رام گڑھ سیکٹر میں بھارت و پاکستان شیر و شکر ’با با چملیال‘ میلہ کے دوران مٹھائیوں کا تبادلہ ، رینجرز نے چادر پیش کی دونوں طرف سے ہزاروں لوگوں کی شرکت ، ریاستی وزرا¿ و ممبران پارلیمنٹ نے حاضری دی

نیوزڈیسک
جموں//ہندپاک افواج کے درمیان بین الاقوامی اور حدمتارکہ پر پرتناو¿ حالات کے بیچ جمعرات کو سرمائی راجدھانی جموں سے 42کلومیٹر دور رام گڑھ سیکٹر میں بابادلیپ سنگھ منہاس المعروف ’باباچملیال‘کے سالانہ میلہ کے موقع پر نہ صرف دونوں ممالک کی افواج نے آپس میں مٹھائیاں بانٹیں بلکہ دونوں اطراف کے لوگوں نے بھی تھوڑ دور سے ہی سہی، ایکدوسرے کو دیکھا۔ بھارت۔ پاک سرحد کے نزدیک رام گڑھ تحصیل میںچملیال کے علاقہ میںسالانہ بابا چملیال میلہ نہایت ہی جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا۔صنعت و حرفت کے وزیر چندر پرکاش گنگا، صحت عامہ کے وزیر شام لال چودھری ممبران پارلیمنٹ جگل کشو شرما اور شمشیر سنگھ منہاس نے کل یہاں حاضری دے کربابا دلیپ سنگھ منہاس جن کو عرف عام میں بابا چملیال کے نام سے جانا جاتا ہے، کو شاندرا خراجِ عقیدت پیش کیا۔اس موقعہ پر ڈی آئی جی بی ایس ایف جموں سیکٹر پرشوتم سنگھ بھمن، ضلع ترقیاتی کمشنر شیتل نندہ، ایس ایس پی انل منگوترہ، 62 ویں بٹالین کے کمانڈنگ افسر ایل ایم شرما اور ضلع انتظامیہ کے دیگر افسران بھی موجود تھے۔اس موقعہ پر صنعت و حرفت کے وزیر نے لوگوں کو مبارک باد دیتے ہوئے ریاست میں پائیدار امن اور بھائی چارے کے لئے دُعا کی۔انہوں نے کہا کہ یہ سالانہ میلہ مختلف عقائد سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے بیچ بھائی چارے کی ایک مثال ہے۔صحت عامہ کے وزیر نے کہا کہ موجودہ حکومت ریاست میں روائتی اقدار کو برقرار رکھنے اور ہیری ٹیج و کلچر ٹورازم کو فروغ دینے کے لئے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے۔جگل کشور شرما نے لوگوں کو مبارک باد دیتے ہوئے ریاست کی مجموعی ترقی کے لئے جامع اقدامات کا یقین دلایا۔اس سے قبل آج صُبح ضلع انتظامیہ نے اس حوالے سے بی ایس ایف افسروں کے ہمراہ پاکستانی رینجروں کے ساتھ ایک میٹنگ کی۔آج کئی عقیدت مندوں نے بابا چملیال کے مزار پر حاضری دی ۔ پاکستانی رینجروں نے بھی بابا چملیال کے مزار پر چادر چڑھائی ۔ چملیال سے سرحد کے اُس پار شربت اور شکر بھجوائی گئی ۔ ضلع انتظامیہ نے میلہ کیلئے وسیع انتظامات کئے تھے ۔ اس موقعہ پر کئی دیگر محکموں نے بھی مختلف پراگراموں کا انعقاد کیا تھا ۔ یہ میلہ ہرسال ہندوپاک کے دونوں اطراف ہرسال عقیدت واحترام کے ساتھ منایاجاتاہے۔ انسانیت کا سمندر اور اور امن کی امید کا پیکر ، اس میلہ پر شربت(میٹھا پانی)اور شکر(مٹی) ایکدوسرے کو بھیجی جاتی ہے۔ اس مرتبہ بھی ہزاروں کی تعداد میں عقیدتمندوں نے اس میلہ میں شرکت کی۔ انتظامیہ نے اس کے احسن انعقاد کے لئے ہرطرح کے انتظامات کئے ہوئے تھے۔ بابا چملیال کی زیارت پر عقیدتمند چادر چڑھائیں اوردعائیں مانگیں۔320سال پرانا چملیال میلہ انٹرنیشنل بارڈر پر دونوں اطراف منایاجاتاہے۔ نومبر2003میں جنگ بندی معاہدہ کے بعد یہ کافی مشہور ہوا اور اس میں دونوں اطراف عام لوگ بھی بڑی تعداد میں شرکت کرتے ہیں۔ اس میلہ کا اہتمام بارڈور سیکورٹی فورس(بی ایس ایف)اور پاکستان کے ہم منصب چناب رینجرزکرتے ہیں اور دونوں طرف ’شکر‘اورشربت کی ادلہ بدلی میں معاونت کرتے ہیں جس سے چمڑی کی بیماری کے لئے شفایاب ماناجاتاہے۔ پاکستان کی طرف صفر لائن پر گاو¿ں سعیداں والی میں تین روزہ سالانہ میلہ لگتا ہے جس میں لوگ باباچملیال کی شکروشربت کا انتظار کرتے ہیں۔ 1971کی ہندپاک جنگ سے قبل دونوں اطراف کے لوگوں کو آر پار جانے کی اجازت دی جاتی تھی لیکن اس کے بعد سے یہ عمل بند ہے۔