امرناتھ یاتریوں کی ہلاکت کے خلاف ‘جموں بند ‘ مکمل و پُر امن

امرناتھ یاتریوں کی ہلاکت کے خلاف
‘جموں بند ‘ مکمل و پُر امن
سرمائی دارالحکومت ، سانبہ ، کٹھوعہ، ریاسی و اودہم پور میں موّثر ، خطہ پیر پنچال و چناب میں جزوی اثر
الطاف حسین جنجوعہ
جموں// ضلعاننت ناگ کے بٹینگو علاقہ میں7 امرناتھ یاتریوں کی جنگجوﺅں کی فائرینگ کے دوران ہلاکت کے خلاف چیمبر آف کا مرس ،وشو ہندو پریشد ، شیو سینا ، نیشنل کانفرنس، کانگریس ، پینتھرز پارٹی سمیت متعدد سیاسی ، سماجی و مذہبی تنظیموں کی طرف سے دی گئی ’جموں بند‘کال کی وجہ سے سرمائی راجدھانی جموں میں معمول کی زندگی درہم برہم ر ہی جبکہ شہر کے مضافات میںا س کا ملا جلا رد عمل رہا ۔ بند کا زیادہ اثرکٹھوعہ، سانبہ، اودھم پور اورریاسی اضلاع میںرہا جبکہ خطہ چناب اور پیر پنچال میں بھی اس کا جزوی اثر دیکھاگیا۔مجموعی طور حالات پر امن رہے اورکہیں سے بھی کسی ناخوشگوار واقعہ کی اطلا ع نہیں ہے۔ انتظامیہ نے احتیاط کے طور پر صوبہ میں موبائل انٹرنیٹ سروسز معطل رکھیں تھیں۔جموں شہر میں بند مکمل رہا اورکاروباری ادارے اور دکانیں بند رہیں جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ بھی بہت کم چلا۔ البتہ نجی چھوٹی گاڑیاں، موٹرسائیکل اور آٹو رکشا بلا رکاوٹ سڑکوں پر دوڑتے دکھائی دئے۔سرکاری دفاتر میں بند کال کی وجہ سے ملازمین کی حاضری بھی متاثررہی ۔ منگل کی صبح اگر چہ بیشتر اسکولوں میں معمول کا کام کاج شروع ہوگیا تھا، تاہم ضلع انتظامیہ نے ہنگامی بنیادوں پر تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ کیا جس کے بعد تمام اسکولوں وکالجوں میں چھٹی کر دی گئی۔ پرانے شہر میںرگھوناتھ بازار، ریذیڈنسی روڈ، کنک منڈی، سٹی چوک، شالا مار، پریڈ، کچی چھاو¿نی، پنج تیرتھی، امب پھلا، ریہاڑی ، نیو پلاٹ، جانی پور، بن تالاب، تالاب تلو کے علاوہ گاندھی نگر، تریکوٹہ نگر، گنگیال، چھنی راما، چھنی ہمت، بکرم چوک، ستواری، مٹھی اکھنو ر روڈ، کنال روڈ، جیول، اپسرا روڈ، سینک کالونی وغیرہ میں بازار مکمل طور بند رہے۔ مختلف علاقوں میں سیاسی پارٹیوں کے کارکنان سڑکوں پر نکل آئے اور دوکانیںو دفاتر بند کروانے کے علاوہ گاڑیوں کی آمدورفت روکنے کےلئے سڑکوں پر رکاﺅٹیں بھی کھڑی کر دیں ۔ کشیدہ صورتحال کے پیش نظر حساس مقامات پر پولیس اور نیم فوجی دستوں کی بھاری تعداد تعینات رہی جبکہ حکام نے احتیاط کے بطور گزشتہ دیر رات ہی موبائیل انٹر نیٹ سروس معطل کر دی تھیں ۔پولیس کے ایک سینئر آفیسر نے بتایا کہ یہ اقدام افواہ بازی سے بچنے کےلئے اٹھایا گیا۔ رگھوناتھ بازار میں حالانکہ صبح کچھ دوکانیں کھولی گئیں لیکن بجرنگ دل اور شیو سینا کارکنان نے وہاں پہنچ کر سامان کی توڑ پھوڑ کرنا شروع کی اور زبردستی دوکانیں بند کروادیں ۔ اس دوران دوکانداروں اور بجرنگ دل و شیو سینا کارکنان کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی تاہم پولیس نے معاملہ کو ٹھنڈا کر دیا۔ بجرنگ دل، شیو سینا، ویشو ہندو پریشد اور اکھیل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کارکنوں نے جموں شہر میں موٹرسائیکل ریلیاں نکالیں اور ’بھارت ماتا کی جے‘، پاکستان مردہ باد، بم بم بولے کے نعرے بلند کئے ۔ ان کارکنان نے لاٹھیاں اور ”ترشول “ بھی اٹھا رکھے تھے اور جہاں کہیں بھی کوئی دکان کھلی نظر آئی ، زبردستی بند کرادیاگیا۔صوبائی صدر دویندر سنگھ رانا کی قیادت میں نیشنل کانفرنس لیڈران نے شیر کشمیربھون کے باہر ریذیڈنسی روڑ پرسیاہ پٹیاں باندھ کر دھرنا دیا۔ نیشنل پینتھرز پارٹی کارکنان نے ، چیئرمین ہرشدیو سنگھ ریاستی صدر بلونت سنگھ منکوٹیہ کی قیادت میں پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرے کئے اورٹائر جلائے ۔پارٹی نے بھاجپا پر الزام عائد کیا کہ وہ یاتریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ پارٹی نے ریاست میں فوری گورنر راج نافذ کرنے کی بھی مانگ کی۔کانگریس کارکنان نے حکومت کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی جس میں سینکڑوں کی تعداد میں ورکروں نے حصہ لیا۔ اس دوران پولیس اہلکاروں اور کانگریس کارکنان کے درمیان ہاتھی پائی بھی ہوئی۔توی پل پر مہاراجہ ہری سنگھ جی مجسمہ کے پاس جموں پراونس پیپلز فورم کے بینر تلے متعدد تنظیموں کے لیڈران نے نعرہ بازی کی۔آل پارٹیز مائیگرینٹ کارڈی نیشن کمیٹی، شیو سینا ڈوگرہ، ٹیم جموں کے کارکنوں نے بھی شہر کے مختلف مقامات پر یاتریوں کی ہلاکت کے خلاف دھرنا دیا۔ انہوں نے ریاستی سرکار پر الزام عائد کیا کہ وہ یاتریوں کو معقول سیکورٹی فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ جموں وکشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کی کال پر ہائی کورٹ جموں اور ضلع کورٹ کمپلیکس جانی پور ، ٹریبونل، سٹیٹ کمیشن وغیرہ میں عدالتی کام کاج ٹھپ رہا۔ وکلاءنے ضلع کورٹ کمپلیکس سے ایک احتجاجی ریلی نکالی اور جانی پور روڈ پر ٹائر جلا کر پاکستان کے خلاف نعرے بازی کی ۔ انہوں نے سرکار سے مانگ کی کہ پاکستان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے جوکہ جنگجوﺅں کی حمایت کر رہا ہے۔ مرکزی جامع مسجد تالاب کھٹیکاں میں مسلم طبقہ نے اس واقعہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاج کی قیادت ہلال کر رہے تھے جنہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ اننت ناگ میں پیش آیا واقعہ انسانیت سوز ہے جس کی وہ کڑے لفظوں میں مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سیکورٹی میں کمی رہی جس کی وجہ سے جنگجو ایسے کارروائی کرنے میں کامیاب ہو ئے۔ انہوں نے کہا کہ جموں کے مسلمان مارے گئے یاتریوں کے لواحقین کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق خطہ پیر پنچال کے راجوری اور پونچھ اضلاع میں ایک طبقہ کے لوگوں نے اپنا کاروبار مکمل طور معطل رکھا ۔اس دوران لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے امرناتھ یاتریوں پر حملے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے راجوری میں اولڈ ٹاﺅن مارکیٹ اور تحصیل چوک میں دھرنا دیا۔مظاہرین نے حکومت کے خلاف نعر ے بازی کرتے ہوئے اس پر یاتریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی کاالزام عائد کیا۔راجوری میں جواہر نگر، سلانی پل چوک، پنجا چوک اور دیگر مقامات پر بھی دھرنا دیکر گاڑیوں کی آمدورفت روک دی گئی۔راجوری کے ہی سندربنی چوک میں سینکڑوں لوگوں نے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی او ر جموں پونچھ شاہراہ پر ٹریفک کی آمدورفت مسدود کردی۔پونچھ کے کئی مقامات پر بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔اطلاعات کے مطابق اودھم پور، کٹھوعہ، سانبہ، وجے پور، ریاسی اور اکھنور میں بھی مظاہرین نے ٹائر جلائے اور جگہ جگہ سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کرکے نعرہ بازی کی۔ سانبہ قصبے میں جموں پٹھانکوٹ شاہراہ پر مظاہرین کی ایک بڑی تعداد نے دھرنا دیا اورقریب ایک گھنٹے تک گاڑیوں کی آمدورفت روک دی۔ مظاہرین نے پی ڈی پی بھاجپا مخلوط سرکار کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔ ہڑتال کی وجہ سے مسافروں کو تپتی گرمی میں اپنی منزلوں تک پہنچنے کےلئے سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بین اضلاع ٹرانسپورٹ سروس بھی بری طرح سے متاثر رہی۔ مختلف انجمنوں کے کارکنوں نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرے اور حکومت کے پتلے نذر آتش کردئے۔سرکاری ذرائع کے مطابق ہڑتال مجموعی طور پر امن رہی اور کسی جگہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ دیگر اضلاع میں ہڑتال کا ملا جلا اثر رہا اور کاروباری سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری رہیں۔ڈوڈہ میں بھی ایک طبقہ کے لوگوں نے اپنی دوکانیں بند رکھیں جبکہ تمام سیاسی جماعتوں کے علاوہ مذہبی و سماجی تنظیموں نے اس واقع کی شدید مذمت کی ۔رام بن ، بٹوت ، بھدرواہ ، کشتواڑ میں بھی جزوی بند کی اطلاعات ہیں ۔