خطہ پیر پنجال میں مال مویشیوں کے ہمراہ موسمی نقل مکانی کسی ذات یا برادری تک محدود نہیں! ڈھکوں/بہکوں میں لوگوں کویکساں سہولیات بہم پہنچائی جائیں جامع پالیسی تربیت دین کےلئے مائیگریشن کرنے والے لوگوں کی تعداد جاننے کیلئے کسی غیر جانبدارایجنسی سے سروے کرانے کی ضرور ت :عوام

خطہ پیر پنجال میں مال مویشیوں کے ہمراہ موسمی نقل مکانی کسی ذات یا برادری تک محدود نہیں!
ڈھکوں/بہکوں میں لوگوں کویکساں سہولیات بہم پہنچائی جائیں
جامع پالیسی تربیت دین کےلئے مائیگریشن کرنے والے لوگوں کی تعداد جاننے کیلئے کسی غیر جانبدارایجنسی سے سروے کرانے کی ضرور ت :عوام
رشےد زرگر
سرنکوٹ //سرحدی اضلا ع پونچھ وراجوری کی عوام نے ریاستی مخلوط سرکار سے اپیل کی ہے کہ چھ ماہ کے لئے اپنے مال مویشیوں، بھیڑبکریوں کے ساتھ پہاڑوں پ/ڈھوکوں میں جانے والے تمام طبقہ جات کے لوگوں کاکسی غیر جانبدار و آزاد ایجنسی سے سروے کراکر بلالحاظ مذہب وملت، رنگ ونسل، ذات پات ایسے سبھی افراد کو چھ ماہ ڈھوکوں میں رہتے وقت بنیادی سہولیات تعلیم، راشن، ادویات وغیرہ کی فراہمی کو یقینی بنایاجائے ۔گرمائی ایام کے دوران پہاڑوں پر جانے والے متعدد افراد نے اس حوالہ سے نمائندہ اڑان کو بتایاکہ پہاڑوں پر چھ ماہ کے دوران انہیں سخت ترین مشکلات سے گذرنا پڑتا ہے، وہاں انہیں سہولیات دستیاب نہیں۔ ان کے مطابق سرکار کی طرف سے چلائی جارہی سکیمیں یا سہولیات مخصوص طبقہ تک محدود ہیں ، لیکن زمینی سطح پر وہ بھی مستحقین کو نہیں مل رہی۔مال مویشی، بھیڑپالن کی ریاست کے اندر بہت زیادہ ضرورت ہے ، اس لئے سرکار کو چاہئے کہ ایسے سبھی طبقہ جات جو مال مویشی، بھیڑ بکریاں پالنے سے جڑے ہیں، اور چھ ماہ گرمائی ایام کے دوران پہاڑوں پر جاتے ہیں، ان کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے لئے یکساں وجامع پالیسی بنائی جائے۔ محمد حنیف نامی ایک مقامی کا کہنا ہے کہ ریاست کے دیگرحصوں کے ساتھ ساتھ پونچھ وراجوری اضلاع میں دہائیوں سے سبھی طبقہ کے لوگ جس میں پہاڑی، گوجر ، کشمیری وغیرہ شامل ہیں، مال مویشی اور بھیڑبکریاں پالنے کا کام کرتے ہیں، ہرسال موسم گرما میں یہ سبھی لوگ اپنے اہل وعیال کے ساتھ مال مویشیوں کو لیکر ڈھوکوں/پہاڑوں پر جاتے ہیں لیکن افسوس کامقام ہے کہ حکومتی وانتظامی سطح پر صرف یہ تاثر قائم ہے کہ صرف خانہ بدوش گوجر بکروال ہیں مال مویشی لیکر چھ ماہ پہاڑوں پر جاتے ہیں اور چھ ماہ واپس میدانی علاقہ جات /آبائی گھروںمیں لوٹتے ہیں۔شیخ ادریس نے بتایاکہ ڈھوکوں مےں گوجر بکروال طبقہ کے لئے موبائےل سکول ہیںلےکن پہاڑی بچوں کے لئے نہےں اےسا کےوں؟ اب سرکار نے ٹرائبل فوڈ پالیسی کے تحت انہیں پہاڑوں پر راشن پہنچانے کی بھی پالیسی بنائی ہے لیکن یہاں بھی نان ایس ٹی کو نظر انداز کیاگیاہے۔ آخر ایسا کیوں، کیا نان ایس ٹی جس میں پہاڑی طبقہ اور کشمیری شامل ہیں، انہیں ڈھوکوں میں راشن کی ضرورت نہیں ، کیاانہیں بچوں کو تعلیم نہیں دینی، کیا ان کے مال مویشیوں کو ادویات ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی روٹیاں سینکنے کے لئے تفرقہ بازی تو صدیوں سے چلی آرہی ہے لیکن کم سے کم مال مویشیوں، بھیڑبکریوں پالنے والے جوSeasonalمائیگریشن کرتے ہیں، ان کو تو اس سیاست سے باہر رکھاجائے۔یار خان نے کہاکہ مال مویشیوں کے ساتھ لوگوں کی سیزنل مائیگریشن بغیر کسی، ذات وبرادی ہوتی ہے یا کسی مخصوص کیمونٹی کی نہیں ہوتی، یہ ہرسال ہوتی ہے۔ محکمہ مال بھی اس کی تصدیق کرتا ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ سیزنل مائیگریشن اب پہاڑوں کی طرف شروع ہوچکی ہے، انتظامیہ اور سرکار کو چاہئے کہ سبھی ایسے سبھی طبقہ جات کو بنیادی سہولیات کی فراہمی اور ان کے بچوں کے لئے تعلیم کا معقول انتظام کیاجائے۔ عوام نے ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے گذارش کی ہے کہ ڈھوکوں پر سیزنل مائیگریشن کے طور جانے والے سبھی طبقہ جات کا سروے کرانے کے لئے متعلقہ ضلع انتظامیہ کو ہدایات دی جائیں، ان سبھی طبقہ جات کی باقاعدہ رجسٹریشن ہو اور اسی حساب سے ان کے لئے تعلیم، راشن، ادویات ودیگرسہولیات کا یکساں اور منصفانہ استعمال کیاجائے کیونکہ پہاڑیوں/ڈھوکوں میں ان لوگوں کی مشکلات یکساں ہیں اور ان کا ازالہ بھی یکساں ہونا چاہئے۔