بھارت ، پاک آبی تنازعہ 2روزہ مذاکرات بے نتیجہ کسی نکتے پر اتفاق نہ ہو سکا ، عالمی بینک کا ثالثی کا کردار ادا کرتے رہنے کا عزم

نیوز ڈیسک
واشنگٹن//بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازعہ آب پر 2روزہ مذاکرات بے نتیجہ رہے کیو نکہ دونوں ممالک ایکدوسرے کے تحفظات کو دور کرنے میں ناکام رہے۔عالمی بینک نے اعتراف کیا ہے کہ آبی تنازع کے حوالے سے ہونے والے ہند پاک اجلاسوں میں اب تک ایک بھی نکتے پر اتفاق نہیں ہوسکا۔تاہم عالمی بینک کا کہناتھا کہ دونوں ممالک پرامن انداز میں آبی تنازعات حل کرنے کےلئے مستقبل میں اپنی کوششیں جاری رکھیں گے جبکہ عالمی بینک ایک غیر جانبدار کی حیثیت سے اپنا ثالثی کردار ادا کرتا رہے گا ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ آبی تنازع پرہند پاک کے درمیان 2روزہ تازہ مذاکرات امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن میں عالمی بینک کے ہیڈ کوارٹرز میں ہوئے ہیں۔ بھارت اور پاکستان میں آبی تنازعہ پر2 روزہ مذاکرات امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن وفود کی سطح پر مذاکرات عالمی بینک کے ہیڈ کوارٹرز میں اختتام پذیر ہوئے ،تاہم یہ مذاکرات بے نتیجہ ہی رہے کیو نکہ دونوں ممالک کے درمیان کوئی نیا معاہدہ اس حوالے سے نہیں ہوا ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت پاکستان کے درمیان پانی کے تنازعہ پرمذاکرات ناکام رہے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق دوروزہ مذاکرات کے اختتام پر پاکستان نے سندھ طاس آبی معاہدے کے تحت عالمی بینک سے ثالثی کورٹ کے قیام کامطالبہ کردیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان وفود کی سطح پرمذاکرات ورلڈ بینک ہیڈکوارٹرزمیں ہوئے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت نے کشن گنگا،رتلے ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹ کی تعمیرپرپاکستان کے تحفظات دورنہ کئے اورپاکستان کی جانب سے کسی بھی آپشن کوقبول کرنے سے انکار کر دیا۔ رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان ورلڈ بینک کی جانب سے دی گئی تجاویز پر بھی اتفاق نہیں ہوسکا۔اس دوران عالمی بینک نے اعتراف کیا ہے کہ آبی تنازع کے حوالے سے ہونے والے ہند پاک اجلاسوں میں اب تک ایک بھی نکتے پر اتفاق نہیں ہوسکا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عالمی بینک نے انڈس واٹرٹریٹی معاہدے سے متعلق اجلاسوں پر بیان جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ بھارت ،پاکستان سیکرٹری سطح مذاکرات کا دور14 اور15 ستمبر کو واشنگٹن میں ہوا جس میں کشن گنگا، رتلے ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹ کی تعمیر سے متعلق اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور دونوں ممالک سمیت عالمی بینک نے بھی مذاکرات کو سراہا اور معاہدے کے تحفظ کے لئے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔عالمی بینک نے اپنے بیان میں اعتراف کیا کہ پاک بھارت آبی تنازعے کے حل کے حوالے سے ہونے والے اب تک کے تمام
اجلاسوں میں پیش کئی گئی کسی بھی ایک رائے پر اتفاق نہیں ہوسکا تاہم عالمی بینک آبی تنازع کو پرامن انداز میں حل کے لئے کام جاری رکھے گا اور مسئلے کے حل کے لئے دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت غیر جانبدارانہ اور شفافیت کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں نبھاتا رہے گا۔واضح رہے کہ آبی تنازع پرہند پاک کے درمیان 2روزہ تازہ مذاکرات امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن میں عالمی بینک کے ہیڈ کوارٹرز میں ہوئے۔بھارت کے سیکریٹری برائے آبی ذخائر امرجیت سنگھ نئی دہلی کے وفد کی سربراہی کر رہے تھے، اس وفد کے دیگر ارکان میں وزارت خارجہ، توانائی، انڈس واٹر کمیشن اور مرکزی کمیشن برائے آب کے نمائندے بھی شامل تھے۔پاکستان کے وفد کی قیادت سیکریٹری واٹر ریسورس ڈویڑن عارف احمد کر رہے تھے، جبکہ سیکریٹری برائے وزارت پانی و بجلی یوسف نعیم کھوکھر، انڈس واٹر ٹریٹی کے لیے ہائی کمشنر مرزا آصف بیگ اور جوائنٹ سیکریٹری پانی سید مہر علی شاہ بھی وفد کا حصہ تھے۔قبل ازیں دونوں ممالک میں یکم اگست کو مذاکرات کا دور ہوا تھا، جس کے بعد دونوں ممالک کے وفد اپنے اپنے ممالک کے دارالحکومتوں کو لوٹ گئے تھے اور اپنی حکومتوں سے اس معاملے پر مزید مشاورت کی تاکہ آئندہ ہونے والے راونڈ میں اس کو زیر بحث لایا جا سکے۔اگست کے شروع میں ہونے والے دو روزہ مذاکرات بھی واشنگٹن میں واقع عالمی بینک کے ہیڈ کوارٹر میں ہوئے تھے جبکہ حالیہ مذاکرات بھی یہیں منعقد کرنے کا فیصلہ ہوا تھا۔عالمی بینک نے پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کے تنازع پر1960 میں ہونے والے سندھ طاس معاہدے کا پس منظر اور اس کو حل کرنے کی کوششوں کا ایک مختصر منظر نامہ بھی جاری کیا تھا۔پاکستان اور بھارت کشن گنگا ڈیم اور رتلے ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹ کی تعمیر پر رضامند نہیں ہوئے تھے جبکہ عالمی بینک نے واضح کیا تھا کہ وہ کسی بھی قسم کے متنازع منصوبے پر سرمایہ کاری نہیں کر رہا ہے۔مذکورہ منصوبوں کے ڈیزائن کی تکنیکی خصوصیات پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا تھا کیونکہ ان منصوبوں کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ ان کی تعمیر سے سندھ طاس معاہدوں کی خلاف ورزی ہوگی۔یہ دونوں منصوبے بھارت کی جانب سے دریائے جہلم اور دریائے چناب پر تعمیر کیے جارہے ہیں۔پاکستان نے عالمی بینک سے درخواست کی تھی کہ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے حوالے سے اس کے خدشات پر ایک ثالثی عدالت قائم کی جائے جبکہ بھارت کا اس معاملے میں کہنا تھا کہ ان منصوبوں کی جانچ کے لیے غیر جانبدار ماہرین کا تقرر کیا جائے۔گذشتہ برس 12 دسمبر کو عالمی بینک کے صدر جم یونگ کم نے اعلان کیا تھا کہ بینک دونوں فریقین کی جانب سے سامنے آنے والی درخواستوں پر مزید اقدامات کو مو¿خر کر دے گا۔