ہلاکتوں کے خلاف’ کشمیر بند‘ مکمل سرینگر کے شہر خاص و سول لائنز علاقے کے 7پولیس تھانوں، کئی دیگر علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاں تمام 10اضلاع کے قصبات و دیہات میں عام زندگی مفلوج ، کسی نا خوشگوار واقعہ کی اطلاع نہیں

17SRNP4: SRINAGAR, JUNE 17 (UNI) Security personnel not allowing motorcyclist in down town Srinagar during curfew restrictions on Saturday to prevent demonstrations following strike called by separatists against the killing of three persons in alleged security force firing.

اڑان نیوز
سرینگر//ہلاکتو ں اور جی ایس ٹی کے خلاف مزاحمتی قیادت اور تجارتی انجمنوں کی جانب سے دی گئی کال پر وادی بھر میں ہمہ گیر احتجاجی ہڑتال سے معمولات زندگی مفلوج ہو کر رہ گئے ۔اس دوران احتجاجی مظاہروں اور کشیدہ صورتحال کے پیش نظر انتظامیہ نے 12پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاں اور بندشیں عائد رہیں ۔ وادی بھر میں ہفتہ کو صورتحال پُر سکون رہی اور کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ۔شہر سرینگر سمیت تمام 10اضلاع میں ہر طرح کی دکانیں ،کاروباری ادارے ،تجارتی مرکز ،پیٹرول پمپ ،بینک ،تعلیمی ادارے بند رہے جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ مکمل طور پر غائب رہا ۔شہر ودیہات میں ہڑتال کی وجہ سے ہو کا عالم رہا جبکہ ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر وادی میں سیکورٹی کے کڑے انتظامات کئے گئے تھے ۔ہڑتال کی کال مزاحمتی قیادت نے ہلاکتوں اور جی ایس ٹی کے معاملے پر تاجر انجمنوں نے دی تھی ۔ہڑتال کے نتیجے میں جہاں معمو لات زندگی بری طرح سے متاثر ہوئے ،وہیں کشیدہ صور تحال کے پیش نظر کشمیر یونیورسٹی نے ہفتہ کو لئے جانے والے امتحانات کی معطلی کا پیشگی اعلان کیا تھا۔ انتظامیہ نے ہڑتال کے دوران احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش سری نگر کے شہر خاص اور سیول لائنز کے7پولیس تھانوں نوہٹہ ،خانیار ،رعناواری،صفاکدل ،مہاراج گنج ،مائسمہ ،کراکہ کھڈ کے تحت آنے والے علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاں اور بندشیں عائد کی تھیں جبکہ کولگام، پلوامہ اور پانپور اور دیگر کئی حساس علاقوں میں بھی کرفیو جیسی پابندیاں نافذ کردی گئیں۔پابندی اور بندشیں زدہ علاقوں میں امکانی احتجاجی مظاہروں کو روکنے کےلئے علاقوں کو خار دار تاروں سے سیل کیا گیا تھا جبکہ سیول لائنز اور شہر خاص کو ملانے والے راستوں اور پلوں پر بھی ناکے لگائے گئے تھے ۔انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ان علاقوں میں حکم امتناعی نافذ کیا گیا تھا ،تاہم زمینی صورتحال اسکے برعکس تھی ۔ فورسز نے بیشتر سڑکوں کو خاردار تار سے سیل کردیا جبکہ لوگوں کو اپنے گھروں تک ہی محدود رہنے کے لئے کہا جارہا تھا۔ سری نگر کے جن علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ کی گئی ہیں، ان میں امن وامان کی برقراری کے لئے سینکڑوں کی تعداد میں پولیس و فورسز اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔ نالہ مار روڑ کو ایک بار پھر خانیار سے چھتہ بل تک خاردار تاروں سے سیل کردیا گیا ۔ شہر خاص کے نوہٹہ ،صراف کدل ،راجوری کدل ،گوجوارہ،ملہ رٹہ ،نالہ مار اور دیگر علاقوں میں رہائش پذیر لو گوں نے بتایا کہ انہیں اپنے گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔اس طرح کی پابندیاں پلوامہ ،کولگام ،پانپور اور دیگر کئی علاقوں میں بھی عائد کی گئیں تھیںجبکہ جن علاقوں کو پابندیوں سے متثنیٰ رکھا گیا وہاں پر دفعہ144کے تحت ایک سے زیادہ افراد کو ایک جگہ جمع ہو نے کی اجازت نہیں ۔ اس دورا ن وادی کشمیر میں تھری جی اور فور جی کی موبائیل انٹر نیٹ سروس وریل خد مات ہفتہ کو مسلسل دوسرے روز بھی معطل رہی ۔اس دوران وادی کشمیر میں امن وقانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کےلئے پولیس اور فورسز اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات کی گئی ۔تاہم مجموعی طور پر ہفتہ کو صورتحال پرسکون ہی رہی اور کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ۔یاد رہے کہ جمعرات کو رنگریٹ میں فائرنگ کے ایک واقعہ میں ایک عام شہری کی موت ہوئی جبکہ آرونی میںانکاﺅنٹر مخالف مظاہرین پر فائرنگ کے نتیجے میں 14سالہ معصوم سمیت 2نوجوان جاں بحق ہوئے تھے ۔ ان دو واقعات کے علاوہ حیدر پورہ اور اچھہ بل میں مسلح حملے میںایس ایچ او سمیت7پولیس اہلکار بھی مارے گئے جبکہ اس عرصے کے دوران معرکہ آرائی میں لشکر کمانڈر جنید متو سمیت3جنگجو جاں بحق ہوئے ۔پوری وادی میں ان تازہ واقعات کے بعد صورتحال انتہائی کشیدہ بنی ہوئی ہے۔