بائیکاٹ وہڑتال کے بیچ ضمنی چناﺅ کاپہلامرحلہ پھیکاپڑگیا سری نگر پارلیمانی ضمنی انتخابات میں محض 6 اعشاریہ 5 فیصد پولنگ ،9امیدواروں کی قسمت ووٹنگ مشینوں میں بند

????????????????????????????????????

سرینگربائیکاٹ وہڑتال کے بیچ ضمنی چناﺅ کاپہلامرحلہ پھیکاپڑگیا کیونکہ 3اضلاع اور15اسمبلی حلقوں پرمحیط سر ی نگر لوک سبھانشست کیلئے زائدازساڑھے12لاکھ ووٹروں میں سے صرف 6فیصد سے زیادہ نے اپنے حق رائے دہی کااستعمال کیا۔ریاستی چیف الیکٹورل افسر شانت منو نے سرینگر لوک سبھا نشست کےلئے بہت کم ووٹنگ ہونے کا اعتراف کرتے بتایا کہ دن بھر جاری رہنے والی پولنگ کے دوران ووٹنگ کی شرح 6.5فیصد رہی ۔انہوں نے کہا کہ پُرتشدد واقعات کے نتیجے میں پولنگ عمل متاثر ہوا ۔اس دوران سری نگر،بڈگام اورگاندربل میں قائم1559پولنگ مراکزمیں سے بیشترکے گردونواح میں ووٹروں کی قطاریں نہیں بلکہ نعرے بازی،سنگباری ،ٹیرگیس شلنگ ،پیلٹ فائرنگ اورگولی باری کی صورتحال دیکھنے کوملی ۔کشمیر نیوز سروس کے مطابق پارلیمانی ضمنی انتخابات کا پہلامر حلہ تشدد کی نذر ہوا ،چیف الیکٹورل افسر شانت منو نے کہا کہ سرینگر پارلیمانی نشست پردو پہر ایک بجے تک5فیصد رائے دہندگان نے اپنی رائے اظہار کیا ۔انہوں نے کہا کہ پارلیمانی نشست سرینگر کے ضمنی انتخابات کا عمل صبح7بجے شروع ہوا اور صبح11بجے تک ووٹنگ کی شرح تین اضلاع سرینگر ،بڈگام اور گاندر بل پر محیط پارلیمانی نشست سرینگر میں3.12فیصد رہی ۔ چیف الیکٹورل افسرکے مطابق صبح11بجے تک کل ملاکر 39ہزار365رائے دہندگان نے اپنی رائے کا اظہار کیا جبکہ دو پہر ایک بجے تک کل ملا کر 62ہزار891ووٹروں نے اپنا ووٹ ڈالا ۔ان کا کہناتھا کہ سرینگر میں کل ملاکر 10083ووٹ ڈالے گئے ،بڈگام میں 16ہزار719اورگاندر بل میں 8ہزار15ووٹ پڑے۔انہوں نے کہا کہ ایک بجے تک کل ملا کر 62891ووٹ ڈالے گئے جن میں سرینگر میں17ہزار53ووٹ پڑے ،بڈگام میں27ہزار127اور گاندر بل میں12ہزار196ووٹ پڑے ۔چیف الیکٹورل افسر شانت منو کے مطابق سہ پہر3بجے تک پارلیمانی نشست سرینگر پر مجموعی طور5.84فیصد ووٹنگ ہوئی ۔ان کا کہناتھا کہ کل ملاکر 73ہزار748رائے دہند گان نے اپنی رائے کا اظہار کیا اور9امیدواروں کی سیاسی قسمت کا فیصلہ ووٹنگ مشینوں میں قید کیا ۔سرینگر میں سہ پہر3بجے تک 20ہزار332ووٹر وں نے ووٹ ڈالے جن میں12ہزار814مرد اور7ہزار528خواتین ووٹر شامل ہیں ۔ ان کا کہناتھا کہ اسی طرح بڈگام میں 31ہزار476ووٹ ڈالے گئے جن میں 24ہزار758مرد اور6ہزار718خواتین ووٹر شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ گاندر بل میں 21ہزار958رائے دہند گان نے اپنی رائے کا اظہار کیا جن میں24ہزار758مرد اور6ہزار718خواتین شامل ہیں۔ووٹنگ کا عمل صبح7بجے سے شام 5بجے تک جاری رہا ،جس دوران چیف الیکٹورل افسر شانت منو کے مطابق مجموعی طور سرینگر پارلیمانی نشست پر 6.5فیصد ووٹ ڈالے گئے ۔اتوار کی شام پریس کانفرنس کے دوران ریاست چیف الیکٹو رل افسر شانت منو نے کہا کہ وسطی کشمیر کے مختلف علاقوں میں سنگباری ،توڑ پھوڑ اور پیٹرول حملوں کے دوران 70سے زیادہ سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے جبکہ پر تشدد مظاہروں کے دوران6عام شہری ہلاک اور100سے زیادہ زخمی ہوگئے ۔اس نشست کےلئے کل ملاکر 12لاکھ61ہزار397رائے دہندگان کو رائے دہی کا حق حاصل تھا اور اس مقصد کےلئے وسطی کشمیر کے تینوں اضلاع میں1559پولنگ مراکز قائم کئے گئے تھے ۔تاہم آخری موقع50سے زیادہ ایسے مراکز کو دوسری جگہوں پر منتقل کیا گیا جبکہ اتوار کو پولنگ کا عمل شروع ہونے کے بعد پیدا شدہ سنگین صورتحال کے پیش نظر درجنوں پولنگ مراکز کو بند کرکے یہاں تعینات انتخابی عملہ اور سیکورٹی اہلکاروں واپس بلا لیا گیا ۔کے این ایس نمائندوں نے سرینگر شہر ،بڈگام اور گاندر بل اضلاع کے بیشتر علاقوں میں پولنگ مراکز کو خالی خالی پایا جبکہ متعدد ایسے مراکز کے بیرونی دروازوں پر بڑے بڑے تالے چڑھائے گئے تھے ۔خیال رہے 2014میں کرائے گئے پارلیمانی انتخابات کے دوران سرینگر لوک سبھا نشست کےلئے ڈالے گئے ووٹوں کی شرح28فیصد زیادہ تھی کیو نکہ ساڑھے3لاکھ سے زیادہ ووٹروں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا تھا ۔غور طلب ہے کہ گزشتہ پارلیمانی انتخابات میں طارق حمید قرہ نے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو ووٹوں کے بھاری فرق سے شکست دی تھی ۔