تازہ شہر ی ہلاکتوں پر وادی سوگوار اور فضاءغمناک 2روزہ تعزیتی واحتجاجی ہڑتال کے نتیجے میں معمولات زندگی مفلوج ہو کر رہ گئے وسطی اضلاع میں پابندیاں نافذ، انٹرنیٹ اور ریل خدمات معطل

سرینگر’تازہ شہر ی ہلاکتوں پر وادی سوگوار اور فضاءغمناک ‘رہنے کے بیچ یوم سیاہ کے موقع پر 2روزہ تعزیتی واحتجاجی ہڑتال کے نتیجے میں معمولات زندگی مفلوج ہو کر رہ گئے ۔اس دوران بڈگام ،گاندربل اور سرینگر کے بعض علاقو ں میں ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر کرفیو جیسی پابندیاں اوربندشیں عائد کی گئیں اور پولیس وفورسز اہلکاروں کی تعیناتی چپے چپے پر عمل میں لائی گئی ،جس دوران کئی علاقوں میں مشتعل نوجوانوں اور فورسز کے مابین شدید جھڑپیں بھی ہوئیں ۔اِدھرکشیدگی اور تناﺅ کی لہر جنوبی کشمیرتک پہنچ گئی ،جس دوران ضلع شوپیان میں ایک پولنگ مرکز کو نذر آتش کیا گیا جبکہ کولگام میں نوجوانوں کی گرفتاری پر تشدد بھڑک اٹھا ۔دریں اثنا ءمزاحمتی لیڈران کی تھانہ وخانہ نظر بندی برقرار ہے ۔کشمیر نیوز سروس کے مطابق جمہوریت کےلئے یوم سیاہ کے موقع پراتوار کو پولنگ عمل کے دوران بڈگام اور گاندر بل میں فورسز کے ہاتھوں8نوجوان کی ہلاکت پر پوری وادی سوگوار اور فضائیں غمناک رہیں۔اس دوران مزاحمتی قائدین کی جانب سے دو روزہ تعزیتی واحتجاجی ہڑتال کے پہلے روز سوموار کو وادی کے طول وعرض میں معمولات زندگی مفلوج ہو کر رہ گئے۔شہر ودیہات میں سوموار کو ہر طرح کی دکانیں ،کاروباری ادارے ،تجارتی مرکز ،بازار ،پیٹرول پمپ ،سرکاری وغیر سرکاری تعلیمی ادارے بند رہے ۔سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب رہا جس کے نتیجے میں ہر سو ہو کاعالم رہا ۔ہڑتال اور ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر بارہمولہ ۔بانہال ریل سروس بھی معطل رکھی گئی ۔ہڑتال کے باعث وادی کشمیر میں سڑکیں اور بازار سنسان و ویران نظر آرہے تھے ۔وادی کشمیر کی تمام عدالتوں میں بھی معمول کا کام کاج متاثر رہا ۔اس دوران ممکنہ شہری ہلاکتوں پر احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر وادی بھر میں سیکورٹی بندوبست سخت کئے گئے،جس دوران ہزاروں کی تعداد میں پولیس وفورسز اہلکاروں کو چپے چپے پر تعینات کیا گیا ۔شہر خاص کے نوہٹہ ،خانیار ،مہاراج گنج ،صفاکدل پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں حکم امتناعی نافذ رہا ۔ان پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں بندشیں عائد رہیں جبکہ شہر خاص کے حساس علاقوں میں فورسز کی بھاری نفری تعینات رہی ۔ادھر سیول لائنز کے حساس علاقہ مائسمہ میں بھی بند شیں عائد رہیں ۔اس دوران ضلع بڈگام اور گاندربل میں شہری ہلاکتوں پر ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر کرفیو جیسی بندشیں عائد رہیں ۔درجنوں علاقوں کو خار دار تاروں سے سیل کردیا گیا جبکہ ان دونوں اضلاع میں بھی اضافی سیکرٹی فورسز اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ امن وقانون کی صورتحال پرامن رکھنے کےلئے یہ اقدامات اٹھائے گئے ۔اس دوران نٹی پورہ میں پتھراﺅ کا واقعہ رونما ہو ا ،جس دوران نوجوانوں نے مشتعل ہو کر یہاں تعینات فورسز اہلکاروں پر خشت باری کی ،جوابی کارروائی کے دوران فورسز ٹیر گیس شلنگ کی ۔یہاں جھڑپوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے دن بھر جاری رہا ۔تاہم کسی کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ اس سری نگر کے دیگر کئی علاقوں سے بھی پتھراﺅ کے واقعات رونما ہوئے ۔اس دوران وسطی کشمیر کی کشیدگی وتناﺅ کی لہر جنوبی کشمیر تک پھیل گئی ،جس دوران شوپیان میں 9اور10کی درمیانی رات کو نامعلوم افراد نے ایک پولنگ مرکز کو نذر آتش کیا ۔اس ضمن میں ملی تفصیلات کے مطابق اب جبکہ پارلیمانی ضمنی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے سلسلے میں توجہ جنوبی کشمیر کی طرف مبذول ہورہی ہے اور یہاں کشیدگی اور تناﺅ کی صورتحال پیدا ہوگئی ۔12اپریل بروز بدھ کو ممکنہ طور پر پارلیمانی نشست پر ووٹنگ ہونے جارہی ہے ۔یہ نشست 4اضلاع پر محیط ہے ،تاہم وسطی کشمیر کی نشست پر اتوار کو ہوئی پولنگ کے دوران تشدد اور8شہری ہلاکتوں کے بعد جنوبی کشمیر میں پائی جانی والی اضطرابی کیفیت کے باعث یہاں بھی انتخابی عمل متاثر ہونے کا خد شہ ہے۔شوپیان سے ملی تفصیلات کے مطابق دوران گور نمنٹ مڈل اسکول ،جو پولنگ مرکز کےلئے مقرر کیا گیا تھا ،کو رات کی تاریکی کے دوران نذر آتش کیا گیا ۔یہ واقعہ پڈر شوپیان میں پیش آیا ،پولیس نے اس ضمن میں ایک کیس بھی درج کرکے اپنی سطح پر تحقیقات شروع کردی ۔تاہم چیف ایجو کیشن افسر شوپیان محمد صدیق نے بتایا کہ گور نمنٹ اپر پرائمری اسکول پڈر پورہ شوپیان کو آگ کے شعلوں کی نذر کیا گیا ۔ان کا کہناتھا کہ مذکورہ اسکول کی عمارت تین کمروں پر مشتمل تھی ۔ادھر اطلاعات کے مطابق نامعلوم افراد شیراز احمد ساکنہ سوگن کے رہائشی مکان میں داخل ہوئے اور یہاں توڑ پھوڑ کی ۔شیراز احمد کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ علاقے کے سابق سر پنچ ہے۔بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق نامعلوم بندوق برداروں نے اُسکی ٹانگ پر بھی گولی چلائی ہے ،جب سے لیکر اب تک وہ گھر واپس نہیں لوٹے ۔اس دوران شوپیان کے مضافاتی گاﺅں ٹکرو میں اتوار کی شب کو گولیوں کی آوازیں سنی گئیں ۔تاہم فوری طور یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ فائرنگ کس پر کی گئی ۔اسی طرح کی تفصیلات یاری پورہ کولگام سے بھی موصول ہوئیں ،جن کے مطابق یہاں بھی گولیاں چلنے کی آوازیں سنی گئیں ۔تاہم اس واقعہ میں کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔واضح رہے کہ لوک سبھا کی اننت ناگ نشست کےلئے بدھ 12اپریل کو ممکنہ طور پر ووٹنگ ہونے جارہی ہے ۔ادھر کولگام کے گوپالپورہ گاﺅں میں تشدد بھڑک اٹھنے کی اطلاعات ہیں ۔مذکورہ گاﺅں کو اتوار کی شب پولیس وفورسز نے اپنے محاصر ے میں لیا ،اور ایک ہی کنبے کے کئی ممبران اہلخانہ کو حراست میں لیا ۔سوموار کو جب یہ خبر گاﺅں میں پھیل گئی ،تو نوجوانوں نے سڑکوں پر نکل گرفتاریوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی ۔ نوجوان مظاہرین مطالبہ کررہے تھے ،کہ گرفتار افراد کی فوری رہائی عمل میں لائی جائے ۔اس دوران نوجوانوں نے مشتعل ہو کر یہاں تعینات فورسز اہلکاروں پر پتھراﺅ کیا ،جس کے ساتھ ہی نوجوانوں اور فورسز کے درمیان شدید نوعیت کی جھڑپیں شروع ہوئیں ۔مشتعل نوجوانوں کو منتشر کرنے کےلئے فورسز نے ٹیر گیس شلنگ کی اور چھروں والی بندوق کا بھی استعمال کیا ۔آخری اطلاعات ملنے تک علاقے میں کشیدگی وتناﺅ کی صورتحال برقرار تھی جبکہ پر تشدد جھڑپوں کا سلسلہ بھی جاری تھا ۔یاد رہے کہ اتوار کو پولنگ عمل کے دوران بڈگام میں فورسز کی فائرنگ سے7نوجوان اور گاندر بل میں ایک نوجوان جاں بحق ہوا اور100سے زیادہ افراد زخمیوں ہوئے جن میں کئی ایک کی حالت اسپتال میں نازک بنی ہوئی ہے۔اس کے علاوہ دن بھر جاری رہنے والی پرتشدد جھڑپوں میں 100فورسز اہلکار بھی زخمی ہوئے ،کئی پولنگ مراکز کو تہس نہس کرنے علاوہ ووٹنگ مشینوں کی توڑ پھوڑ کی گئی ۔مزاحمتی قائدین سید علی گیلانی ،میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے تازہ شہری ہلاکتوں پر دو روزہ ہڑتال کال دی ہے ۔سید علی گیلانی اور میرواعظ کے علاوہ شبیر احمد شاہ ،ظفر اکبر بٹ ،نعیم خان اور دیگر لیڈران کی خانہ نظر بندی برقرار ہے جبکہ محمد یاسین ملک سینٹرل جیل میں مقید ہیں ،اس کے علاوہ سینکڑوں کارکنان ونوجوان تھانہ نظر بند ہیں ۔ضمنی پارلیمانی چناﺅ کے پیش نظر وادی کشمیر میں اتوار کے روز بھارت سنچار نگم لمٹیڈ(بی ایس این ایل)سمیت تمام مواصلاتی کمپنیوں کی جانب سے انٹر نیٹ سروس پر عائد پابندی ،سوموار کو مسلسل دوسرے روز بھی جاری رہی جسکے نتیجے میںصارفین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔9اپریل بروز اتوار کو سر ی نگر لوک سبھا کےلئے ہونے والے ضمنی چناﺅ کے دوران منفی افواہ بازی کی روکتھام کےلئے سنیچر کو رات کے12بجے سرینگر سمیت پوری وادی میںبھارت سنچار نگم لمٹیڈ(بی ایس این ایل)سمیت تمام مواصلاتی کمپنیوں کی جانب سے انٹر نیٹ سروس معطل رکھنے کی وجہ سے لاکھوں صارفین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔اتوار کے روز مواصلاتی انٹر نیٹ سروس منقطع رہنے کی وجہ سے میڈیا سے وابستہ افراد کو با لخصوص سخت مشکلات سامنا کرنا پڑا ،کیو نکہ عصر حاضر میں اخبارات کی اشاعت سے لیکر ذرائع ابلاغ کے دیگر کام انٹر نیٹ سروس کے محتاج رہتے ہیں ۔مسلسل دوسرے روز روز انٹر نیٹ سروس مکمل طور پر بند رہنے کی وجہ سے صحافیوں اور نامہ نگاروں کو الیکشن سے متعلق حالات و واقعات کے بارے میں معلومات حاصل کرنے میں سخت پریشانیوں کا سامنا کر نا پڑا جبکہ کئی اخبارات کی اشاعت بھی ممکن نہ ہوسکی۔سوموار کو بھی موبائیل و برا ڈ بینڈ اٹر نیٹ سروس ٹھپ رہنے ک وجہ سے عام صارفین کے ساتھ ساتھ صحافیوں کو بھی ذہنی کوفت کا سامنا رہا ۔یاد رہے کہ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ بھارت سنچار نگم لمٹیڈ(بی ایس این ایل)نے برانڈ بینڈ انٹر نیٹ سہولیت معطل رکھی ۔حکام کا کہنا ہے کہ امن وقانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے اور منفی افواہ بازی کی روکتھام کےلئے یہ اقدامات اٹھائے گئے ۔تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں نے دور حاضر میں انٹر نیٹ سروس معطل رکھنے ،کو اظہار رائے پر پابندی کے مترادف ہے۔ذرائع کے مطابق انتظامیہ نے آئندہ تین روز تک انٹر نیٹ خدمات بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔