شہر جموں میںدیوالی سے قبل کی خریداری جاری نوٹ بندی اور جی ایس ٹی عمل آوری کا اثر واضح دکھائی دے رہاہے

الطاف حسین جنجوعہ
جموں//جموں میں روشنی کے تہوار دیوالی سے قبل کی خریداری جاری ہے۔البتہ ہندو¿طبقہ کے اس اہم تہوار پر بازاروں میں ہونے والا غیر معمولی رش اس مرتبہ صرف چند مخصوص دکانوں پر ہی دکھائی دے رہاہے۔ دیوالی تہوار کے پیش نظر حسب سابق تاجر برادری نے صارفین کے لئے خاص انتظام کئے ہیں۔ مختلف چیزوں کی خریداری پر دلچسپ آفر بھی دیئے جارہے ہیں لیکن خریداروں کا اتنا زیادہ رد عمل دیکھنے کو نہیں مل رہا۔ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کی عمل آوری کا واضح اثر شہر جموں کے بازاروں میں دیکھاجاسکتا ہے۔سال گذشتہ کے قابل کم ہی، سہی لیکن خریداری کا سلسلہ جاری ہے اور عام دنوں کے مقابلہ دکانوں پر بھیڑ دکھائی دے رہی ہے لیکن یہ خریداری چند مخصوص سامان کی دکانوں سے ہی ہورہی ہے۔الیکٹرانک سازوسامان کی دکانوں پر کم چہل پہل ہے۔ چندنامی ایک لڑکی نے بتایاکہ مودی حکومت نے اس اہم تہوار کی خوشیوں کو پھیکا کر دیا۔ ان کا کہناتھاکہ دیوالی کے پیش نظر ہرسال وہ کم سے کم 10سے 20ہزار روپے کی خریداری کرتی تھیں لیکن اس مرتبہ قیمتوں میں اضافہ سے وہ اتنی شاپنگ نہیں کرپائیں گیں۔پریڈ بازار جموں میں برتنوں کی خریداری کر رہی ایک خاتون کا کہنا تھاکہ اس اہم تہوار پر بالکل ہی خریداری بند تو نہیں کرسکتے ، البتہ وہ صرف ضروری ضروری چیزیں ہی خرید رہی ہیں جوکہ صر ف اس تہوار کے دن استعمال میں لائی جائیں گیں۔ مٹھائیوں پر سلیب ریٹس5فیصد،12فیصد اور28فیصد ہیں جس سے گاہک خوش نہیں ہیں۔ یاد رہے کہ دیوالی پرگاڑیاں، موٹرسائیکل، سکوٹیاں، فرنیچر،ٹیلی ویژن، فریج، کولر، کمپیوٹر، لیپ ٹاپ، موبائل فون وغیرہ پرتاجر کافی زیادہ ڈسکاو¿نٹ دیتے تھے لیکن اس مرتبہ جی ایس ٹی لگنے کی وجہ سے وہ چاہ کر بھی اتنا زیادہ ڈسکاو¿نٹ نہیں دے پارہے جس سے ان کے کاروبار پر اثر پڑا ہے۔ اس مرتبہ الیکٹریک سازوسامان کی قیم ہی خریدو فروخت ہورہی ہے جبکہ کپڑے، مٹھائیاں اور گھر میں سجاوٹ کی چیزیں تو معمول کے مطابق ہی خریدی جارہی ہیں۔ برتنوں کی دکانوں، مٹے کے دیئے، مٹھائی کی دکانوں اور سجاوٹی سازوسامان والی دکانوں پر ہی زیادہ رش دکھائی دے رہاہے۔صارفین کے ساتھ ساتھ تاجر برادری بھی اس بارکافی پریشان ہے۔جموںچیمبرآف کامرس صدرراکیش گپتا کا کہنا ہے کہ تاجروں کو اس تہواری سیزن سے کوئی خاص توقع نہیں ہے، کیونکہ خریداروں کی بہت کمی ہے۔ ایک قلیل مدت میں غیر منصوبہ بند طریقہ سے جی ایس ٹی کی عمل آوری کا اثر صاف بازار پر دکھ رہاہے۔ انہوں نے مزید بتایاکہ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی نے جموں کے تجارت کو کافی نقصان پہنچایا اور بچی کچھی کسر لکھن پور پر ٹول ٹیکس نے نکال دی۔ چھوٹے اور متوسط طبقہ کے تاجروں کے لئے اپنے وجود کو بھی برقرار رکھنا مشکل ہورہاہے۔یہی صورتحال اودھم پور، سانبہ، کٹھوعہ، سانبہ، ریاسی، رام بن ، کشتواڑ، ڈوڈہ، پونچھ اور راجوری اضلاع کے قصبہ جات وشہروں میں بھی دیکھی جارہی ہے۔