وزیر اعلی بننے کے بعد پہلی بار محبوبہ مفتی کا دورہ¿ ڈوڈہ آج گورنمنٹ میڈےکل کالج وپالی ٹیکنیک کالج کا سنگ بنیاد وگنپت پل کا افتتاح کریں گی

اشتیاق دیو
ڈوڈہ//ریاست جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ کی کرسی سنبھالنے کے بعد محبوبہ مفتی سنیچر وار کے روز ڈوڈہ میں میڈیکل کالج ڈوڈہ و پالیٹیکنک کالج ڈوڈہ کا سنگ بنیادرکھنے و گن پت پُل کا افتتاح کرنے کے لئے پہلی بار ڈوڈہ آرہی ہیں۔ جس وجہ سے لوگوں میں یہ اُمید پیدا ہوئی ہے کہ وہ ڈوڈہ میں RUSAکے تحت کلسٹر یونیورسٹی ڈوڈہ خطہ کے لئے علیحدہ JKBOSEڈوڈہ دیسہ کپرن سڑک و ڈوڈہ میں جموں کشمیر ہائی کورٹ بینچ کے قیام کے دیرینہ مطالبات پر بھی حکومتی موقف کا اظہار کریں گی۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ گن پت پُل کی تعمیر کا کریڈیٹ بلا شبہ موجودہ حکومت کو جاتا ہے اور موجودہ حکومت کے اقدامات سے ہی اس پُل کی تعمیر ممکن ہوئی تاہم یہ پروجیکٹ سال 2006-07میں منظور ہوا تھا جبکہ میڈیکل کالج ڈوڈہ و پالیٹیکنگ کالج ڈوڈ ہ گذشتہ مرکزی و ریاستی حکومت کررہی ہے۔ اس وجہ سے لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کس پروجیکٹ کو شروع کررہی ہے جس کے بارے میں یہ کہا جائے کہ یہ پی ڈی پی و بی جے پی اتحادی حکومت کی دین ہے۔ عوامی حلقوں میں موجودہ حکومت کی طرف سے نااہل ضلع انتظامیہ کو غیر ضروری اور غیر روایتی طور مسلط رکھنے سے بھی عوامی حلقوں میں حکومت کے خلاف ناراضگی پائی جاتی ہے یہی وجہ سے کہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت میں شامل بی جے پی وپی ڈی پی عوامی غم و غصہ کو کم کرنے کے لئے یہاں کے دیرینہ مطالبات پر کچھ اعلانات کرے گی عوامی حلقوں میں ریاست میں دیگر میڈیکل کالجوں کے مقابلہ میں گورنمنٹ میڈیکل کالج ڈوڈہ کی تعمیر میں تین برس کی غیر ضروری تاخیر سے بھی ناراضگی پائی جاتی ہے جبکہ حکومت سازی میں ڈوڈہ خطہ کو مکمل طور نظر انداز کرکے خاص کر بی جے پی کی طرف سے وزارتوں، مختلف بورڈ چیئرمین وائس چیئر مینوں کی تقرری ممبران قانون ساز کونسل کا انتخاب و مختلف عہدوں کے لئے لوگوں کو نامزد کرتے وقت ڈوڈہ کو نظر انداز کرکے صرف جموں شہر تک محدود رہنے پر بی جے پی حلقوں میں بھی حکومت و خود اپنی پارٹی کے خلاف ناراضگی پائی جاتی ہے۔ ڈوڈہ میں غلام نبی آزاد کے بطور مرکزی وزیر صحت ڈوڈہ میں زچہ بچہ ہسپتال گورنمنٹ نرسنگ کالج پر بھی تاحال کام شروع نہ ہونے سے اور زچہ بچہ ہسپتال ڈوڈہ میں مرمت کے نام ہونے والی لوٹ کھسوٹ و عوامی خزانہ کی بردباری پر حکومت کی خاموشی نے کئی سوالات کھڑے کئے ہیں۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ ، و مرکزی وزیر صحت نائب وزیر اعلیٰ دیگر کابینی وزراءکی ڈوڈہ آمد سے یہاں کے عوام کے لئے کیا کچھ نکلتا ہے۔ کیا موجودہ حکمران اتحا دعوامی اعتماد بحال کرنے میں کامیاب ہوجائے گی یا حکومت کے خلاف غم و غصہ میں اور اضافہ کرے گی وہیں این سی اور کانگریس کے رہنما و کارکنان نے بھر پور حزب اختلاف کا رول نبھانے کے بجائے خاموشی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ لوگوں میں حکومت مخالف لہر میں اضافہ ہو جس کا فائدہ ان کو آنے والے اسمبلی و پارلیمانی انتخاب میں ملے گا۔ عوامی حلقوں میں مقامی ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر جتندر سنگھ کے خلاف بھی ناراضگی پائی جاتی ہے۔ جس نے بھاری تعداد میں ووٹ لینے کے باوجود کبھی مُڑ کر یہاں ہ دیکھا اور صرف ٹی وی اور اخبارات کے ذریعہ میں لوگو ں کو دیکھتے ہیں موجودہ حکومت کو اس دورہ سے عوامی حلقوں کی ناراضگی ختم کرنے کا موقع تو ملا ہے مگر اب دیکھنے والی بات یہ ہے کہ مقامی قیادت کس حد تک اپنی اعلیٰ قیادت کو یہاں کے مطالبات سے واقف کرانے میں کامیاب ہوگی۔