مینڈھربازار میں نکاسی کاناقص نظام …. حالیہ موسلادھار بارش سے دکانداروں کا بھاری نقصا

مینڈھر//گذشتہ روز ہوئی موسلادھار بارش سے ایکبار پھر قصبہ مینڈھر میں تباہی ہوئی۔ پچھلے ایک دہائی سے دوران بارش مینڈھربازار کے مکینوں کو انہیں مشکلات سے دوچار ہوناپڑتاہے۔ نالیاں بلاک ہونے سے سارا پانی، کوڑاکرکٹ اور گندگی سڑک پر جمع ہوگئی، پورا قصبہ نے سیلابی صورتحال اختیار کر لی، پانی دکانوں اور رہائشی مکانات میں گھس گیا جس سے بھاری نقصان ہوا ہے۔ انتظامیہ کے پاس کوئی معقول انتظام نہ ہونے پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے مقامی لوگوں نے بتایاکہ مینڈھر قصبہ میں ہر سال بارش باراں کے باعث تجارتی مراکز اور رہائشی مکانوں میںپانی آ جانے سے لاکھوں کا نقصان ہوتاچلا آرہا ہے۔ دو دن سے مسلسل بارش برسنے سے مکانوں کے اندر پانی گھس جانے سے بے شمار افراد متاثر ہوئے ہیں۔دکانوں کے اندر جمع شدہ پانی کو فائر برگیڈ کی گاڑیاں پانی نکالنے میں چار گھنٹے لگی رہی ہیں۔جن کا نقصان لاکھوں میں ہوا ہے۔ ایڈمنسٹریشن وقتی طور متحرک ہوتی ہے لیکن کل عوامی نقصان کو روکنے کیلئے کوئی عملی دائمی اور پائیدار تدبیر نہ کر رہی ہے۔ ہر سال متاثرین جلوس وفوداور نعرے بازی کرکے سرکار تو اس اس سیلاب سے نپٹنے کیلئے عندیہ دیا ہیں لیکن اس کا کچھ اثر نہیں ہو رہا ہے اور ایڈمنسٹریشن ہر بار تماشہ دیکھتی رہ جاتی ہے قصبہ مینڈھر ایک ایسی جگہ واقعہ ہے جہاں ہر جانب جنوب مشرق ایک کلو میٹرکا علاقہ ڈھلوان سطح والا ہے اور تمام پانی کا رخ قصبہ کی ہی جانب ہے۔اس پانی سے نپٹنے کیلئے جب تک سرکار کوئی ماسٹر پلان مرتب کرکے ہسپتال روڑ سے لیکر شہیدی یادگار شہیدی چوک اور بس سٹینڈ کے بیچوں بیچ چار پانچ فٹ چوڑی اور اتنی ہی گہری نالی نکال کر پانی کو دریا میں ڈالنے سے اور دوسری طرف مرکزی جامعہ مسجد مینڈھر کے آگے سے سڑک کے بیچوں بیچ گرلز ہائی سکینڈری سکول سے ہوتے ہوئے نالہ میں پانی نہ ڈالا جائے تب تک مینڈھر قصبہ کے تجارتی اور رہائشی مراکز محفوظ نہ ہیںاور قصبہ میں مکین عوام کی جان مال ہر وقت خطرے میں ہے ۔عوام قصبہ کا مطالبہ ہے کہ سرکار فوری طور پر ایک ماسٹر پلان کے ذریعہ پانی کے نکاس کا فوری انتظام کرے اسکے ساتھ ساتھ دوکاندار وںسے بھی گزارش ہے کہ وہ اپنا فالتو اور فاضل ردی ڈبے اور بورے وغیرہ کو نالیوں میں ڈالنے سے گریز کریں۔مےنڈھر کی عوام نے انتظامےہ سے اپےل کی ہے کہ ڈرےن سسٹم بناےا جائے تاکہ بار بار کے نقصان سے بچا جا سکے۔