خواتین کے حقوق کے حوالے سے آواز بلند کی جائے:میرواعظ خواتین کو گھریلو ، سماجی اور معاشرتی سطح پر مختلف نوعیت کے مسائل کا سامنا

سرینگرحریت کانفرنس کے چیرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے خواتین کے عالمی دن کے موقعے پر اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ آج جبکہ کشمیر سمیت پوری دنیا میں خواتین کا عالمی دن منایا جارہا ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ خواتین جو عالمی سطح پر کل آبادی کا تقریباً نصف حصے پر مشتمل ہےں کے حقوق کے حوالے سے آواز بلند کی جائے۔ میرواعظ نے کہا کہ یہ بڑی خوش آئند بات ہے کہ آج کے زمانے میں خواتین کو جن گھریلو ، سماجی اور معاشرتی سطح پر مختلف نوعیت کے مسائل کا سامنا ہے ان کو اس دن کی مناسبت سے اجاگر کیا جارہا ہے اور موجودہ مادی اور تیز رفتار سائنسی دور میں جہاں ہماری خواتین مردوں کے شانہ بشانہ زندگی کے ہر شعبے میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہےں اور صنف نازک ہونے کے باوجود اپنی صلاحیتوں کے دم پر ہر سطح پر چاہے وہ سیاسی ہو یا سماجی ، کھیل کود ہو یا سرکاری یا نجی سیکٹر ہو گھر ہو یا دفتر ،سکول ہو یا کالج ، غرض ہر جگہ اپنے وجود کو منوانے کی کوششیں کررہی ہیں وہیں یہ بھی حقیقت ہے کہ سماج کے اس اہم ستون کو شدید مسائل اور دشواریوںکا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ اسلام نے اگرچہ عورت کو وہ تمام جائز حقوق دیئے ہیں جن کی یہ مستحق ہیں تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ خواتین کے حقوق کو سلب کیا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ دن جو پوری دنیا میں ۱۱۹۱ ءسے منا یا جا رہا ہے اور جہاں تک باقی دنیا کے مقابلے میں جموںوکشمیر کی بات کی جائے تو گزشتہ کئی دہائیوں سے یہاں نامساعد حالات کی بنا پر عورت کو حد سے زیادہ تشدد کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ یہاں خواتین کو سرکاری سطح پر جیل ،انٹروگیشن سینٹروں کی سختیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ سرکاری فورسز کے ہاتھوں جموںوکشمیر میں خواتین کو جنسی تشدد اورہراسانیوں کا شکار بنایا گیا وہیں صنف نازک کے ساتھ ان جرائم میں ملوث عناصر اور افراد کی آج تک کوئی باز پرس نہیں کی گئی اور نہ انہیں انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کی کوشش کی گئی بلکہ حقیقت یہ ہے کہ انہیں سرکاری سطح پر سزادینے کے بجائے تحفظ فراہم کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ایک ماں اور ایک بیوی کی حیثیت سے کشمیر میں خواتین کو ایسی جاں گسل مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑا جس کی مثال کسی مہذب معاشرے میں مشکل سے ملتی ہے ۔ یہاں ہزاروں کی تعداد میں لاپتہ کئے گئے افراد کا دکھ کشمیر کی ماﺅں ، بہنوں، بیٹیوں سے زیادہ کون سمجھ سکتا ہے اور ہماری ہزاروں خواتین آج بھی اپنے ان عزیزوں کے انتظار میں راستوں کو تک رہی ہیں جن کو برسوں پہلے یا تولاپتہ کیا گیا یا پھر گمنام قبرستانوں میںدفن کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں مسئلہ کشمیر کے حل نہ ہونے کی وجہ سے یہاں خواتین کو خصوصیت کے ساتھ حد سے زیادہ تکلیف دہ صورتحال سے گذرنا پڑرہا ہے اور اسی مسئلہ کے نتیجے میں یہاں ہزاروں کی تعداد میں Widows and Half Widows (بیوائےں اور نیم بیوائیں ) یہاں شدید دکھ اور تکلیف میں مبتلا ہیں ۔ صرف گزشتہ کئی برسوں کے دوران یہاں دس ہزار کے قریب افراد کو لاپتہ کیا گیا اور آٹھ ہزار کے قریب گمنام قبریں دریافت ہوئیں جن میں دفن لوگ کوئی کسی خاتون کا بھائی ، کوئی کسی کا بیٹا ، کوئی یاپھر کسی کاشوہر ہے اور اس طرح یہاں کی خواتین کو اپنے عزیزوںکی جدائی کے وجہ سے شدید کرب اور درد میں مبتلا ہونا پڑا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے یوم خواتین کا عالمی دن منانے کا مقصد صرف اُسی صورت میں پورا ہوسکتا ہے جب عالمی برادری دنیا کے دیگر خطوں کے ساتھ ساتھ کشمیر میں خواتین پر ہو رہے مظالم کے خاتمے کیلئے با اثر کردار ادا کرے اور کشمیر جیسے انسانی اور سیاسی مسئلہ کو اس کے تاریخی تناظر مین حل کرنے کی ثمر آور کوششیں کرے۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک سماجی سطح پر عورتوں کے ساتھ ہو رہی زیادتیوں کا تعلق ہے تو اکثر دیکھا گیا ہے کہ معمولی باتوں کا بہانا بناکر طلاق کے معاملات اب روز کا معمول بن گئے ہیں ۔ عورتوں کے ساتھ زیادتیوں اور جنسی طورہراساں کرنے کے واقعات میں خوفناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے۔ عورتوں کو حقوق دینے کے نام پر ان کے ساتھ استحصال کیا جارہا ہے اور گھریلو تشدد(Domestic voilence) میں تشویشناک حد تک اضافہ بھی ایک لمحہ فکریہ ہے اور یہ سماجی اداروں ، ذمہ دار شخصیات اور ذی شعور افراد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس خطرناک رجحان کو روکنے کےلئے اپنی سماجی ذمہ داریاں پوری کرے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عورت کا ایک گھر میں ، سماج میں یا سوسائٹی میں جو جائز مقام ہے وہ اسکو دیا جانا چاہئے اور ایک ماں، بیٹی، بہن اور بیوی کی حیثیت سے اس کے جو جائز حقوق ہےں وہ ان سے چھیننے کی ہرگزکوشش نہ کی جائے ، خواتین کا عالمی دن منانے کا مقصد اس صورت میں بھی پورا ہوسکتا ہے جب اس عالمگیر سچائی کو تسلیم کیا جائے کہ وہی معاشرہ ترقی کرسکتا ہے جس میں خواتین کی اہمیت کو دل سے تسلیم کیا جائے اور ان کو اپنے جائزحقوق دیئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ آج کے اہم دن کے موقعہ پر ہمیں اس بات کا عزم اور عہد کرنا چاہئے کہ ہم ہر سطح پر خواتین کے بنیادی حقوق کی نہ صرف پاسداری کرےں گے بلکہ جہاں کہیں بھی ان کے حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہو ان کے تعلق سے اپنی آواز بلند کریں۔