قومی اردو کونسل کی چوتھی عالمی اردو کانفرنس کا افتتاح اردو محبت کی زبان ہے:ڈاکٹر مہندر ناتھ پانڈے اردو کے ساتھ کوئی ناانصافی نہیں ہوگی: سید شاہنواز حسین

نئی دہلی۔ اردو زبان اسی ملک میں پیدا ہوئی اور یہیں پلی بڑھی ہے اور یہ ملک کے ہر طبقے کی زبان ہے۔ اردو زبان انسانوں کے درمیان محبت کی زبان ہے۔ یہ ملک گنگا جمنی تہذیب کا علمبردار ہے اور اردو زبان اسی تہذیب کی ترجمان ہے۔ ان خیالات کا اظہاروزیر مملکت برائے فروغ انسانی وسائل ڈاکٹر مہیندر ناتھ پانڈے نے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کی چوتھی عالمی اردو کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے اپنی افتتاحی تقریر میں کونسل کے کاموں کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ یہ نہایت خوشی کا موقع ہے کہ قومی اردو کونسل نے اپنی کانفرنس میں پوری اردو دنیا کی اہم شخصیات کو اکٹھا کرلیا ہے جو یقینا اردو زبان کے لیے خوش آئند ہے۔ میں اس کانفرنس میں شریک تمام مندوبین کا حکومتِ ہند کی جانب سے استقبال کرتا ہوں اور کانفرنس کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر اُدت راج نے کہا کہ اردو زبان ہندوستان کی اپنی زبان ہے اور اس زبان کو کسی مذہب سے جوڑنا اردو کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔ سابق وزیر اور ممبر پارلیمنٹ جناب سید شاہنواز حسین نے اس موقعے پر کہا کہ موجودہ سرکار کے تحت اردو کے ساتھ کوئی ناانصافی نہیں ہوگی۔ کیونکہ ہماری سرکار ملک کے تمام شعبے میں ترقی دیکھنا چاہتی ہے۔ اردو زبان کے فروغ کی کوشش کو ایک تحریک بنا دینے کی ضرورت ہے۔ قومی اردو کونسل اور تمام اردو والوں کی یہ ذمے داری ہے کہ وہ اردو کو ہر گھر میں پہنچانے کا نظم کریں۔ میں جب برسراقتدار پارٹی کا ترجمان بن سکتا ہوں تو اردو کا بھی ترجمان بن سکتا ہوں۔ اس سے قبل قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر ارتضیٰ کریم نے سبھی مہمانوں کا استقبال کیا اور عالمی اردو کانفرنس کی غرض و غایت بیان کی۔ انھوں نے وزیر موصوف سے 3 مارچ کو یومِ اردو منانے کی منظوری دینے کی بھی درخواست کی۔ انھوں نے اس بات کا بھی ارادہ ظاہر کیا کہ اس کانفرنس میں شرکت کرنے والے کئی لوگوں کی یہ خواہش ہے کہ یہ کانفرنس ملک کے باہر بھی ہونی چاہیے۔ اس سلسلے میں انھوں نے سرکار سے مدد کی درخواست کی۔ انھوں نے اسکولوں میں اردو اساتذہ مہیا کرانے کی بھی یقین دہانی کرائی۔ پروگرام کا باضابطہ آغاز وزیر مملکت برائے فروغ انسانی وسائل ڈاکٹر مہیندر ناتھ پانڈے ، ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر اُدت راج، سابق ممبر پارلیمنٹ سید شاہ نواز حسین، پروفیسر شمس الرحمن فاروقی، اسرار الحق قاسمی، پی اے انعامدارو غیرہ نے شمع روشن کرکے کیا۔کانفرنس کا کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے نامور ناقد و محقق پروفیسر شمس الرحمن فاروقی نے کہا کہ اس سے بڑھ کر اس زبان کی خوبصورتی اور کیا ہوسکتی ہے کہ اس زبان میں دنیا کے تمام مذاہب کے لوگوں کے اظہارِ خیال کیا ہے۔ انھوں نے اردو کی تاریخ پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اردو کے پچہتر فیصد الفاظ سنسکرت سے لیے گئے ہیں۔ اردو کے نامور فکشن نگار سید محمد اشرف نے اس موقعے پر کہا کہ اردو کا بنیادی مسئلہ اردو کی تعلیم و تدریس ہے۔ انھوں نے حکومت سے درخواست کی کہ حکومت کو اس سمت میں کونسل کی زیادہ سے زیادہ مدد کرنی چاہیے۔ فتتاحی اجلاس کے بعد کناڈا سے تشریف لائے جاوید دانش نے داستان گوئی کا پروگرام پیش کیا۔ اس کے بعد شامِ غزل کا بھی انعقاد کیا گیا۔