اہلیانِ سرنکوٹ کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور وزیر صحت بالی بھگت سے وضاحت طلب 

سب ضلع ہسپتال سرنکوٹ طبی شفاخانہ ہے یامحض سرائے …؟
سرجن، فزیشن، ماہر اطفال اور گائناکالوجسٹ ڈاکٹروں کی اسامیاں3برس سے خالی، ادویات بھی نایا ب
رشید زرگر
سرنکوٹ //سرنکوٹ تحصیل کی زائد از ڈیڑھ لاکھ عوام جس کادو تہائی حصہ  دور دراز پہاڑی علاقہ جات میں آباد ہے ،کو علاج ومعالجہ میں بے پناہ مشکلات سے دوچار ہونا پڑرہاہے۔ گذشتہ تین برس سے سب ضلع ہسپتال جو تحصیل کی مرکزی حیثیت کا حامل ہے ،میں سرجن ،فزیشن، ماہر اطفال (چائلڈ سپیلشسٹ)،گائناکالوجسٹ جس وجہ سے مریضوں کو دقتوں کا سامنا ہے ۔بار ہا اس سنگین مسئلہ بارے وزیر صحت ، ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز جموں، چیف میڈیکل افسر پونچھ، ڈپٹی کمشنر پونچھ کو آگاہ کیاگیا لیکن ماہر ڈاکٹروں کی خالی اسامیوں کو پر کرنے کے لئے کوئی اقدام نہ اٹھائے گئے۔ متعدد رمریضوں اور تیماداروں نے اڑان سے بات کرتے ہوئے کہاکہ سب ضلع ہسپتال سرنکوٹ میں ڈاکٹروں کی کمی کی وجہ سے آئے روز قیمتی جانوں کا ضیاں ہو رہا ہے ۔اگر کوئی سڑک حادثہ پیش آ جائے یا کسی مریض کو دل کادورا پڑے تو جب تک مریض کو راجوری یا جموں پہنچایاجاتا تب تک مریض بے چارہ دم ہی توڑ دیتا ہے یا اس کی حالت اتنی زیادہ نازک ہوجاتی ہے کہ پھر صحت یابی نہیں ہوسکتی۔گذشتہ روز گاؤںسانگلہ کے ایک نوجوان کو دل کا دورا پڑنے پر ہسپتال لیجایا گیا جہاں ڈاکٹر تھا ہی نہیں ۔مریض کے ورثہ کے مطابق ہسپتال کی عمارت فقط ایک سرائے ہے جہاں مریض چند منٹ کے لئے ٹھہرتا ہے ۔باقی علاج ومعالجہ کے لئے اگر ماہر ڈاکٹر ہی نہیں تو اس عمارت کو مقفل کر دینا چاہیے ۔تحصیل کی دو تہائی آبادی دور دراز پہاڑی علاقہ جات میں آباد ہے ۔عوام مریض کو سرنکوٹ لاتے ہیں کہ یہاں اسکی جان بچ جائے گی لیکن یہاں سے مریض کو ریفر کر دیا جاتا ہے ۔خواہ وہ بچے یا مر جائے ایسے میں وزیر صحت آخر کیا سوچ رہے ہیں ۔کیا سورنکوٹ علاقہ غیر ہے ؟۔ کیا یہاں انسان نہیں بستے؟ یا حکومت وقت جان بوجھ کر اس عوام کو مارنے کی سازش رچ رہی ہے ۔ سرپنچ محمد عارف منہاس فضل آباد نے کہا کہ چھوٹا عملہ موجود ہے لیکن ماہر ڈاکٹروں کی کمی عوام کی پریشانی کا باعث بنی ہوئی ہے ۔گذشتہ ماہ بھی ڈاکٹروں کی کمی کے کارن نوجوانوں نے احتجاج کیا تھا ۔وزیر صحت کی صحت ہی خراب لگتی ہے یا وہ کانوں سے بہرے ہیں؟ ۔انہوںنے کہا کہ ڈیڑھ لاکھ عوام کو علاج ومعالجہ کی صورت میں اللہ بھروسے چھوڑ رکھا ہوا ہے ایسا لگتا ہے کہ وزیر موصوف کو سرنکوٹ کے سیاستدانوں کے ساتھ ان بن ہے جس کی سزا عوام کو بھگتنی پڑرہی ہے ۔باوجود اس کے کہ اسمبلی میں بھی سرنکوٹ میں ڈاکٹروں کی کمی کی دہائی دی گئی پھر آخر کار کیا وجہ ہے کہ گذشتہ تین برس سے سرنکوٹ میں ڈاکٹر نہیں بھیجے گئے ۔سورنکوٹ کی عوام وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے اپیل کی ہے کہ سب ضلع ہسپتال سرنکوٹ میں سرجن ،فزیشن، گائناکالوجسٹ اور پیڈیاٹریکس (ماہر اطفال)ڈاکٹروں کی تعیناتی عمل میں لائی جائے۔