سرینگرمیں معمول ی زندگی لوٹ آئی شوپیاں میں تیسرے روز بھی نوجوان کی مبینہ حراستی گمشدگی کے خلاف ہڑتال

کے این ایس
سرینگر// جنوبی قصبہ شوپیان میں مبینہ طور گمشدہ نوجوان کی باز یابی کے حق میں سنیچر کو مسلسل تیسرے روز ہڑتال کے باعث معمول کی سر گرمیاں متاثر رہیں جبکہ الیال پورہ میں احتجاجی مظاہروں کے دوران مظاہرین نے مشتعل ہو کر فورسز پر پتھراﺅ کیا ،جوابی کارروائی میں فورسز نے آنسو گیس کے گولے داغے ۔ تفصیلات مطابق سری نگر میں معمول کی سر گرمی جاری رہی ،جس دوران لوگوں نے یہاں معمول کے مطابق روزمرہ کے معاملات نمٹائے ۔تاہم شمال وجنوب اور وسطی کشمیر کے کئی علاقوں میں کہیں ہڑتال ،کہیں احتجاج تو کہیں گولیوں کی گھن گرج سنائی دی ۔جنوبی قصبہ شوپیان میں مسلسل تیسرے روز بھی نوجوان زبیر احمد ترے کی باز یابی کے حق میں احتجاجی ہڑتال رہی ۔قصبے میں سنیچر کو مکمل طور پر دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے جبکہ سرکار اور غیر سرکاری دفاتر کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں میں حاضری برائے نام رہی ۔قصبہ شوپیان میں پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہا جسکی وجہ سے یہاں ہر طرح کی سرگرمی بری طرح سے متاثر رہیں ۔اس دوران ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر قصبہ میں سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے ۔پولیس وفورسز کے اضافی اہلکار قصبے میں تعینات رہے جبکہ دیگر حساس علاقوں میں فورسز کا گشت جاری رہا ۔مقامی لوگ زبیر احمد ولد بشیر احمد ساکنہ بونہ بازار کی باز یابی کا مطالبہ کررہے ہیں جبکہ پولیس کا دعویٰ ہے کہ یکم مئی 2017کو پولیس اسٹیشن کیگام سے فرار ہوئے ۔مذکورہ نوجوان کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ سنگبازی کے الزام میں سال2015سے حراست میں ہے ۔اس دوران الیال پورہ شوپیان میں اُس وقت تشدد بھڑک اٹھا جب یہاں نوجوانوں کی ٹولیوں نے سڑکوں پر نکل کر زبیر احمد کی باز یابی کے حق میں احتجاجی مظاہرے کئے ۔اس دوران مطاہرین نے مشتعل ہوکر فورسز پر پتھراﺅ کیا جبکہ جوابی کارروائی میں فورسز نے مظاہرین کو تتر بتر کرنے کےلئے ٹیر گیس شلنگ کی ۔یہ سلسلہ وقفے وقفے سے کئی گھنٹوں تک جاری رہا ۔ادھر بڈگام سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق یہاں نوجوانوں نے مشتعل ہو کر فورسز پر پتھراﺅ کیا ۔سویہ بڈگام میں اچانک نوجوانوں کی ٹولیاں نمودار ہوئیں ،جنہوں نے فورسز پر خشت باری کی ،فورسز نے اُن کا تعاقب کرکے منتشر کیا ۔جنوبی قصبہ ترال کے مضافاتی علاقہ سیر جاگیر میں گولیوں کی آوازیں سنی گئیں جسکی وجہ سے یہاں خوف وہراس پھیل گیا ۔اطلاعات کے مطابق جنوبی ضلع پلوامہ کے حساس قصبہ ترال سے تقریباً8کلو میٹر دور سیر جاگیر گاﺅں میں فوج گھر گھر سروے انجام دے رہی تھی ،کہ اسی اثناءمیں یہاں گولیاں چلنے کی آوازیں سنی گئیں ۔معلوم ہوا ہے کہ42آر آر یہ سروے انجام دے رہی تھی ۔فائرنگ کے واقعہ کے فوراً بعد فوج وفورسز نے پورے گاﺅں کو اپنے محاصرے میں لیا ۔بتایا جاتا ہے کہ جنگجوﺅں نے سروے کا کام انجام دےنے والے فوجی اہلکاروں پر فائرنگ کی ،تاہم فوری طور پر اسکی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوئی جبکہ فائرنگ کے اس واقعہ میں کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے ۔ادھر ترہگام کپوارہ میں تشدد بھڑک اٹھنے کی اطلاع ہے ۔اطلاعات کے مطابق یہاں 22سالہ نوجوان گوہر پیر نامی نوجوان کی رہائی کے حق میں احتجاج کیا گیا ۔احتجاجیوں کا کہنا ہے کہ فورسز نے گزشتہ دنوں مذکورہ نوجوان کو حراست میں لیا جب سے لیکر وہ حراست میں ہے ۔پولیس وفورسز نے مظاہرین کو تتر بتر کرنے کےلئے آنسو گیس کے گولے داغے جبکہ مظاہرین نے مشتعل ہو کر فورسز پر خشت باری کی ۔یہ سلسلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا جس میں متعدد افراد کو چوٹیں آئیں جبکہ ترہگام میں معمول کی سرگرمیاں متاثر ہوگئیں ۔