مصباح الحق کی لو پروفائل عظمت

عظمت کا معاملہ بھی بڑا عجیب ہے۔ جو اس کے پیچھے بھاگتا رہتا ہے، کبھی وہ اس کے ہاتھ نہیں آتی اور کبھی کسی کے پہلو میں خود جا کر بیٹھ جاتی ہے۔

مصباح الحق کا معاملہ بھی دوسری کٹیگری میں آتا ہے۔

عموماً کرکٹ میں بڑے کھلاڑیوں کی بڑائی کو با آسانی اعداد و شمار کے پیمانے پر بھی ناپا جاسکتا ہے۔

ویسٹ انڈیز کی سیریز ٹیسٹ کریئر کی آخری سیریز ہوگی: مصباح الحق

مصباح اور یونس وزڈن کے پانچ بہترین کرکٹرز میں شامل

مصباح نے مشکل وقت میں حوصلہ دیا: ڈین جونز

2016: مصباح الحق کا سال

سچن تندولکر کو ہی لیجیے۔ 200 ٹیسٹ میچوں میں 16 ہزار رن، 51 سنچریاں۔ عظمت میں کوئی دو رائے ہی نہیں۔ وقار یونس، صرف 87 ٹیسٹ میچوں میں 383 وکٹیں۔ بالکل بے داغ کریئر۔

برائن لارا کے ریکارڈز اُن کی عظمت پر دلیل حالانکہ باقی اگر چھوڑ بھی دیں تو ٹرپل سنچری اور 400 رنز کی دو اننگز ہی انھیں عظیم بنانے کو کافی ہوں گی۔

اور مصباح الحق، تقریباً 43 برس کی عمر تک صرف 72 ٹیسٹ میچ، لگ بھگ پانچ ہزار رنز، صرف دس سنچریاں، تقریباً 45 رنز کی غیر متاثر کن اوسط اور اسی اوسط سے 162 میچوں میں لگ بھگ پانچ ہزار رنز اور وہ بھی بغیر کسی سنچری کے۔