ناشری چنینی ٹنل کا خطہ چناب کی عوام کو کوئی فائدہ نہیں صبح 10بجے تک پل ڈوڈہ اور نگروٹہ میں روکی جاتی ہیں مسافر گاڑیاں

ماجد ملک
جموں ؍؍ ایسا لگتا ہے کہ ناشری چنینی ٹنل کی تعمیر سے خطہ چناب اور خاص کر بھدرواہ ، ڈوڈہ ، کشتواڑ ، بھلیسہ ، بونجواہ وغیرہ کے عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا ہے کیوں کہ ہر روز ٹریفک محکمہ کی جانب سے پل ڈوڈہ کے پاس صبح دس بجے تک جموں جانے والی گاڑیوں کو روک دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے خطہ چناب کی مسافر گاڑیاں بہت دیر سے جموں پہنچتی ہیں ۔کچھ ماہ سے مسلسل موجودہ سرکار اور اپوزیشن کی جانب سے دعوا کیا جا رہا ہے کہ ناشری چنینی ٹنل کی تعمیر سے خطہ چناب کی عوام کو کافی فائدہ پہنچا ہے اور سفر میں کمی ہوئی ہے لیکن زمینی حقیقت کچھ اور ہی بیان کرتی ہے کیوں کہ بلہ وجہ پل ڈوڈہ کے پاس تمام گاڑیوں صبح دس بجے تک روک دیا جاتا ہے اور کچھ اس ہی طرح سے جموں سے خطہ چناب کے بھدرواہ ، ڈوڈہ ، کشتواڑ آنے والی گاڑیوں کو نگروٹا کے مقام پر روک دیاجاتا ہے جس کی وجہ سے مسافر زہنی طور پریشان ہوتے ہیں ۔ایک ہفتہ قبل جب ناشری چنینی ٹنل کا افتتاح ہوا تھا تب خطہ چناب کے عوام میں ایک امید کی کرن جاگی تھی اور امید ظاہر کی جا رہی تھی کہ ان کے سفر میں بھی کمی ہوئی لیکن ایسا نہ ہوا ۔جس سے صاف ظاہر ہوجاتا ہے کہ ناشری چنینی ٹنل صرف کشمیر اور جموں کے لوگوں کی سہولیت کے لئے ہی تعمیر کیا گیا ہے ۔اور یہ بھی حقیقت ہے کہ جو بھی پروجیکٹ سابقہ دور سے موجودہ وقت تک ریاست میں شروع کیا گیا اس کا فائدہ کشمیر اور جموں کے لوگوں کو ہی ملا ۔اگر جموں سرینگر شاہرہ رام بن یا پن تھال کے پاس بند ہوتی ہے تو یہ سمجھ سے باہر ہے کہ کیوں کر خطہ چناب کے بھدرواہ ، ڈوڈہ اور کشتواڑ کو آنے جانے والی مسافروں گاڑیوں کو بھی روک دیا جاتا ہے اور زہنی طور پر پریشان کیا جاتا ہے ۔ اس سوتیلی ماں جیسے سلوک سے سب سے زیادہ متاثر مریض ، کاروباری طبقہ ، طلبہ و طلبات ہوتے ہیں ۔پوری ریاست میں خطہ چناب سب سے زیادہ امیر ترین علاقہ ہے جس کے پاس ہر قسم کے قدرتی وسائل موجود ہیں چاہئے جنگل ، پانی ، بجلی ، قیمتی پتھر وغیرہ لیکن اس کے باوجود بھی خطہ چناب کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جاتا ہے ۔ جو آمدنی ان وسائل ریاست کو آتی ہے اس کا ایک پیسہ بھی الزامات کے مطابق خطہ چناب کی تعمیر و ترقی میں نہیں لگایا جاتا اور ایک صرف ایک پیسہ ہی خطہ چناب پر خرچ کیا جائے تو خطہ کے تمام مسائل حل ہوجائیں گے ۔ ریاست میں سب سے زیادہ خطر ناک سڑکیں بھدرواہ ، ڈوڈہ ،کشتواڑ وغیرہ کی ہیں اور ایسا کوئی دن نہیں جب سڑک حادثہ نہ ہو اور قیمتی جانیں لقمائے اجل نہ ہوں لیکن اس سب کو جانتے ہوئے بھی سرکار کے پاس خطہ کو لے کر کوئی حکمت عملی موجود نہ ہے ۔اگر خطہ چناب ریاست کی آمدن بھڑانے میں اہم رول ادا کرتا ہے تو اس کے باوجود بھی علاقے کو نظر انداز کرنا نہ صرف سیاسی قیادت کی کمزوری ہے بلکہ عوام بھی اس میں برابر کی شریک ہے ۔جو خطہ پوری ملک کو بجلی کی سپلائی دیتا ہے اس ہی خطہ کو ایک دن میں صرف کچھ گھنٹوں کے لئے ہی بجلی دستیاب کی جاتی ہے اور ہر ایک شعبہ میں سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جاتا ہے ۔یہ بھی ایک تلخ حیقیت ہے کہ کوئی بھی سیاسی پارٹی یا لیڈر خطہ کے مسائل کو حل نہیں کرنا چاہتا اور سب کا رحجان صرف کشمیر اور جموں تک ہی محدود رہتا ہے ۔لیکن اب وقت کی اہم ضرورت ہے کہ خطہ چناب کے تمام لیڈران چاہئے ان کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہوں متحد ہوجائیں اور خطہ چناب کے وقار کی لڑائی شروع کریں اور اپنا حق حاصل کریں ۔