گول میں محکمہ تعلیم ابھی بھی چھٹیاں منا رہا ہے بچے روز سکول آتے ہیں لیکن سکول کو بند پاتے ہیں تو مایوس ہو کر گھر لوٹ جاتے ہیں

ایم شفیع میر

جموں//محکمہ تعلیم کو اگر جہالت کی تھوک منڈی کہا جائے تو بیجا نہ ہوگا۔ حیران کن بات کے ایک طرف سرکار ناخواندگی کو ختم کرنے کیلئے عمر رسیدہ لوگوں کو بھی تعلیم دینے کیلئے مختلف قسم کی اسکیمیں نکال رہی ہے لیکن ستم ظریفی دیکھئے کہ دوسری جانب ننھی پودتعلیم کے زیور سے آراستہ ہونے کیلئے ترس رہی ہے ۔ تعلیمی نظام کی حالت ِ خستہ دیکھئے کہ دور دراز علاقوں میں یوں تو طلاب کو بیٹھے کیلئے عمارت نصیب نہیں ہوتی لیکن اسے ننھی پود کی بد قسمتی کہا جائے یا تعلیمی نظام کی بدحالی کہ جہاں بچوں کو بیٹھنے کیلئے سکولی عمارت تو دستیاب ہے لیکن اُس عمارت کے در کھولنے کیلئے استاد میسر نہیں۔ گویا تعلیمی نظام وقت ِ نزع میں ہے کیونکہ اس کی ایک تازہ مثال ضلع رام بن کے علاقہ گول میں سینوالی پرائمری سکول کی ہے جہاں سردیوں کی چھٹیاں ختم ہونے کے بعد صرف ایک بار سکول کادروازہ کھلاہے۔تفصیلات کے مطابق سکول میں تعینات دو خواتین استانیاںزچگی تعطیل پر گئی ہیں۔جس کے بعد سکول مکمل طور سے بند رہا اور بچے سکول تک روزانہ آتے تھے اور سکول کے درواز بند قفل دیکھ کر مایوسی سے واپس لوٹ جاتے تھے۔ مقامی لوگوں کا لگاتار سکول بند رہنے پر صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا اور وہ حکام اور برائے نام محکمہ تعلیم کیخلاف سراپا احتجاج ہو گئے۔ مقامی لوگوں نے اُڑان سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ چھٹیاں ختم ہونے کے بعد صرف ایک بار سکول کھولا گیا اُس کے بعد بچے سکول تو گئے لیکن سکول کو بند دیکھ کر واپس لوٹ کر آتے رہے۔ اس سلسلے میں جب زونل ایجوکیشن آفیسر گول سے پوچھا گیا تو اُن کا کہنا تھاکہ سکول میں تعینات صرف دو خواتین استانیاں تعینات ہیں اورع وہ دونوںزچگی تعطیل پر گئی ہوئی ہیں جبکہ دونوں خواتین کازچگی تعطیل جانے کے بعد وہاں پر جس استاد کو وہاں تعینات گیا گیا ہے وہ بھی بیمار ہو گیااور وہ بھی چھٹی پر ہے۔ وہیں آج جب لوگوں نے حکام کے کیخلاف زبردست احتجا ج کیا تو نائب تحصیلدار گول بھی موقعہ پر پہنچے جہاں لوگ سکول کے سامنے سراپا احتجاج تھے۔ اس بارے میں جب نائب تحصیلدارگول سے جاننے کی کوشش کی گئی تو نائب تحصیلدار گول گلزار احمد نے اُڑان کیساتھ فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جب میں موقعہ پر گیا تو سکول بند تھا اور بچے سکول کے باہر سکول کھلنے کا انتظار کر رہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ اگرزونل ایجوکیشن دفتر سے صرف ۵ کلومیٹر کی دوری پر واقعہ سکولی کی حالت اس قدر خستہ ہے تو دور دراز علاقہ میں سکول کی حالت کس قدر خستہ ہو سکتی ہے اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ا نھوں نے علاقہ میں موجودہ مفلوج تعلیمی نظام کے تئیں فکر مندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چند ہی دنوں میں ،زونل ایجوکیشن آفیسر کے ہمراہ ہم پورے زون کے سکولوں کا دورہ کریں گے۔ انھوں نے اساتذہ کی لاپرواہی کے تئیں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر استاتذہ مقامی ہو نے کے باجود بھی تعلیم کے تئیں اس قدر غیر سنجیدہ رہیں گے تو نئی نسل کا مستقل مخدوش ہوکر رہے گا۔