پانی کی تقسیم پرہند-پاک مذاکرات کاآغاز ریتلے پن بجلی پروجیکٹ کے معاملے پر سیکریٹری سطح کی بات چیت اگلے ماہ کی12تاریخ کو واشنگٹن میں ہوگی

نیوزڈیسک

اسلام آباد//قریب چھ ماہ کی کشیدگی اور دو سال کے تعطل کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان پانی کی تقسیم سے متعلق تنازعات پر دوروزہ بات چیت پیر کو اسلام آباد میں شروع ہوئی۔اس دوران پاکستان میں پانی اور بجلی کے وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف نے اعلان کیا ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین رتلے پن بجلی پروجیکٹ کے معاملے پر سیکریٹری سطح کی بات چیت اگلے ماہ کی12تاریخ کو واشنگٹن میں ہوگی۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ برس ستمبر میں شمالی کشمیر کے اوڑی قصبے میں ایک فوجی کیمپ پر جنگجوئوں کے حملے کے بعد ہند پاک تعلقات میں انتہائی کشیدگی پائی جارہی ہے ،یہاں تک کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے کا بھی واضح اشارہ دیا جن میں دونوں ملکوں کے درمیان پانی کی تقسیم کو لیکرطے شدہ سندھ طاس معاہدے پر نظر ثانی بھی شامل ہے۔اُس وقت نریندر مودی کی طرف سے یہ بیان بھی سامنے آیا تھا کہ’’خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے‘‘۔حالانکہ عالمی سطح پر یہ رائے پائی جاتی ہے کہ اس معاہدے کا کوئی ثانی نہیں ہے اور یہ پانی کی تقسیم کے سلسلے میں دنیا بھر کیلئے ایک نمونے کی حیثیت رکھتا ہے۔واضح رہے کہ دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کے یہاں بجلی پروجیکٹوں کی تعمیر کیلئے پانی کے ڈیم تعمیر کرنے پر سخت اعتراض ہے اور یہ معاملہ عالمی بنک کی ثالثی میں حل کرانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔تاہم دسمبر2016 میں ورلڈ بنک نے ہندوپاک کے مابین پانی کے تنازعات حل کرنے کیلئے دونوں ملکوں کو متبادل راستوں پر غور کرنے کا مشورہ دیا۔ بنک نے دونوں ملکوں کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کے تحت تنازعات کے حل کیلئے دی گئی درخواستوں پر عمل کرنے پر عارضی روک لگادی۔ورلڈ بنک کے اس اعلان کے تناظر میں بنک کی طرف سے معاملہ سلجھانے کیلئے تازہ کوششیں اور مداخلت سامنے آئی جس کے بعد دونوں ملک پانی سے متعلق تنازعات پر مذاکرات کرنے پر آمادہ ہوئے ۔اس سلسلے کی ایک کڑی کے تحت بھارت کے انڈس واٹر کمشنر پی کے سکسینہ کی سربراہی میں 10رُکنی اعلیٰ سطحی وفدپاکستان میں ہے جہاں اسکی پاکستان کے انڈس واٹر کمشنر مرزا آصف بیگ کی قیادت میں پاکستانی وفد سے پیر کودوروزہ بات چیت کا آغاز ہوا۔ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل جن غیر معمولی موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، ان میں سندھ طاس معاہدے کے تحت دریائوں میں پانی کے بہائو اور اسکی تقسیم کے علاوہ ٹیلی میٹر سسٹم کو فعال بنانے اور بھارت کی طرف سے پائور پروجیکٹوں کی تعمیر پر پاکستان کی طرف سے اٹھائے گئے اعتراضات پر تکنیکی بحث قابل ذکر ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان بند کمرے میں وفود کی سطح کی بات چیت ہوئی جو وقفوں کے ساتھ دن بھر جاری رہی۔ اس بار اجلاس میں کسی بھی صحافی کو شریک ہونے کی اجازت نہیں دی گئی،البتہ بات چیت کے آخر میں اس کی پیش رفت کے بارے میں میڈیا کو بریفنگ دی جائے گی۔واضح رہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت انڈیا اور پاکستان کے مابین تقریباً دو سال کے بعد مذاکرات کا آغاز ہو رہا ہے۔مذاکرات میں دریائے چناب پر بننے والے تین منصوبے زیر بحث آئیں گے جن میںمایار ڈیم، لوئر کلنائی ڈیم اور پاکل دل ڈیم شامل ہیں۔ بھارت کی طرف سے پاکستان کی جانب چھوڑے جانے والا بارش کا پانی اور اس کی صحیح مقدار اور معلومات سے متعلق بھی بات چیت کی جائے گی۔ اجلاس کے آخری روز یعنی منگل کومشترکہ اعلامیہ بھی جاری کئے جانے کا امکان ہے۔یاد رہے کہ انڈیا کی طرف سے دریائے نیلم کے پانی پر 330 میگاواٹ کشن گنگا اور دریائے چناب کے پانی پر 850 میگا واٹ رتلے پن بجلی منصوبے تعمیر کر رہا ہے۔دونوں ملکوں کے درمیان سندھ طاس معاہدہ 1960 میں طے پایا تھا، جس کے تحت بیاس، راوی اور ستلج کا پانی انڈیا کو مل گیا جبکہ دریائے چناب ،جہلم اور سندھ پاکستان کے حصے میں آئے۔