ضلع ڈوڈہ کے شمالی محلّہ عرفانہ آباد کے لوگوں کو پانی نکاسی کی خستہ حال، نالی ، اور محکمہ کی عدم توجہی سے مشلات کا سامنا

محمد اصغر بٹ

ڈوڈہ//ضلع ڈوڈہ کے شمالی محلّہ عرفانہ آباد کے لوگوں کو پانی نکاسی کی خستہ حال، نالی ، اور محکمہ کی عدم توجہی سے مشلات کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے۔اطلاعات کے مطابق صدیوں پرانی، دمڑا، نالہ جو محلّہ عرفانہ آباد ڈوڈہ سے ہوتے ہقئے گزرتا ہے موسم سرما اور طوفانی بارشوں کی وجہ سے پانی محلّہ کے اندر داخل ہو جاتا ہے بدیں وجہ مقامی آبادی کو زبردست مشکلات درپیش ہیں۔بدبو غلاظت کی وجہ سے مقامی لوگوں کو کہی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے نالے کی خستہ حالی کی وجہ سے لوگوں کی ملکیتی زمین اور شعبہ زراعت کو بھی بھاری نقصان پہنچ رہا ہے۔مقامی باشندوں نے نالے کی نالہ بندی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نالے کی نالہ بندی کے انتظامات کرنے سے لوگوں کی مالکیتی زراعی زمین کو بچایا جائے مذکورہ نالہ نے ماضی میں بھی لوگوں کو کافی مقصان پہنچایا ہے۔محلّہ کے لوگوں کا مزید کہنا ہے کہ پچھلے کہی دہائیوں سے UEED کی نا اہلی کی وجہ سے لوگوں کو گونا گوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے مقامی باشندے عطاللہ ترمبو نے کہا کہ متعد بار متعلقہ محکمہ کے حکام کو نالے کی نالے بندی کرنے اور اس کے ہونے والے نقصانات بارے آگاہ کیا گیا لیکن محکمہ نے عوام کے انتہائی ضروری مسئلہ کو حل کرنے کی کوشش تک نہ کی ہے۔ترمبو نے مزید بتایا کہ اْنہوں نے گزشتہ چھ ماہ قبل وزیر اعلٰی شکایت ازالہ سیل پر اپنی شکایت درج کرائی لیکن وہاں سے کوئی بھی نتائج برآمد نہ ہوئے۔فیضان علی ترمبو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اْنہوں نے بھی وزیر اعلیٰ شکایت ازالہ سیل پر ایک شکایت زیر نمبر 62649 مورخہ 19-10-2016 کو بعنوان درمڑا نالہ جو محلّہ کے بیچ سے گزرتا ہے کے بار میں شکایت کو اس غرض سے دائر کیا کہ وہاں سے انصاف ملنے کی امید ہے لیکن سات مرتبہ متعلقہ محکمہ کو یاداشت پیش کرنے کے باوجود بھی مقامی آبادی کے سنگین مسائل کا ازالہ نہیں کیا گیا ہے جو انتہائی افسردہ فعل ہے۔واضح رہے کہ سال 2015 میں ریاستی حکومت کی طرف سے ریاستی عوام کے مسائل کو وزیر اعلٰی دفتر تک رسائی کے لئے اور فوری ایکشن لینے کی غرض سے جموں اور سری نگر میں ایک شکایت دائر کرنے کے لئے بھاری سرکاری رقومات خرچ کرکے سیل قائم کیا گیا تھا۔لیکن شکایت کا ازالہ کرنے میں یہ پورا شو فلاپ ثابت ہوا تمام شکایت متعلقہ محکمہ تک رسائی کرنے میں بلکل فیل رہی۔محکمہ ریاستی شہری ترقی کو پانی نکاسی کے لئے الگ الگ اسکیم موجود ہوتی ہیں لیکن قصبہ ڈوڈہ میں تصویر بلکل اس کے برعکس ہے اور کوئی بھی پانی نکاسی کے لئے اثر دار نالے بندی کا زمینی سطح پر کام نہ ہوا ہے۔ایک اور مقامی باشندے منظور احمد کے مطابق عرفانہ آباد ڈوڈہ میں اْس وقت پانی نکاسی والی نالیوں کی پول کھل جاتی ہے جب موسم سرما اور بارشوں کی دوران نالے کے پانی سے لوگوں کی مالکیت زراعی زمین کو بھاری پیمانے پر گزشتہ کہی برسوں سے نقصان پہنچ رہا ہے لیکن ریاستی سرکار اور متعلقہ محکمہ نے اس جانب اپنی آنکھیں پھیر لی ہے اور اْن کو کچھ دکھائی نہ دے رہا ہے۔عوام کو اپنے حال پر چھوڑا جا رہا ہے عرفانہ آباد ڈوڈہ کے باشندوں نے ریاستی سرکار اور متعلقہ محکمہ سے پْر زور اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ انسانی ہمدردی کے طور اس سنگین مسئلہ کا ازالہ کریں اور جلد از جلد لوگوں کے ساتھ انصاف کیا جائے تاکہ طوفانی بارشوں موسم سرما میں نالے کے پانی سے لوگوں کو مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔