کشمیر: فوجی کیمپ پر حملہ،ایک افسر سمیت تین فوجی اہلکار ہلاک

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر ميں فوجی ترجمان کے مطابق لائن آف کنٹرول کے قریب ضلع کپوارہ میں پنزگام فوجی کیمپ پر علی الصبح مسلح شدت پسندوں نے ‘خودکش’ حملہ کیا جس میں ایک افسر سمیت تین فوجی اہلکار ہلاک ہو گئے۔

جمعرات کو ہونے والے اس حملے میں فوجی ترجمان کرنل راجیش کالیا کے مطابق جوابی کارروائی میں دو حملہ آور بھی مارے گئے۔

اطلاعات کے مطابق حملے میں پانچ فوجی شدید طور پر زخمی بھی ہوئے ہیں۔

’کشمیر انڈیا کے ہاتھوں سے نکل رہا ہے؟‘

انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں فوجی کیمپ پر حملہ

فوج نے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد کتنی تھی۔ تاہم فوج اور پولیس کا کہنا ہے کہ علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ یہ حملہ سرینگر میں 24 اپریل کو منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی فوجی اجلاس کے صرف دو روز بعد ہوا ہے۔

اس اجلاس کی صدارت وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کی تھی اور اجلاس کے دوران کشمیر میں تعینات فوج کی کئی کورز کے کمانڈروں نے لائن آف کنٹرول پر سکیورٹی بڑھانے کے حوالے سے تفصیلات دی تھیں۔

غور طلب بات یہ ہے کہ نو اپریل کو کشمیر میں پارلیمنٹ کی ایک نشست کے لیے ہونے والے ضمنی انتخابات کے دوران وادی بھر میں احتجاجی لہر پھیل گئی تھی اور مظاہرین کے خلاف فورسز اور پولیس کی کارروائیوں میں اب تک دس افراد مارے گئے ہیں۔

انتخابات کی شرح سات فیصد رہی، لیکن مظاہروں کا سلسلہ ابھی تک نہیں رک سکا ہے۔ اب تو سکولوں اورکالجوں کے طلباء و طالبات نے ہمہ گیر تحریک شروع کردی ہے جس کی وجہ سے حکام نے تعلیمی اداروں میں چھٹی کا اعلان کیا ہے۔

گذشتہ برس بھی جولائی میں نوجوان عسکریت پسند رہنما برہان وانی کی تصادم میں ہلاکت کے بعد ایسی ہی تحریک چلی تھی جو کئی ماہ تک جاری رہی لیکن ستمبر میں اُڑی کیمپ پر مسلح حملے میں 19فوجیوں کی ہلاکت کے بعد صورتحال تبدیل ہوگئی تھی۔

جمعرات کو کپوارہ کیمپ پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی مسلح گروپ نے قبول نہیں کی ہے اور فوج یا پولیس نے بھی ابھی تک واضح نہیں کیا ہے کہ حملہ مقامی شدت پسندوں نے کیا ہے یا کہیں اور سے آئے تھے۔