صوبہ جموں میں منشیا ت کی بڑھتی وبا لمحہ¿ فکریہ

صوبہ جموں میں منشیا ت کی بڑھتی وبا لمحہ¿ فکریہ
الطاف حسین جنجوعہ
صوبہ جموں میں گزشتہ چند برسوں سے ڈرگ مافیا ایک منظم طریقہ سے کافی سرگرم ہے جس کا ہدف بالخصوص وہ نو عمر لڑکے اور نوجوان ہیں جو کھاتے پیتے گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کے دھندے کو فروغ دینے کی اہلیت رکھتے ہیں ۔ منشیات کی ایک طویل فہرست ہے جو اس مافیا کے ذریعے نوجوانوں تک پہنچ رہی ہے جس میں ہیروئن، گانجا، کوکین، اسمیک ، چرس اور دیگر منشی اشیا کا استعمال عام ہوتا جارہاہے۔جموں اور راجوری اضلاع منشیات سمگلنگ اور ڈرگ مافیا کی وجہ سے شہ سرخیوں میں رہتے ہیں اور ان میں صورتحال بہت ہی بھیانک صورتحال اختیار کر چکی ہے۔ضلع راجوری میں حالیہ دنوں انتظامیہ نے ڈرگ مافیا پر کریک ڈاو¿ن کرتے ہوئے 23سمگلروں کو گرفتار کر کے سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا لیکن جس طرح ایک منصوبہ بندومنظم طریقہ سے ڈرگ مافیا نے خطہ میں اپنے پاو¿ں پھیلائے ہیں، منشیات پر قابو پاناآسان نہیں دکھائی دیتا۔ خصوصی طور پر ایسے حالات میں جب پولیس و دیگر قانون نا فذ کرنے والے اداروں میں بھی ایسی کالی بھیڑیں موجود ہوں ، جو منشیات کا دھندہ کرنے والوں کو مکمل پشت پناہی فرہام کرتے ہیں ، معاشرے کو منشیات کی لعنت سے مکمل طور پر پاک کر نا کارِ دراز ہے ۔ سرمائی راجدھانی منشیات سمگلروں کے لئے ایک”ٹرانزٹ پوائنٹ“کے طور ابھر کر سامنے آئی ہے۔خود سرکاری اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ ہر دن جموں میں سے کم سے کم 5تا7کلوگرام ہیروئن پہنچ رہی ہے۔ کوئی دن ایسا نہیں گذرتا جب جموں ضلع کے قریب25پولیس تھانوں میں سے کسی نہ کسی میں انسدادِ منشیات کی دفعات کے تحت کم از کم ایک مقدمہ درج نہ ہوتا ہو۔ پچھلے 13دنوں میں ہی 25سے زائد ابتدائی اطلا ع رپورٹیں درج ہوئیں جب کہ 45کلوسے زائد منشیات ضبط کی گئیں جس میں 12.5گانجا،9.15کلوچرس اور6گرام ہیروئن بھی شامل تھی۔ ایس ایس پی جموں بھی تسلیم کرتے ہیں کہ جموں میں کشمیر اور پونچھ کی طرف سے منشیات آتی ہیں اور یہاں سے پھر آگے میٹرو شہروں میں بھیجی جاتی ہیں۔ جموں کو منشیات سے پاک بنانے کے لئے یومیہ بنیادوں پر سنیئر پولیس افسران کی میٹنگیں بھی منعقد ہوتی ہیں۔ عام لباس میں پولیس کی خصوصی ٹیمیں بھی تشکیل دی گئی ہیں جوکہ پبلک مقامات، بس اڈہ، ریلوے اسٹیشن، بازاروں ونامی گرامی ہوٹلوں ودیگر مقامات کے آس پاس موجود رہ کر منشیات سمگلروں پر نظر رکھتے ہیں۔گذشتہ دنوں جموں کی ایک غیر سرکاری رضاکار تنظیم نے بھی خطہ جموں کے 4اضلاع کا سروے کر کے جواعدادوشمار پیش کئے ہیں اگر ان پراعتبار کیاجائے تو رحجانات بہت خطرناک ہیں۔اس رپورٹ کے مطابق جموں خطہ کے 20فیصد کے قریب نوجوان کسی نہ کسی نشہ کے عادی ہیں۔ ضلع جموں میں پچھلے 2برس کے دوران 188افراد منشیات کے استعمال کی وجہ سے لقمہ اجل ہوئے جبکہ ضلع راجوری دوسرے نمبر پر ہے جہاں منشیات کے استعمال سے مرنے والوں کی تعداد34رہی۔نشہ کے سبب مرنے والوں کی عمریں16سے40سال تک رہی ہیں۔نارکوٹیک کنٹرول بیورو(NCB)کے مطابق منشیات کی سمگلنگ میں کافی اضافہ ہوا ہے اور ہفتہ میں اوسطا15ًسے 20کلو منشیات ضبط کی جارہی ہیں۔جموں پولیس نے منشیات سمگلنگ کے خلاف خصوصی’سنجیونی آپریشن‘شروع کر رکھاہے لیکن اکثردیکھنے میں آیا ہے کہ عملی طور پولیس کی کارروائیوں میں صدق دلی، اخلاص اور نیک نیتی کا فقدان رہتاہے۔منشیات کے خلاف جنگ لڑنے میں جہاں سول سوسائٹی و ہر شہری کا رول اہم ہے وہیں سب سے زیادہ ذمہ داری پولیس پرعائد ہوتی ہے کہ وہ ڈرگ مافیا اور سمگلروں کے ساتھ کسی قسم کی نرمی نہ برتے۔ جس طرح کے تشویش کن اعدادوشمار سامنے آرہے ہیں، ان کے تناظر میں وقت کی اہم ضرورت ہے کہ ڈرگ ڈی اڈیکشن سینٹرز قائم کر کے نشہ کے عادی بن چکے نوجوانوں کی کونسلنگ کی جائے اور ڈرگ مافیا کاقافیہ حیات تنگ کرنے کے لئے ٹھوس اقدام اٹھائے جائیں۔