اندرونی خلفشار اور آپسی رسہ کشی کاعملی مظاہرہ پی ڈی پی امیدوار کی کراس ووٹنگ سے زعفرانی پرچم بلند

اندرونی خلفشار اور آپسی رسہ کشی کاعملی مظاہرہ
پی ڈی پی امیدوار کی کراس ووٹنگ سے زعفرانی پرچم بلند
6نشستوں میں سے بھاجپا کو3،پی ڈی پی کو1اوراوراین سی کانگریس کو 2پرکامیابی ملی
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//قانون ساز کونسل کی 19اپریل کو خالی ہورہی6میں سے2نشستوں کے لئے کل یہاں قانون سازیہ کے سینٹرل ہال میں ہوئے انتخاب میںغیر متوقع اور ڈرامائی طور پر بی جے پی امیدوار نے کامیابی حاصل کر لی۔پی ڈی پی کے ایک امیدوار کی کراس ووٹنگ کے نتیجہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے قانون ساز کونسل کی 6میں سے 3نشستوں پر قبضہ جمایا ۔پی ڈی پی جوکہ چھ میں سے کم سے کم تین نشستیں جیت سکتی تھی کو اندروانی خلفشار، آپسی رسہ کشی اور انتخابات کے لئے سنجیدگی سے کوئی حکمت عملی ترتیب نہ دینے کے سبب نہ صرف کانگریس امیدوار کی قسمت چمکی بلکہ پی ڈی پی کو صرف1نشست پر ہی اکتفا کرنا پڑا جس پر یاسر ریشی پہلے ہی بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔یاد رہے کہ یاسر ریشی پہلے ہی کونسل ممبرتھے جنہیں دوبارہ ایم ایل سی بنایاگیاہے۔ اپوزیشن جماعتوں این سی۔ کانگریس کو ایک ایک نشست پر کامیابی ملی ۔بھارتیہ جنتا پارٹی نے دھوکہ دہی کرتے ہوئے چالاکی کے ساتھ صوبہ جموں کی ایک نشست جس پر پی ڈی پی امیدوار عبدالقیوم ڈار کی جیت یقینی تھی ، کو اپنے نام کر یا۔ پی ڈی پی جس نے نشستوں کی تقسیم کاری کے وقت پونچھ ضلع کی مخصوص نشست ، جہاں پی ڈی پی کا اچھا ووٹ بنک ہے، کو بھاجپا کی جھولی میں ڈال کر پہلے ہی اپنے پاو¿ں پر کلہاڑی ماری اور پونچھ ضلع میں اپنا’Political Murder‘کرنے کے بعد کشمیر سے ایک نشست کو بلامقابلہ بھاجپا کو دیا۔ اس کے بعدجموں کی ایک نشست جہاں پر براہ راست مقابلہ تھا، میںپی ڈی پی نے اپنے امیدوار کے ساتھ ساتھ بھاجپا امیدوار کو بھی میدان میں اتار کر ایک اور بڑی غلطی کی۔ غور طلب ہے کہ قانون ساز اسمبلی میں ممبران کے آنکڑوں کے حساب سے پی ڈی پی اور بھارتیہ جنتا پارٹی ملک کر 6میں سے 5نشستیں جیتنے کی پوزیشن میں تھیں جس میں تین پی ڈی پی اور دو بھارتیہ جنتا پارٹی کو ملنا تھیں لیکن پی ڈپی کے اندرونی خلفشار اور اندروانی رسی کشی کا بھرپور فائیدہ اتحادی پارٹنر نے اٹھاکر 6میں سے تین نشستوں پر کامیابی حاصل کی جبکہ پی ڈی پی جس نے عملی طور پر کونسل انتخابات کو لیکر کوئی بھی حکمت عملی نہ بنائی کو محض1نشست پر ہی صبرکرنا پڑا۔بی جے پی دو سے زیادہ نشستیں جیتنے کی کسی بھی صورت میں پوزیشن میں نہیں تھی لیکن اپنی اتحادی پارٹنر پی ڈی پی کی کمزوریوں کا بھرپور فائیدہ اٹھاتے ہوئے ایک حکمت عملی کے تحت 3نشستوں پر کامیابی حاصل کی، پی ڈی پی کے ایک ممبر نے بھاجپا کے حق میں ووٹ ڈال کر اپنی پارٹی کو شرمسار کیا۔ اسمبلی سیکریٹری محمد رمضان جن کو ان انتخابات کے لئے ریٹرنگ افسر مقرر کیاگیاتھا، نے قانون ساز کونسل انتخابات کیلئے دو نشستوں کی ووٹنگ کے دوران کل بی جے پی کے وکرم رندھاوا اور انڈین نیشنل کانگرنس کے ٹھاکر بلبیر سنگھ کو کامیاب قرار دیا۔نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے مشترکہ امیدوار ٹھاکر بلبیر سنگھ کوکل31ووٹ حاصل ہوئے جس میں 15نیشنل کانفرنس،12کانگریس کے علاوہ سی پی آئی (ایم )کے محمد یوسف تاریگامی، آزاد ایم ایل اے اودھ پور پون کمار گپتا، آزاد ایم ایل اے انجینئر رشیداور پی ڈی ایف کے حکیم محمد یٰسین کے ووٹ ملے۔ذرائع کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی نے ایم ایل اے اودھم پور جنہیں کچھ عرصہ تک بھاجپا کوٹہ سے وزیر مملکت بھی بنایاگیاتھا، کا ووٹ حاصل کرنے کے لئے ہرممکن کوشش کی تاہم انہوں نے نہیں مانا۔ حتیٰ کے ان سے بھاجپا قومی صدر امت شاہ نے بھی فون پر رابطہ قائم کیامگر کامیابی نہ ملی۔ پی ڈی پی امیدوار عبدلقیوم ڈار اور بھاجپا امیدوار وکرم رندھاوا کو 29/29ووٹ ملے جن میں سے بعد ازاں آئین کے عمل قرعہ اندازی کے ذریعہ وکرم رندھاوا کو کامیاب قرار دیاگیا۔انتخابات ریاست کے چیف الیکٹورل آفیسر شانت منو کی نگرانی میں قانون ساز اسمبلی سیکرٹریٹ کے مرکزی ہال میں کرائے گئے۔ووٹنگ صبح 9بجے سے شام 4بجے تک جاری رہی ۔تمام 89 بشمول 2نامزد ممبران نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ قابل ذکر ہے کہ قانون ساز کونسل کی 6نشستوں کے لئے 8امید وار میدا ن میں تھے ان میں یاسر ریشی ، جی ایل رینہ ،آغا سید محمود اور پردیپ شرما کونسل کے لئے بلا مقابلہ کامیاب قرار دیاگیاتھا ۔ ایک امید وار اشوک کمار بٹ نے اپنی نامزدگی واپس لی تھی۔کونسل کی دو نشستوں کےلئے تین امید واروں میں براہ راست مقابلہ تھا جن میں پی ڈی پی کے عبدالقیوم ڈار ( صوبہ جموں ) ، بی جے پی کے وکرم رندھاوا ( صوبہ جموں ) اور این سی آئی این سی کے مشترکہ امید وار ٹھاکر بلبیر سنگھ ( صوبہ جموں) شامل تھے۔پی ڈی پی اور بھارتیہ جنتا پارٹی چونکہ مشترکہ طور پر الیکشن لڑ رہے تھے ، اس لئے یہ طے تھاکہ قیوم ڈار جنہیںجیت کے لئے30ووٹ چاہئے، آسانی سے مل جائیں گے اور باقی بچے28ووٹ وکرم رندھاوا کو ڈالے جائیں گے۔ایسی صورتحال میں آزاد ودیگرچا اراکین اسمبلی (انجینئر رشید،تاریگامی، پون گپتا اور حکیم محمد یٰسین)کا ووٹ اہم رول ادا کرتا لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی اور پیپلز کانفرنس جن کے مشترکہ طور پر 28ووٹ بنتے ہیں ، نے سارے ووٹ اپنے امیدوار کے حق میں ڈالے اور ایک پی ڈی پی امیدوار نے بھی بھاجپا امیدوار کے حق میں ووٹ ڈالا جس سے صورتحال بالکل مختلف ہوگئی۔ قانون ساز اسمبلی کے سینٹرل ہال میں بیٹھے عبدالقیوم ڈار اور ان کے درجنوں حمایتوں کو 100فیصد کامیابی کا یقین تھا، وہ صرف ریٹرنگ افسر کی طرف سے باقاعدہ کامیابی کے اعلان کا انتظار کر رہے لیکن جب ووٹوں کی گنتی ہوئی تو اس وقت غیر متوقع نتائج سامنے آنے پر سبھی کے چہرے لال پیلے ہوگئے اور سراسمگی پھیل گئی۔یہ نتائج سامنے آنے کے بعد سیاسی وعوامی حلقوں میں زبردست بحث چھیڑ گئی ہے اور پی ڈی پی کو چوطرفہ تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔خاص طور سے سوشل میڈیا اور ٹوئٹر پر لمبی چوڑی بحث چھڑ گئی ، جہاں پر کئی دانشوروں اور سیاسی پنڈتوں نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ پی ڈی پی ایک بے سمت پارٹی ہوکر رہ گئی ہے۔ غیر سنجیدہ قیادت کی وجہ سے پی ڈی پی کے عام ورکر اور لیڈر کو شرمسار کیاجارہاہے۔ فیس بک پر ایک آدمی کی پوسٹ کیاتھاکہ محبوبہ مفتی صرف اپنی کرسی کو محفوظ کرنے کے لئے کسی بھی حد تک جاسکتی ہے ، ان کے والد نے پارٹی کو بنانے میں محنت کی تھی، وہ سب اب محبوبہ مفتی اپنی کرسی کو بچانے کے چکر میں نہ صرف ضائع کریں گیں بلکہ پارٹی کا نام ونشان تک نہیں رہے گا۔ پچھلے کچھ عرصہ سے پارٹی قیادت جوبھی فیصلے لے رہی ہے ان میں بیشتر پارٹی کے خلاف ہیں اور اس سے زیادہ فائیدہ اتحادی پارٹنر بھارتیہ جنتا پارٹی کو ہورہاہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی جس کا ایک وقت میں جموں وکشمیر ریاست کے اندر نام لینے والے صرف درجنوں میں تھے، آج اسی پارٹی نے پی ڈی پی کے سہار ریاست جموں وکشمیر کے کونے کونے میں خود کو مضبوط ومستحکم کیا ہے۔ خاص طور سے صوبہ جموں کو پی ڈی پی نے مکمل طور پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے حوالہ کر دیا ہے۔ اس سے بڑی حیرانگی اور پی ڈی پی قیادت کے لئے شرمندگی کی بات کیا ہوسکتی ہے کہ ضلع پونچھ جہاں سے 2008میں پارٹی نے ایک نشست پر کامیابی حاصل کی جہاں سے2014میں پارٹی کو ایک نشست ملی اور ایک پر معمولی فرق سے ہارنا پڑا، وہ ضلع جہاں پر زیادہ ترلوگوں نے بہتر مستقبل کی امید کے ساتھ پی ڈی پی کا دامن تھاما ، تھاکو پی ڈی پی نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے سپرد کر دیا۔ذرائع کے مطابق کونسل کے ان نتائج سے پی ڈی پی میں سیاسی اتھل پتھل مچ چکی ہے اور آنے والے دنوں میں بڑی خانہ جنگی ہوسکتی ہے۔