کا خصوصی اجلاس کر رہی ہے

سرینگر//تاجر برادری کے مفادات کو تحفظ فراہم کرنے کایقین دلاتے ہوئے وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب اے درابو نے پیر کے روز کہا کہ حکومت جی ایس ٹی کے تحت ریاست کی مالی خودمختاری پر کوئی سمجھو تہ نہیں کرے گی۔انہوںنے کہاکہ ہم نے مرکزی حکومت کے وفاقی رشتوں میں تبدیلی لائی ہے۔ وزیر نے کہا کہ دیگرتمام ریاستیں بھارتی آئین کے تحت ٹیکس کے اختیار ات حاصل کرتی ہیں جبکہ ہماری ریاست میں اس سلسلے میں اپنا ایک آئین ہے لہٰذا مالی خود مختاری پر سمجھوتہ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ایساریاست کی تاریخ میں پہلی بار ہوگا کہ ریاست میں مرکزی قانون کو لاگو کرنے کے لئے آئینی ترمیم پر ریاستی اسمبلی میں بحث ہوگی ۔ڈاکٹر درابو نے کہا کہ ریاستی حکومت نے مختلف معاملات پر متعلقین کے ساتھ اور اسمبلی کے اندر تبادلہ خیال کی روایت برقرار رکھی ہے۔انہوں نے کہا” ہم جی ایس ٹی عمل آوری میں تاخیر کرسکتے ہیں لیکن اس سے کشمیر کی تجارت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے ۔ ریاست میں جی ایس ٹی کی عدم موجود گی میں کوئی بھی شخص ہمارے ساتھ کاروبار نہیں کرے گا اور اگر کرے بھی تو صارفین کو دوہرا ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔میںیقین دلاتا ہوں کہ کوئی بھی جی ایس ٹی کا ناجائز فائدہ نہیں لے گا۔دراصل جموں وکشمیر پہلی ایسی ریاست ہوگی جو دستکاری کے خریداروں کو جی ایس ٹی واپس کرے گی۔“ ڈاکٹر درابو نے کہا کہ جی ایس ٹی ایک ایسا نظام ہے جو198ممالک میں کامیابی کے ساتھ عملایا جارہا ہے ۔انہوںنے جی ایس ٹی کے ساتھ بہتر تجارت کا یقین دلایا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ جی ایس ٹی ایک وفاقی ٹیکس ہے اور اس کی عدم موجودگی کے نتیجے میں صارفین کو مختلف اشیاءمہنگے داموں خریدنی پڑےں گی۔ڈاکٹر درابو نے کہا کہ جی ایس ٹی کی عمل آوری پر 2002ءسے بحث و مباحثہ ہو رہا ہے ۔انہوںنے کہا کہ پہلے جی ایس ٹی ایک دام ایک ٹیکس ہوا کرتا تھا اورجی ایس ٹی کونسل بھی نہیں تھی لیکن آج کوئی بھی فیصلہ غور و خوض کئے بغیر نہیں لیا جاتا ہے۔انہوںنے کہاکہ جی ایس ٹی کونسل بھارت کا ایک حقیقی وفاقی ادارہ ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ جی ایس ٹی کی عمل آوری سے تجارت کے عمل میں آسانیاں پیدا ہوں گی۔ میٹنگ میں فائنانشل کمشنر نوین چودھری ، کمشنر سیلز ٹیکس کشمیر پرویز خطیب ،کشمیر اور جموں خطوں کے بزنس چیمبرس کے نمائندے ،کشمیر ٹریڈرس اینڈ منیفکچررس فیڈریشن ، کشمیر ٹریڈریس اینڈ منیفکچررس ایسو سی ایشن،کشمیر ریسٹورنٹ اونرس ایسو سی ایشن کے نمائندو ں کے علاوہ ہوٹل مالکان اور ریاست کے دیگر تجارت سے وابستہ افراد بھی موجو د تھے۔سرینگر//تاجر برادری کے مفادات کو تحفظ فراہم کرنے کایقین دلاتے ہوئے وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب اے درابو نے پیر کے روز کہا کہ حکومت جی ایس ٹی کے تحت ریاست کی مالی خودمختاری پر کوئی سمجھو تہ نہیں کرے گی۔انہوںنے کہاکہ ہم نے مرکزی حکومت کے وفاقی رشتوں میں تبدیلی لائی ہے۔ وزیر نے کہا کہ دیگرتمام ریاستیں بھارتی آئین کے تحت ٹیکس کے اختیار ات حاصل کرتی ہیں جبکہ ہماری ریاست میں اس سلسلے میں اپنا ایک آئین ہے لہٰذا مالی خود مختاری پر سمجھوتہ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ایساریاست کی تاریخ میں پہلی بار ہوگا کہ ریاست میں مرکزی قانون کو لاگو کرنے کے لئے آئینی ترمیم پر ریاستی اسمبلی میں بحث ہوگی ۔ڈاکٹر درابو نے کہا کہ ریاستی حکومت نے مختلف معاملات پر متعلقین کے ساتھ اور اسمبلی کے اندر تبادلہ خیال کی روایت برقرار رکھی ہے۔انہوں نے کہا” ہم جی ایس ٹی عمل آوری میں تاخیر کرسکتے ہیں لیکن اس سے کشمیر کی تجارت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے ۔ ریاست میں جی ایس ٹی کی عدم موجود گی میں کوئی بھی شخص ہمارے ساتھ کاروبار نہیں کرے گا اور اگر کرے بھی تو صارفین کو دوہرا ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔میںیقین دلاتا ہوں کہ کوئی بھی جی ایس ٹی کا ناجائز فائدہ نہیں لے گا۔دراصل جموں وکشمیر پہلی ایسی ریاست ہوگی جو دستکاری کے خریداروں کو جی ایس ٹی واپس کرے گی۔“ ڈاکٹر درابو نے کہا کہ جی ایس ٹی ایک ایسا نظام ہے جو198ممالک میں کامیابی کے ساتھ عملایا جارہا ہے ۔انہوںنے جی ایس ٹی کے ساتھ بہتر تجارت کا یقین دلایا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ جی ایس ٹی ایک وفاقی ٹیکس ہے اور اس کی عدم موجودگی کے نتیجے میں صارفین کو مختلف اشیاءمہنگے داموں خریدنی پڑےں گی۔ڈاکٹر درابو نے کہا کہ جی ایس ٹی کی عمل آوری پر 2002ءسے بحث و مباحثہ ہو رہا ہے ۔انہوںنے کہا کہ پہلے جی ایس ٹی ایک دام ایک ٹیکس ہوا کرتا تھا اورجی ایس ٹی کونسل بھی نہیں تھی لیکن آج کوئی بھی فیصلہ غور و خوض کئے بغیر نہیں لیا جاتا ہے۔انہوںنے کہاکہ جی ایس ٹی کونسل بھارت کا ایک حقیقی وفاقی ادارہ ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ جی ایس ٹی کی عمل آوری سے تجارت کے عمل میں آسانیاں پیدا ہوں گی۔ میٹنگ میں فائنانشل کمشنر نوین چودھری ، کمشنر سیلز ٹیکس کشمیر پرویز خطیب ،کشمیر اور جموں خطوں کے بزنس چیمبرس کے نمائندے ،کشمیر ٹریڈرس اینڈ منیفکچررس فیڈریشن ، کشمیر ٹریڈریس اینڈ منیفکچررس ایسو سی ایشن،کشمیر ریسٹورنٹ اونرس ایسو سی ایشن کے نمائندو ں کے علاوہ ہوٹل مالکان اور ریاست کے دیگر تجارت سے وابستہ افراد بھی موجو د تھے۔