مخلوط حکومت کے ’ایجنڈا آف الائینس‘پر عمل درآمد ندارد کو آرڈی نیشن کمیٹی بنائی ہی نہ گئی ، گروپ آف منسٹر زکی با قاعدہ میٹنگیں ہوتی ہی نہیں ،اہم معاملات پر فیصلے تعطل کا شکار

مخلوط حکومت کے ’ایجنڈا آف الائینس‘پر عمل درآمد ندارد
کو آرڈی نیشن کمیٹی بنائی ہی نہ گئی ، گروپ آف منسٹر زکی با قاعدہ میٹنگیں ہوتی ہی نہیں ،اہم معاملات پر فیصلے تعطل کا شکار
الطاف حسین جنجوعہ
جموں// مخلوط حکومت میں شامل اکائیوںپی ڈی پی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی کارڈی نیشن کمیٹی نہ ہونے کی وجہ سے ایجنڈہ آف الائنس پر عمل آوری نہیں ہورہی ہے ۔ اس وقت پی ڈی پی ۔ بھاجپا بظاہر اقتدار میں ہیں لیکن عملی طور دونوں جماعتوں سے وابستہ وزراءاپنے اپنے طریقہ کار سے کام کر رہے ہیں۔ نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ کی سربراہی والا گروپ آف منسٹرز(GOM)بھی ایجنڈا آف الائنس میں شامل امور کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کچھ کرنے میں ناکام رہاہے۔ باوثوق ذرائع نے” اڑان“ کو بتایاکہ کارڈی نیشن کمیٹی نہ ہونے کی وجہ سے کابینہ اجلاس میں کئی اہم امور پر فیصلے لینے میں دقتیں پیش آرہی ہیںاور اکثر تلخ کلامی اور بحث وتکرار تک نوبت پہنچ جاتی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایجنڈا آف الائنس میں جونکات شامل ہیں، ان پر تو عمل ہورہا ہے اور کابینہ اجلاس میں ان پر فیصلے بھی لئے جارہے ہیں لیکن پی ڈی پی کی وہ اہم نکات جنہیں ایجنڈا آف الائنس کا حصہ بنایاگیاہے، پر دونوں جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے قائم نہیں ہورہا۔یاد رہے کہ سال 2015میں جب اس وقت کے وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید کی قیادت میں پی ڈی پی۔ بی جے پی مخلوط حکومت اقتدار میں آئی تھی، اس وقت نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ کی قیادت میں10رکنی پی ڈی پی۔ بی جے پی کارڈی نیشن کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس میں محبوبہ مفتی، جوکہ اس وقت اننت ناگ سے لوک سبھا ممبر تھیں، کے علاوہ پی ڈی پی سے وابستہ اراکین پارلیمان طارق حمید قرہ، مظفر حسین بیگ، اس وقت تعمیرات عامہ کے وزیر عبدالرحمن ویری اور وزیر تعلیم نعیم اختر کے علاوہ بھاجپا سے جموں پونچھ لوک سبھا سے ایم پی جگل کشور شرما، راجیہ سبھا ممبر شمشیر سنگھ منہاس، رکن پارلیمان لداخ تھپسن چیوانگ اور اس وقت کے وزیر جنگلا ت چوہدری لال سنگھ شامل تھے۔ اس کمیٹی کی چند ایک میٹنگیں منعقد ہوئیں لیکن مفتی محمد سعید کی وفات کے ساتھ ہی ختم ہوگئی۔وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی قیادت میں جب دوبارہ سے پی ڈی پی۔ بی جے پی نے جموں وکشمیر میں حکومت بنائی تویہ فیصلہ لیاگیاکہ اس مرتبہ کارڈی نیشن کمیٹی تشکیل نہ دی جائے گی۔ اس کی یہ جوازیت پیش کی گئی کہ زمینی سطح پر کابینہ ریاست کے مفادات اور عوامی فلاح کے لئے فیصلہ جات لینے کے لئے بااختیارہے کیونکہ کارڈی نیشن کمیٹی نے صرف کابینہ کو فیصلے لینے کی سفارش کرنی ہے جوکہ پی ڈی پی اور بی جے پی لیڈران کرسکتے ہیں۔کارڈی نیشن کمیٹی کے خیال کو ترک کر کے ایجنڈا آف الائنس کی عمل آوری کے لئے نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ کی قیادت میں گرو پ آف منسٹر(GOM)تشکیل دیاگیا۔ گروپ آف منسٹرز میں بھاجپا کی طرف سے ڈاکٹرنرمل سنگھ ،چوہدری لال سنگھ اور چندر پرکاش گنگا جبکہ پی ڈی پی کی طرف سے عبدالرحمن ویری اور وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب درابو شامل کئے گئے ۔ یہ کہاگیاکہ وزرا اپنا ایجنڈہ راست کابینہ میں بھیج سکتے ہیں، اراکین پارلیمان کو بھی اختیار دیاگیاتھاکہ وہ کسی قسم کی بھی سفارشات وزیر اعلیٰ، نائب وزیر اعلیٰ اور کابینہ وزرا کو کرسکتے ہیں جن پر کابینہ اجلاس میں حتمی فیصلہ لیاجائے گا لیکن وزراءراست جوایجنڈا کابینہ میں منظوری کے لئے بھیجتے ہیں، اس میں اکثر دونوں جماعتوں کے وزراءکے درمیان اتفاق رائے قائم نہیں ہوپاتا۔ذرائع کے مطابق اس سے بہتر ہوتا کہ کارڈی نیشن کمیٹی ہوتی جس میں دونوں جماعتوں کے برابر نمائندے شامل ہوتے، کابینہ اجلاس سے قبل اہم امور پر وہاں پر سیر حاصل بحث ہوتی اور متفقہ طور پر کابینہ کو سفارشات بھیج جاتیں لیکن ایسا نہیں ہورہا۔کارڈی نیشن کمیٹی نہ ہونے سے دونوں جماعتیں جوکہ نظریاتی طور پر شمال وجنوب کی جانب میں ، آئے روز سامنے آنے والے اختلافات، تلخیوں اور ناراضگیوں کو بھی حل نہ کیاجارہاہے۔ سال 2009سے2014عمر عبداللہ قیادت والی نیشنل کانفرنس اور کانگریس کی کارڈی نیشن کمیٹی بھی تھی جس کی صدارت اس وقت کے پردیش کانگریس صدر پروفیسر سیف الدین سوز کر رہے تھے۔ گروپ آف منسٹر کے سربراہ ڈاکٹر نرمل سنگھ کو یہ اختیاربھی دیاگیاتھاکہ وہ ایجنڈا آف الائنس کے اہم نکات کو بھی اٹھائیں جن کی بنا پر پی ڈی پی۔ بھاجپا حکومت بنی ہے ۔ حکومت کو اس بارے مشورات دیں تاکہ ان کی تیزی کے ساتھ عمل آوری ہوسکے۔ ایجنڈا آف الائنس میں سیاحت اور ڈھانچہ کی ترقی کو ترجیحی بنیادوں پر کیاجارہاہے۔ چند معاملات ہیں جن پر مرکزی سرکار کو تحفظات ہیں جن میں پاور پروجیکٹوں کی منتقلی اہم ہے، پرکوئی پیش رفت نہ ہوپارہی ہے۔