بدنامی ہورہی ہے گﺅ رکشا کے نام پر تشدد نہیں،قانون بنایا جائے :موہن بھاگوت

ممبئیالور میں گﺅ رکشکوں کے ہاتھوں اقلیتی فرقے کے ایک شخص کے قتل کے بعد آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے اس معاملے پر خاموشی توڑتے ہوئے ،رکشکوں کے تشدد کی مذمت کی ہے اور انہوں نے کہا کہ تشدد کی وجہ سے مسئلہ بدنام ہو رہا ہے ، اگرچہ انہوں نے یہ بھی صاف کیا کہ سنگھ پورے ملک میں گا¶ کشی پر پابندی کے لئے قانون چاہتا ہے ۔انہوں نے گائے کے ذبیحہ کوایک غلط کام بتاتے ہوئے اس مہم میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو شامل کرنے اور قاعدے قانون پر عمل کرتے ہوئے گایوں کی حفاظت پر زور دیا۔بھاگوت نے یہ باتیں مہاویرجینتی کے موقع پر کہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ دنوں بی جے پی حکومت والی ریاست راجستھان کے الور میں کچھ گورکشکوں نے ایک مسلم کا پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا۔ اس کے بعد اپوزیشن پارٹیوں نے بی جے پی پر حملہ بول دیا۔ راجستھان حکومت نے اس معاملے میں سخت کارروائی کی بات کہی ہے ۔بھاگوت نے کہاکہ گایوں کی حفاظت کرتے ہوئے ایسا کچھ نہیں کرنا ہے جو دوسروں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائے ۔ گایوں کو بچانے کا کام قانون اور آئین پر عمل کرتے ہوئے ہونا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ کئی ریاستوں میں جہاں سنگھ کے پس منظر (بی جے پی) والے لوگ اقتدار میں ہیں، وہاں ایسے قانون بنائے گئے ہیں، انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ دوسری حکومتیں بھی مقامی پیچیدگیوں سے نمٹیں گی اور اس طرح کا قانون بنائیں گی۔واضح ہوکہ شمال مشرق کی کئی ریاستوں میں گائے کے ذبیحہ پر روک نہیں ہے ، کیرالہ اور مغربی بنگال جیسی ریاستوں میں بیف کی کافی کھپت ہوتی ہے ، جہاں بی جے پی مضبوط سیاسی طاقت بننے کی کوشش میں ہے ۔سنگھ سربراہ نے یہ بھی تسلیم کیا کہ سیاسی پیچیدگیوں کی وجہ سے ایسے قانون کو پورے ملک میں نافذ کرنے میں وقت لگے گا۔انہوں نے کہاکہ ایسا کوئی قانون نہیں جو آپ تشدد کرنے کو کہے ۔ یہ ناممکن ہے ،” مجھے یقین ہے کہ جہاں بھی آر ایس ایس کے کارکن اقتدار میں ہیں، وہ مقامی پیچیدگیوں سے نمٹتے ہوئے اس سمت میں کام کریں گے ۔بھاگوت نے کہا کہ گورکشا کام اس طرح کیا جائے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس مہم اپنائیں اور اس کام کو کرنے والوں کی ستائش ہو۔غیر متشدد کوششوں سے قانون میں تبدیلی کا راستہ بھی صاف کرے گا۔کہیں قانون ہو چاہے نہ ہو، لیکن اگر معاشرے کا رویہ مختلف ہوتا ہے تو گا¶ کشی بند ہو جائے گی۔ بھاگوت نے کہا کہ جانوروں کے ڈاکٹر کے طور پر وہ مقامی گایوں، گائے کے پیشاب اور گوبر کی افادیت سے واقف ہیں۔انہوں نے دعوی کیا کہ سائنسداں بھی ان حقائق کو تسلیم کرتے ہیں۔