75فیصد منشیات حدمتارکہ پار سے آتی ہیں ریاست کو’ نارکو ٹیررازم ‘ چیلنج درپیش رواں برس500کروڑ روپے کی منشیات ضبط،ہر ضلع پر ڈرگ ڈی اڈ کشن سینٹر کھولنے کا منصوبہ :ڈاکٹر ایس پی وید

الطاف حسین جنجوعہ
جموں// پولیس کے سربراہ نے انکشاف کیا ہے کہ ریاست کو سرحد پار سے’نارکو ٹیررازم ‘چیلنج کا سامنا ہے ۔ انہوں کہاکہ ریاست میں 75فیصد منشیات حدمتارکہ کے اُس پار سے اسمگل کی جاتی ہیں جس کا مقصد یہاں کی نوجوان نسل کو تباہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پولیس از خود منشیات کا خاتمہ نہیں کر سکتی اور اس لئے سماج کے تمام طبقہ جا ت کا ساتھ لازمی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر پولیس ریاست کے تمام اضلا ع میں ڈرگ ڈی اڈکشن سینٹر کھولنے کا منصوبہ رکھتی ہے تاکہ لوگوں کو مقامی طور یہ سہولیات دستیاب ہوں۔ انہوں نے منشیات کی سمگلنگ کو ”انتہائی سنگین مسئلہ“ قرار دیتے ہوئے کہاکہ رواں برس ریاست میں500کروڑ روپے مالیت کی منشیات ضبط کی گئیں ۔ڈی جی پولیس ڈاکٹر ایس پی وید نے دعویٰ کیا ہے کہ اب جنگجو مخالف کارروائیوں کے دوران پتھراﺅ کے واقعات میں کمی واقع ہوئی ہے اور فورسز کو کسی دعت کا سامنا نہیں کرنا پڑرہا ہے۔ضلع پولیس لائنز جموں کے ڈرگ ڈی ایڈکشن سینٹر میں منعقدہ تقریب کے دوران ذرائع ابلاغ کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے جموں کشمیر پولیس کے سربراہ نے کہا کہ جموں کشمیر میں منشیات کی بیشتر مقدارلائن آف کنٹرول کے اُس پار سے اسمگل کی جاتی ہے۔ان کا کہنا تھا ”ہمیں نارکو ٹیررازم کا چیلنج درپیش ہے۔ کچھ عناصر ایسے ہیں جو نہیں چاہتے کہ ہماری آنے والی نسلیں جسمانی اور ذہنی طور صحت مند ہوں۔ وہ ہمارے نوجوانوں کی زندگیوں کو تباہ کرنے اور انہیں غلام بنانے پر تلے ہوئے ہیں “۔ڈاکٹر وید نے دعویٰ کیاکہ منشیات کا صرف20سے25فیصد حصہ پنجاب سے اسمگل کیا جاتا ہے جبکہ بقیہ مقدار لائن آف کنٹرول یا بین الاقوامی سرحد کے اُس پار سے اسمگل کی جاتی ہے۔ریاستی پولیس کے سربراہ نے کہا کہ ایسا اس مقصد کے ساتھ کیا جارہا ہے کہ ریاست کے نوجوانوں کو منشیات اور نشیلی ادویات کا عادی بنا کر انہیں دماغی اور جسمانی طورپر معذور بنایا جائے۔ڈی جی پولیس نے اسے ایک سنگین مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا”میرا ماننا ہے کہ جموں، کشمیر اور لداخ کے تئیں بری نیت رکھنے والی ایجنسیاں اس میں ملوث ہیں، وہ یہ کام(منشیات کی اسمگلنگ) دہشت گردی کو رقومات فراہم کرنے کےلئے کررہے ہیں، وہ چاہتی ہیں کہ ہماری آنے والی نسلیں نشے کی لت میں مبتلا ہوں اور ان کے ناپاک عزائم کامیاب ہوں“۔یہ ایک انتہائی سنگین مسئلہ ہے ، ہم نے اس سال جو منشیات کی ریکارڈ مقدار ضبط کی ہے ،اس کی بین الاقوامی بازار میں قیمت500کروڑ روپے ہے ، ۔کشمیر وادی میں70کلوگرام خالص معیار کی ہیروئین ضبط کی جبکہ25کلوگرام منشیات جموں سے برآمد کی گئی“۔ انہوں نے مزید کہا” پولیس اپنی طرف سے منشیات کے پھیلاﺅ پر قابو پانے کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے ، میرا خیال ہے کہ یہ ایک چھوٹا قدم ہے اور اس ضمن میں مزیدبہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں لوگوں اور سول سوسائٹی کا تعاون چاہئے“۔ڈی جی پولیس نے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کی حرکات و سکنات پر نظر رکھ کر اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے بچے نشے کی لت میں مبتلا نہ ہوں۔انہوں نے یہ بات زور دیکر کہی کہ منشیات کے ناجائز دھندے میں ملوث افراد کو سخت سز املنی چاہئے اور اس ضمن میں جج صاحبان کو چھان بین کے دوران معمولی نوعیت کی تکنیکی خامیوں کو نظر انداز کرنا چاہئے۔ڈی جی پولیس نے وکلاءپر زور دیا کہ اگر وہ دل سے اس بات پر مطمئن ہوں گے کہ کوئی شخص جرم کا ارتکاب کرچکا ہے تو وہ منشیات کے اسمگلروں کا دفاع نہ کریں ۔انہوں نے سری نگر میں ڈرگ ڈی اڈکشن سینٹر کے لئے اراضی فراہم کرنے پر ریاستی سرکار کاشکریہ ادا کیا۔ اس سے قبل تقریب کے دوران ایس پی ہیڈکوارٹر رمیش کوتوال نے ڈی اڈکشن سینٹر کے بارے میں بتایا کہ 5اپریل2013سے یہ مرکز چل رہاہے۔ دسمبر2016سے اس کو20بستر والا اسپتال میں منتقل کردیاگیاہے جہاںچوبیس گھنٹے کھلا رہتاہے۔ اس موقع پر پولیس کے سنیئرحکام بھی موجود تھے۔