جنوبی کشمیر کے کچھ حصوں میں ہڑتال تیسرے دن میں داخل

Indian policemen stand guard outside closed shops during a strike in Srinagar June 30, 2009. Separatists on Tuesday called for a strike to protest against the killing of two civilians by police on Monday in Baramulla, 50 km (31 miles) north of Srinagar. The clashes in Baramulla occurred during a demonstration against what protesters say was the harassment of a Muslim woman by Indian police. REUTERS/Danish Ismail (INDIAN-ADMINISTERED KASHMIR CONFLICT POLITICS)

اڑان نیوز
سری نگر//جنوبی کشمیر کے کچھ حصوں بشمول اننت ناگ، کولگام اور پانپور قصبہ جات میں پیر کو مسلسل تیسرے دن بھی ہڑتال جاری رہی۔ تاہم دوسرے حصوں میں معمولات زندگی بحال ہوگئے ہیں۔ قصبہ اننت میں پیر کو جہاں امت اسلامی کے بانی و میرواعظ جنوبی کشمیر ڈاکٹر قاضی نثار کی 23 ویں برسی کے سلسلے میں مکمل ہڑتال رہی، وہیں ضلع کولگام اور قصبہ پانپور میں 16 جون کو ایک مسلح تصادم کے دوران دو عام شہریوں اور تین مقامی جنگجوو¿ں کی ہلاکت کے خلاف مسلسل تیسرے دن بھی ہڑتال کی گئی۔ اننت ناگ قصبہ میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت بھی بند رہی۔ تاہم سری نگر جموں قومی شاہراہ پر گاڑیاں معمول کے مطابق چلتی ہوئی نظر آئیں۔ قصبہ میں واقع سرکاری دفاتر، بینکوں اور تعلیمی میں معمول کا کام کاج متاثر رہا۔ قصبے میں احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کے اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد تعینات رہی۔ قصبے میں ہڑتال کی کال امت اسلامی کے چیئرمین قاضی یاسر نے دی تھی۔ میرواعظ قاضی نثار کو 1994 میں آج ہی کے دن نامعلوم بندوق برداروں نے ہلاک کردیا تھا۔ ایک رپورٹ کے مطابق قصبہ اننت ناگ کے سیرہمدان علاقہ میں پیر کی صبح احتجاجی نوجوانوں اور سیکورٹی فورسز کے مابین جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران سیکورٹی فورسز نے احتجاجیوں کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ مذکورہ رپورٹ کے مطابق سیرہمدران میں کچھ احتجاجی نوجوانوں نے وہاں سے گذرنے والی سیکورٹی فورس پارٹی پر پتھراو¿ کیا جنہوں نے ردعمل میں آنسو گیس اورمبینہ طور پر پیلٹ فائرنگ کی۔ جھڑپوں کے دوران چند ایک نوجوانوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ دریں اثنا ضلع اننت ناگ کے آرونی میں 16 جون کو ایک مسلح تصادم کے دوران دو عام شہریوں اور تین مقامی جنگجوو¿ں کی ہلاکت کے خلاف ضلع کولگام اور قصبہ پانپور میں پیر کو مسلسل تیسرے دن بھی تعزیتی ہڑتال سے عام زندگی مفلوج رہی۔ سرکاری ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ اگرچہ جنوبی کشمیر کے کسی بھی حصے میں پابندیاں نافذ نہیں ہیں، تاہم کسی بھی طرح کے تشدد کو روکنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی تعیناتی بدستور جاری رکھی گئی ہے۔دو شہریوں اور تین جنگجوو¿ں کی ہلاکت کے خلاف ضلع کولگام اور قصبہ پانپور میں دکانیں اور تجارتی مراکز آج بھی شٹرڈاون رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت بند رہی۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ جنوبی کشمیر سے گذرنے والی سری نگر جموں قومی شاہراہ پر گاڑیوں کی آواجاہی معمول کے مطابق جاری ہے اور احتیاطی اقدامات کے طور پر اس اہم ترین شاہراہ پر سیکورٹی فورس اور ریاستی پولیس کے اہلکاروں کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔ خیال رہے کہ 15 جون کی شام کوسری نگر کے مضافاتی علاقہ رنگریٹ میں سیکورٹی فورسز کی فائرنگ سے ایک نوجوان کی موت اور 16 جون کو جنوبی ضلع اننت ناگ کے آرونی میں جنگجوو¿ں اور سیکورٹی فورسز کے مابین ہونے والے مسلح تصادم جس کے دوران دو عام شہری اور تین جنگجو ہلاک ہوگئے، وادی میں ایک نئی کشیدگی کا سبب بن گئے تھے۔ کشمیری علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی اپیل پر 17 جون کو ضلع اننت ناگ کے آرونی اور سری نگر کے رنگریٹ علاقہ میں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں تین عام کشمیری نوجوان کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے خلاف مکمل ہڑتال رہی۔ تاہم ایک روزہ ہڑتال کے بعد جنوبی کشمیر کو چھوڑ کر وادی کے بیشتر حصوں میں اتوار کو معمولات زندگی بحال ہوگئے۔