لہومیں لپٹے ووٹ! پُرتشدد جھڑپوں میں 6 عام شہری جان بحق، درجنوں زخمی

سرےنگربڈگامگاندر بل ”ضمنی چناﺅکے پہلے مرحلے میں ضلع بڈگام لہولہان“ہوگیاکیونکہ پکھرپورہ،بیروہ،چاڈورہ ،نارہ بل اورخانصاحب میں الیکشن مخالف مظاہرین اورپولیس وفورسزکے درمیان پُرتشددجھڑپوں کے دوران 9ویں اور12ویںجماعت میں زیرتعلیم 2طلاب سمیت 7 معصوم نوجوان جاں بحق ہوگئے جبکہ سنگباری ،پیٹرول بم حملوں، ٹیرگیس شلنگ،پیلٹ فائرنگ اورگولی باری کی زدمیں 70 سیکورٹی اہلکاروں سمیت 200سے زیادہ افرادزخمی ہوگئے ،جن میں سے کئی شدیدزخمیوں کی حالت اسپتالوں میں متغیربنی ہوئی ہے۔اس دوران مشتعل مظاہرین نے مختلف علاقوں میں پولنگ مراکزکیلئے استعمال کی گئی نصف درجن سے زیادہ اسکولی عمارات اور الیکشن ڈیوٹی پرمعمورایک درجن کے لگ بھگ گاڑیوں کوشعلوں اورپتھروں کی نذرکرکے شدیدنقصان پہنچایا۔اُدھرتازہ شہری ہلاکتوں کیخلاف پوری وادی میں سخت تشویش ،کشیدگی اورغم وغصے کی لہردوڑجانے کے بعدشہرسری نگرسمیت کئی علاقوں میں شام دیرگئے تک پُرتشددمظاہروں کاسلسلہ جاری تھا۔دریں اثناءاعلیٰ پولیس حکام نے اتوارکوضمنی پارلیمانی الیکشن کے دوران متعددعلاقوں میں تشددبھڑک اُٹھنے اورکچھ افرادکے ازجان ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ صورتحال پرقابوپانے کیلئے ہنگامی اقدامات اُٹھائے گئے ۔کشمیر نیوز سروس کے مطابق سرینگر پارلیمانی نشست کےلئے ضمنی انتخابات کے دوران وسطی کشمیر اُبل پڑا ،جس دوران مشتعل مظاہرین نے متعدد مقامات پر پولنگ مراکز پر دھاوا بول دیا اور ووٹنگ عمل میں رخنہ ڈالا۔سرینگر ،بڈگام اور گاندر بل کے درجنوں مقامات پر مظاہرین نے پولنگ مراکز ،پولنگ عملہ اور پولنگ کےلئے تعینات سیکورٹی فورسز اہلکاروں پر شدید خشت باری کی ۔جوابی کارروائی کے دوران پولیس وفورسز نے ٹیر گیس شلنگ ،چھروں کی برسات ،پاوا شلنگ کے ساتھ ساتھ فائرنگ بھی کی ۔ وسطی ضلع بڈگام کے درجنوں مقامات پر ووٹنگ عمل شروع ہونے سے قبل ہی نوجوانوں کی ٹولیاں سڑکوں پر نمودار ہوئیں ،جنہوں نے انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کے حق میں مظاہرے کئے ۔مظاہرین نے مشتعل ہو کر پولنگ مراکز ،پولنگ عملہ اور پولنگ کےلئے تعینات سیکورٹی فورسز پر پتھراﺅ بھی کیا ۔جوابی کارروائی کے دوران فورسز نے متعدد مقامات پر ٹیر گیس شلنگ ،چھروں والی بندوق اور پاوا شلنگ کے ساتھ ساتھ فائرنگ بھی کی ۔اس ضمن میں ملی تفصیلات کے مطابق مشتعل ہجوم نے حلقہ انتخاب بڈگام میں کئی پولنگ مراکز پر دھاوا بول دیا ،جسکے نتیجے میں 2پولنگ بوتھ خالی کئے گئے ۔تفصیلات کے مطابق ضلع بڈگام کے درجنوں علاقہ جات جن میں کرالہ پورہ ،،بیر وہ،گریندر ،سوئیہ بگ ،سبدھن ،نار پورہ،بڈگام ،افرو ،خندن اور ڈلون پکھرپورہ ،واتھورہ ،ڈونی وورہ ،موچھو ،نارہ بل ،سمیت دیگر کئی علاقے شامل ہیں ،میں پولنگ ناکے برا بر ہوئی کیو نکہ یہاں مظاہرین اور فورسز کے مابین وقفے وقفے سے دن بھر جھڑپیں جاری رہیں ،جس دوران مشتعل مظاہرین پولنگ عملہ اور یہاں تعینات فورسز اہلکاروں پر شدید خشت باری کی،جوابی کارروائی کے دوران فورسز نے ٹیر گیس شلنگ ،چھروں کی برسات اور ہوائی فائرنگ کے علاوہ پاوا شلنگ بھی کی گئی ۔اطلاعات کے مطابق رٹھ سن ،نسلہ پورہ ،گوسہ پورہ ،گلوان پورہ سبدن ،شولی پورہ ،چھون ،خانصاحب ،چادوڑہ بڈگام میں بھی تشدد بھڑک اٹھا ،جس دوران اِن علاقوں میںمشتعل ہجوم نے پولنگ عملہ ،پولنگ مراکز اور سیکورٹی فورسز پر پتھراﺅ کیا ۔فورسز نے یہاں بھی جوابی کارروائی کے دوران ٹیر گیس شلنگ ،چھروں ،پاوا شلنگ اور فائرنگ کی ۔بڈگام کے درجنوں علاقوں میں پولنگ عملے اور سیکورٹی فورسز نے خود ہی پولنگ مراکز خالی کردئے اور ساز وسامان لیکر چلتے بنے ۔گلوان پورہ ،شیخ پورہ اور ہاکورہ بڈگام میں مشتعل مظاہرین نے پولنگ مراکز پر دھاوا بول دیا ،جس دوران یہ پولنگ مراکز نہ صرف خالی کئے گئے بلکہ گلوان پورہ میں فورسز کو مشتتعل مظاہرین نے یر غمال بنایا ۔ڈلون چرار شریف میں اُس وقت صورتحال انتہائی کشیدہ ہوئی ،جب فورسز نے مظاہرین پر راست فائرنگ کی ،جسکے2نوجوان محمد عباس اور فیضان احمد ساکنان دلون پکھر پورہ جاں بحق اور متعددنوجوان زخمی ہوئے ۔اس دوران ملی تفصیلات کے مطابق رٹھ سن بڈگام میں بھی اُس وقت صورتحال کشیدہ ہوئی جب فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک نوجوان نثار احمد میر جاں بحق ہوا ۔ادھر عاقب احمد لون ساکنہ کرمشورہ خانصاحب بڈگام نامی نوجوان بھی فو رسز کی راست فائرنگ سے جاں بحق ہوا ۔ معلوم ہوا ہے یہ ہلاکتیں انتخابی مخالفین مظاہرو ں کے دوران ہوئیں ۔نوجوان پولنگ عمل کے خلاف احتجاج کررہے رہے تھے ،جس دوران فورسز نے ان پر راست فائرنگ کی ۔معلوم ہوا ہے کہ وسطی ضلع بڈگام کے درجنوں علاقوں میں پولنگ عمل کے دوران پھوٹ پڑے تشدد کے نتیجے میں ووٹنگ عمل متاثر رہا ۔اطلاعات ضلع بڈگام کے درجنوں علاقوں میں شدید پتھراﺅ کا سلسلہ شام دیر گئے تک جاری تھا اور صورتحال انتہائی کشیدہ بنی ہوئی تھی جبکہ کئی علاقوں میں پولنگ عملہ اور فورسز کو مشتعل مظاہرین کے چونگل سے بچا نے کےلئے فوج کی بھی مدد حاصل کی گئی ۔تناﺅ اور کشیدگی کے بیچ فورسز کے ہاتھوں مارے گئے نوجوانوں کی تدفین بھی عمل میں لائی گئی ،جس دوران یہاں رقعت آمیز مناظر بھی دیکھنے کو ملے ۔بعد میں جاں بحق افراد کو پُر نم آنکھوں کے ساتھ ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں سپرد خاک کیا گیا جبکہ ضلع بھر میں کہرام مچا ہوا تھا ۔اس دوران شام دیر گئے ملی تفصیلات کے مطابق چر مو جو بیروہ بڈگام میں فورسز کی فائرنگ سے ایک اور نوجوان شکیل احمد وانی جاں بحق ہوا ۔ پے درپے شہری ہلاکتوں پر احتجاجی مظاہروں اور تشدد کی لہر ضلع بڈگام کے دوسرے علاقوں تک پھیل گئی ،جس دوران کاﺅسہ ناربل بڈگام میں فورسز نے بندوقوں کے دھانے کھولے جسکی وجہ سے عادل احمد شیخ نامی نوجوان جاں بحق ہوا ۔تازہ شہری ہلاکتوں پر پوری وادی میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی جبکہ احتجاج کا سلسلہ بھی دراز ہوتا گیا ۔شام دیر گئے کئی علاقوں سے تشدد ،مظاہروں کی اطلاعات موصول ہورہی تھیں جبکہ صورتحال انتہائی کشیدہ اور پُر تناﺅ بنی ہوئی ہے ۔سرینگر کے عید گاہ اور گوری پورہ کے علاوہ نور باغ اور دیگر کئی علاقوں میں پولنگ عمل کے دوران تشدد بھڑک اٹھا ۔نوجوان مظاہرین نے یہاں پولنگ مراکز پر پتھراﺅ کیا ،جس دوران فورسز نے ٹیر گیس شلنگ کی ،جس کے ساتھ ہی شہر خاص کے ان علاقوں میں کشیدگی کی لہر دوڑ گئی ۔نٹی پورہ ،چھانہ پورہ اور نوگام میں بھی تشدد بھڑک اٹھنے کی اطلاعات مو صول ہوئی ہیں ۔معلوم ہوا ہے کہ ان علاقوں میں مشتعل مظاہرین اور فورسز کے مابین شدید جھڑپیں ہوئیں ،جس دوران فورسز نے مظاہرین کو تتر بتر کرنے کےلئے ٹیر گیس شلنگ کے ساتھ ساتھ پاوا شلنگ اور چھروں والی بندوق کا استعمال کیا ۔ان علاقوں میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں ۔ادھر موصولہ اطلاعات کے مطابق صورہ کے گرلز گور نمنٹ اسکول میں قائم پولنگ مرکز پر مظاہرین نے پتھراﺅ کیا ،جوابی کارروائی کے دوران فورسز نے شلنگ کی ۔ادھر پالپورہ نور باغ میں بھی پتھراﺅ اور شلنگ کے واقعہ رونما ہوا ۔اس دوران ملی تفصیلات کے مطابق نوگام میں فورسز نے پولنگ مرکز خالی کیا اور یہاں سے جانے کے دوران ہوا میں گولیاں بھی چلائی ۔اس دوران بٹہ مالو میں بھی تشدد بھڑک اٹھنے کی اطلاعات موصو ل ہوئیں ۔شہر سرینگر کے مختلف علاقوں میں پولنگ کے دوران پھوٹ پڑے تشدد کے واقعات میں کئی فورسز اہلکاروں سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے ۔شام دیر گئے تک شہر سرینگر کے کئی علاقوں میں وقفے وقفے سے دن بھر پُرتشدد جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا ،جسکی وجہ سے کئی علاقوں میں پولنگ عمل بری طرح سے متاثر ہوا ۔اطلاعات کے مطابق وسطی ضلع بڈگام کے کئی علاقوں میں پولنگ عملے کو لیجانے والی گاڑیوں پر شدید پتھراﺅ ہوا ،جسکی وجہ سے کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچا جبکہ نصف درجن زیادہ گاڑیوں اور متعدد پولنگ مراکز کو مشتعل مظاہرین نے نذر آتش کیا ۔گاندر بل میں پولنگ کے دوران ملا جلا رد عمل میں دیکھنے کو ملا ، ضلع میں کہیں بائیکاٹ تو کہیں احتجاج ہوا ۔ اطلاعات کے مطابق پاندچھ میں مظاہرین نے ایک پولنگ مرکز پر دھا وا بول دیا ،جس دوران فورسز نے مظاہرین کو تتر بتر کرنے شلنگ کی ۔معلوم ہوا ہے کہ ضلع کے پاندچھ علاقے کے علاوہ بورس ،کرہامہ اور بیہامہ میں بھی نوجوانوں اور فورسز کے درمیان شدید نوعیت کی جھڑ پیں ہوئیں ۔نوجوانوں نے مشتعل ہوکر پولنگ مراکز ،پولنگ عملہ اور یہاں تعینات سیکورٹی فورسز پر پتھراﺅ کیا ۔جوابی کارروائی کے دوران فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کےلئے ٹیر گیس شلنگ ،پیلٹ ،پاوا شلنگ اور ہوائی فائرنگ بھی کرنی پڑی ۔یہاں صورتحال کشیدہ بنی ہوئی ہے۔مظاہروں ،پتھراﺅ ،ٹیر گیس شلنگ ،پاوا شلنگ ،چھروں کی برسات اور فائرنگ کے کئی واقعات میں 2درجن فورسز اہلکاروں،متعدد الیکشن ملازمین سمیت 200سے زیادہ افراد زخمی ہوئے جن میں متعدد خواتین بھی شامل ہیں ۔ذرائع کے مطابق جے وی سی بمنہ اسپتال میں22زخمیوں کو علاج ومعالجہ کےلئے داخل کیا گیا جبکہ صدر اسپتال سرینگر میں26زخمیوں کا علاج ہورہا ہے ،جن میں کئی ایک کی حالت نازک بنی ہوئی ہے ۔معلوم ہوا ہے کہ کئی افراد کی آنکھیں چھروں سے متاثر بھی ہوئی ۔اس دوران ہڑتال اور بائیکاٹ کی وجہ سے پوری وادی میں معمولات زندگی مفلوج رہے ۔شہر ودیہات میں ہر طرح کی دکانیں ،تجارتی مرکز اور پیٹرول پمیپ بند رہے اور پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہا جسکی وجہ سے ہر سو ہو کا عالم رہا ۔پولنگ عمل کےلئے ہزاروں کی تعداد میں پولیس ونیم فوجی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا ۔ادھر مزاحمتی قائدین کو تھانہ وخانہ نظر بند رکھا ۔یاد رہے کہ سینکڑوں کی تعداد میں بائیکاٹ کال اور پارلیمانی ضمنی انتخابات کے پیش نظر مزاحمتی کارکنان ونوجوانوں کو حراست میں لیکر مختلف تھانوں میں نظر بند رکھا گیا ۔اتوار کی شام پریس کانفرنس کے دوران ریاست چیف الیکٹو رل افسر شانت منو نے کہا کہ وسطی کشمیر کے مختلف علاقوں میں سنگباری ،توڑ پھوڑ اور پیٹرول حملوں کے دوران 70سے زیادہ سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے جبکہ پر تشدد مظاہروں کے دوران6عام شہری ہلاک اور100سے زیادہ زخمی ہوگئے ۔