پابندیاں ہٹالی گئیں، معمولات زندگی بحال

سری نگر// سری نگر کے آٹھ پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں گذشتہ دو دنوں سے عائد پابندیاں ہٹالی گئی۔ سرکاری ذرائع نے یو این آئی کو بتایا ’ شہر کے کسی بھی علاقہ میں کوئی پابندیاں نافذ نہیں ہیں‘۔ یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے پیر کی صبح شہر کے مختلف حصوں بالخصوص پائین شہر کادورہ کیا، نے بتایا کہ سڑکوں پر جو رکاوٹیں ہفتہ کی صبح کھڑی کی گئی تھیں، کو ہٹالیا گیا ہے۔ تاہم سرکاری ذرائع نے بتایا کہ کچھ علاقوں میں احتیاطی اقدامات کے طور پر سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری بدستور تعینات رکھی گئی ۔ نامہ نگار نے بتایا کہ نوہٹہ میں واقع تاریخی و مرکزی جامع مسجد جس کے دروازے ہفتہ کی صبح مقفل کردیے گئے تھے،کو نمازیوں کے لئے کھلا چھوڑ دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جامع مسجد کی طرف جانے والی تمام سڑکوں پر سے رکاوٹیں ہٹالی گئی ہیں۔ سری نگر کے مختلف حصوں سے موصولہ اطلاعات کے مطابق پورے ضلع سری نگر میں پیر کو دکانیں اور تجارتی مراکز کھل گئے، جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت بحال ہوئی۔ سرکاری دفاتر، بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں میں معمول کا کام کاج بحال ہوگیا ۔ قابل ذکر ہے کہ سری نگر کے مضافاتی علاقہ زکورہ میں 17 نومبر کو جنگجوو¿ں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان ہونے والے شوٹ آوٹ میں ایک مقامی جنگجو اور پولیس سب انسپکٹر کی ہلاکت کے پیش نظر انتظامیہ نے شہر کے آٹھ پولیس تھانوں پارمپورہ، نوہٹہ، ایم آر گنج، رعناواری، خانیار، صفا کدل ، مائسمہ اور کرال کڈھ کے تحت آنے والے علاقوںمیں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ کردیں۔ تاہم 18 نومبر کو شمالی ضلع بانڈی پورہ کے چندر گیر حاجن میں ہونے والے مسلح تصادم (جس میں 6 پاکستانی جنگجو اور انڈین ایئر فورس کا ایک کمانڈو ہلاک ہوا) کے تناظر میں علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی احتجاجی ہڑتال کی کال کے پیش نظرشہر میں پابندیوں کا اطلاق 19 نومبر کو مسلسل دوسرے دن بھی معطل رکھا گیا۔